Saturday, 4 April 2015

کریلا: تندرستی کا کامیاب سفر


کریلا ایک جانی پہچانی سبزی ہے جو پورے برصغیر میں لگائی اوربڑے شوق سے کھائی جاتی ہے۔ شفاءبخش اور طبی استعمال کریلا اعلیٰ قسم کی طبی خوبیوں سے مالا مال ہے۔ یہ دافع زہر، دافع بخار، اشتہا ءانگیز، مقوی معدہ، دافع صفر اور مسہل ہے۔ عام جسمانی امراض میں بھی کریلے بطور غذائے دوائی مستعمل ہیں۔ ان کا پابندی سے کھانا وجع المفاصل کے مریضوں کیلئے بہت فائدہ مند ہے۔ اسی طرح نقرس اور گنٹھیا کے مریض بھی اس سے بہت استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ ان امراض میں کریلوں کا سالن بہت مفید ہے۔ علاوہ ازیں فالج اور لقوہ اور دیگر اعصابی امراض میں بھی کریلے کے فوائد بہت نمایاں ہوتے ہیں۔کریلوں کے استعمال سے اعصاب میں تحریک ہوتی ہے اور کریلے اعصاب کی قوت کی بحالی کیلئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ذیابیطس کریلا ذیابیطس کے لئے دیسی علاج ہے۔ حالیہ طبی تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں انسولین سے مشابہہ ایک مادہ پایا جاتا ہے۔ اسے نباتاتی انسولین کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مادہ خون اور پیشاب میں شوگر کی مقدار کم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ طبیب کریلے کا استعمال غذا کے طور پر شوگر کے مریضوں کو باقاعدگی سے کرنے کے لئے مشورہ دیتے ہیں۔ زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے کے لئے ذیابطیس (شوگر) کے مریضوں کو چار پانچ کریلوں کا پانی روزانہ صبح نہار منہ پینا چاہئے۔ کریلوں کے بیج کا سفوف بناکر غذا میں شامل کرنا بھی بہتر ہے۔ شوگر کے مریض کریلوں کو ابال کر ان کا پانی یعنی جوشاندہ بنا کرپئیں یا ان کا سفوف استعمال کریں تو شفاءیاب ہوں گے۔ شوگر کے زیادہ تر مریض عموماً ناقص غذائیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کریلا چونکہ تمام ضروری معدنی اجزاءاور وٹامنز بالخصوص وٹامن اے، بی سی اور آئرن کی غذائی صلاحیت رکھتا ہے چنانچہ اس کا باقاعدہ استعمال بہت سی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے جن میں ہائی بلڈپریشر، آنکھوں کے امراض، اعصاب کی سوزش اور کاربوہائیڈریٹس کا ہضم نہ ہونا شامل ہے۔ کریلوں کا استعمال انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ بواسیر کریلوں کے تازہ پتوں کا جوس بواسیر میں بہت مفید رہتا ہے۔ چائے کے تین چمچے پتوں کا جوس، ایک گلاس لسی میں ڈال کر روزانہ صبح ایک ماہ تک پینا بواسیر کے عارضہ کو دور کرتا ہے۔ کریلوں کی جڑوں کا پیسٹ بواسیر کے مسوں پر لگانا بھی بہت مفید ہے۔ خون کے امراض خون کے متعدد امراض جن میں فساد خون سے پھوڑے پھنسیاں نکلنا، خشک خارش،تر خارش، چنبل، بھگندر، جلندھر شامل ہیں کا علاج کرنے کے لئے کریلا بہت کارآمد ہے۔ تازہ کریلوں کا جوس (پانی) ایک کپ، ایک چائے کا چمچ لیموں کا رس ملاکر صبح نہار منہ چسکی چسکی پینا مفید رہتا ہے۔ پرانے امراض میں یہ علاج چار سے چھ ماہ تک جاری رکھنا پڑتا ہے۔ جن علاقوں میں جذام پھیل جائے وہاں کریلوں کا استعمال اس سے تحفظ دیتا ہے۔ سانس کی بیماریاں کریلے کے پودے کی جڑوں کو قدیم زمانے سے سانس کی بیماریوں کے علاج میں استعمال کیا جارہا ہے۔ جڑوں کا ملیدہ ایک چائے کا چمچ اسی مقدار میں شہد یا تلسی کے پتوں کا جوس ملاکر ایک ماہ تک روزانہ رات کو پینے سے دمہ، برونکائٹس، زکام، گلے کی سوزش اور ناک کے استر کی سوزش کا عمدہ علاج میسر آتا ہے۔ شراب نوشی کے بد اثرات کریلے کے پتوں کا جوس شراب کے بد اثرات کا اچھا علاج ہے۔ شراب کے زہریلے مادوں کے لئے یہ موثر تریاق کا کام دیتا ہے۔ شراب نوشی سے جگر کو پہنچنے والے نقصان کی بھی اصلاح کرتا ہے۔
(ایچ اے باکھرو) 
🅿EGHA〽 TIⓂES

No comments:

Post a Comment