Wednesday 8 April 2015

تلنگانہ انکاو نٹر کیخلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری

جمعیة علماکا عزم، مولانامدنی نے ملوث پولس والوںپرشکنجہ کسنے کا کیا مطالبہ
جمعیة علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے آندھر پردیش کے ورانگل اور نلگنڈا کے سرحدی علاقہ میں5 زیر سماعت مسلم قیدیوں کو ہلاک کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ریاستی جمعیة علماءکی طرف سے معاملے کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زیرسماعت مسلم قیدیوں کو دہشت گردی کے جس الزام کے تحت گرفتار کیا گیاتھااس کو ثابت کرنا پولس کے لیے مشکل ہورہاتھااور مقد مہ آخری مرحلہ میں تھا،اس لیے پولس نے عدالت میں اپنی ناکامی اور بے عزتی کے اندیشہ سے ان نوجوانوں کوبھاگنے اور حملہ کرنے کا بہانہ بناکر قتل کردیا جبکہ یہ نوجوان جس طرح بیڑیوں اور ہتھکڑیوں میں جکڑے ہوئے تھے اور دیڑھ درجن پولس والے ان کو لے کر عدالت میں جارہے تھے اس کے مدنظر اس الزام کو تسلیم نہیں کیا جاسکتاہے کہ وہ پولس کی بندوق چھین کر اس پر حملہ آور ہوگئے تھے۔اگر ایسا کیا تھاتو کیاپیر وغیرہ میں گولی نہیں ماری جاسکتی تھی۔مولانا مدنی نے معاملہ کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیة علماءاس معاملے کو لے کر عدالت میں جائے گی۔انھوں نے ریاستی جمعیة کو اس سلسلہ میں ضروری تیاریوں کی ہدایت دیدی ہے ، مولانا مدنی نے کہاکہ پولس سسٹم میں جس طرح کی خرابیاں اور اقلیتوں کے تعلق سے نفرت پیداکردی گئی ہے اس کے مدنظر ان کے لوگوں کو پولس کی طرف سے سبق سکھانے اور ختم کردینے کا غلط رجحان تیزی سے بڑھ رہاہے ، میرٹھ کے ہاشم پورہ کے قتل عام واقعہ میں بھی یہی رجحان کام کرتا نظر آرہاہے۔ اس کی طرف وبھوتی نارائن نے بھی اشارہ کیا ہے۔ مولانامدنی نے خاص طور سے ہندی ،انگریزی میڈیا پر تنقید کی کہ وہ مجرم ثابت ہونے سے پہلے ہی ملزم کو مجرم اور مسلمان ہوتوفورا دہشت گرد قرار دے کر جج کا رول ادا کرنے لگتاہے ، اس حالیہ واقعہ میں بھی زیرسماعت نوجوانوں کو سیدھے سیدھے دہشت گرد کہا لکھاجارہاہے ، یہ انصاف کیخلاف ہے ، گزشتہ کچھ دنوں سے انکاو ¿نٹر سے متعلق پولس کی کہانیاں فرضی ثابت ہوچکی ہیں، مولانامدنی نے ریاستی جمعیة کو اس کی بھی ہدایت دی ہے کہ اگر فوری طور پر معاملہ کی انکوائری کرکے ضروری اقدامات نہیں کئے گئے تو تلنگانہ ریاست کے ہرضلع کے پولس ہیڈ کوارٹر پر احتجاجی دھرنا کے ساتھ قصور وار پولس والوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔انھوں نے انکاو نٹر معاملہ سے متعلق فیصلے آنے تک قتل میں شامل پولس والوں کو فوری طور پر معطل کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ 




No comments:

Post a Comment