Saturday 4 April 2015

تیمّم :اُمت کے لیے رحمت

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ہار ٹوٹنا، اُمت کے لیے رحمت
٭حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم اپنے کسی سفر میں تھے ۔بیدا یا ذات الجیش میرا ہار ٹوٹ کر کہیں گرپڑا۔جس کے ڈھونڈنے کے لیے حضور اکرم ﷺ مع قافلہ ٹھہر گئے۔اب نہ تو پیمارے پاس پانی تھا اور نہ ہی اس میں کسی جگہ ،اتنے میں نماز کا وقت آگیا،
اب لوگ آکر میرے والد حضرتِ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس میری شکایتیں کرنے لگے،دیکھ ہم اس کی وجہ سے کس مصیبت میں پڑ گئے ہیں،چنانچہ میرے والد صاحب میرے پاس آئے، اس وقت رسول اللہ ﷺ میری ران پر اپنا سر مبارک رکھ کر سو رہے تھے مجھے کہنے لگےَ عائشہ! تو نے حضور ﷺ اور لوگوں کو روک دیا اب نہ تو ان کے پاس پانی ہے اور نہ یہاں کہیں پانی نظر آتا ہے۔
الغرض مجھے خوب ڈانٹا اور اللہ جانے کیا کیا کہا اور میرے پہلو میں اپنے ہاتھ سے کچوکے بھی مارے۔لیکن میں نے ذرا سی بھی جنبش نہ کی کہ کہیں رسول اللہ ﷺ کے آرام میں خلل واقع نہ ہو۔
اب ساری رات گزر گئی صبح کو لوگ جاگے لیکن پانی نہ تھا تو اللہ تعالیٰ نے تیمّم کی آیت نازل فرمائی۔سب نے تیمّم کیا اور نماز ادا کی ۔
حضرتِ اسید بن حفیر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر والو!یہ کوئی تمہاری پہلی ہی برکت تو نہیں۔ اب جب ہم نے اس اونٹ کو اُٹھایا جس پر میں سوار تھی، تو اس کے نیچے سے ہی میرا ہار مل گیا۔
(بخاری و مسلم)
(صحیح اسلامی واقعات:صفحہ150-151)

No comments:

Post a Comment