Monday 13 April 2015

ہم اپنی وضع کیوں بدلیں

ہم اپنی وضع کیوں بدلیں؟
ایس اے ساگر
 وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں یوروپی ممالک فرانس، جرمنی اور کینیڈا کے
دورے پر ہیں۔لیکن دیارغیر میں بھی ان کی وضع داری کا وہی عالم ہے جبکہ
متنازع سوٹ کے بعد اب ان کی شال پر ہنگامہ برپا ہے۔اتوار کو دن بھر سوشل
میڈیا پر اس بات پر بحث ہوتی رہی کہ نریندر مودی نے جو شال پیرس پہنچنے
پر اپنے شانے پر ڈال رکھی تھی کیا وہ واقعی مشہور غیر ملکی برانڈ لوئی
ویتان کی ہے؟بھلا ہو کانگریس کا جس کے لیڈر پون کھیڑا نے ہوا دی ۔کھیڑا
نے گذشتہ دنوں ٹویٹ کیاکہ: ’لوئی ویتان کی شال اوڑھ کر جناب مودی فرانس
میں اپنے ’میک ان انڈیا‘ مہم کی زوردار تشہیر کر رہے ہیں۔‘
بھارتی ہینڈلوم زیادہ بہتر:
پون کھیڑا کے اس طنز کے بعد ٹی وی صحافی ساگریکا گھوش نے بھی ٹویٹ کیا۔
انہوں نے لکھاکہ ’وزیر اعظم نے پیرس میں لوئی ویتاں کی شال اوڑھی، میرے
خیال سے وہاں بھارتی ہینڈلوم زیادہ بہتر ہوتا!‘ اس پوری بحث میں دلچسپ
موڑ اس وقت آیا جبRakesh_lv نام کے ٹوئیٹر ہینڈل سے مبینہ لوئی ویتان کو
مودی کی تصویر ٹویٹ کر کے یہ پوچھا کہ کیا وہ ایسی شال خریدنا چاہتے ہیں
اور کیا لوئی ویتان ایسی شال بناتا ہے؟
 لوئی ویتاں نے نہیں بنائی:
لوئی ویتان نے اس کے جواب میں لکھاہے کہ ’آپ کے ٹویٹ کیلئے شکریہ۔
بدقسمتی سے آپ نے جو تصویر دی ہے،ایسی شال لوئی ویتاں نے نہیں بنائی
ہے۔‘لوئی ویتان کے اس ٹویٹ کے بعد پون کھیڑا اور ساگریکا گھوش نے معافی
مانگی ہے۔ ساگریکا نے لکھاکہ ’لوئی ویتان کے ٹویٹ کے بارے میں معافی
چاہتی ہوں۔ وزیر اعظم کی شال لوئی ویتاں کی شال نہیں تھی، ہوتی بھی تو
کچھ غلط نہیں تھا!‘
کیاہوگا انجام ؟
کل کی سی بات ہے جب وزیر اعظم موصوف نے امریکی صدر براک اوباما کی
ہندوستان آمد کے دوران ایک سوٹ پہنا تھا جس پر ان کا نام تحریر تھا۔ اس
پر بہت شور ہوا تھا۔بعض حلقوں سے یہ بات کہی گئی تھی کہ مودی نے جو سوٹ
زیت تن کیا تھا وہ 10 لاکھ روپے کا تھا۔یہ الگ بات ہے کہ بعد میںاس سوٹ
کو 4.31 کروڑ میں نیلام کرنا پڑا....دیکھئے اب شال کا کیا انجام ہوتا
ہے....

No comments:

Post a Comment