Friday, 17 April 2015

فرقہ پرستی کی آگ کا پیار سے ہی کیا جاسکتا ہے مقابلہ

گلزار اعظمی سمیت وکلاءکو ایوارڈ سے نوازنے کے دوران مولانا ارشد مدنی کا خطاب
فرقہ پرستی کی آگ کا مقابلہ پیار سے ہی کیا جاسکتا ہے کیونکہ آگ سے آگ کو نہیں بجھایا جاسکتا نیز فرقہ پر ستی کا فروغ ملک میں قیام پذیر دونوں طبقات اکثریت اور اقلیت کے لیئے تباہی کا باعث بن سکتی ہے نیز اس پر لگام لگانا وقت کی ضرورت ہے ورنہ پھر ملک کو ایک اور تقسیم کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، یہ اندیشہ کل رات دیر گئے گجرات کے احمد آباد شہر میں منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم جمعیة علماءہند کے قومی صدر سید ارشد مدنی نے کیا ۔
اکشردھام مندر حملہ کے نچلی عدالت سے لے کر گجرات ہائی کورٹ تک کا پھانسی کی سزا کے مستحق قرار دیئے گئے اور پھر سپریم کورٹ کی جانب سے باعزت بری کئے گئے ملزمین کی رہائی کے لیئے کوشاں افراد کی عزت افزائی کیلئے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قرآن حدیث کے حوالہ سے ایک مفصل اور جامع بیان کرتے ہوئے اصلاح معاشرہ پر زور دیا اور کہا کہ جن لوگوں نے ان ملزمین کی رہائی کیلئے کوششیں کی تھیںوہ تو در اصل ان کا مذہبی فریضہ ہے کیونکہ یہ حکم ہے کہ اگر ڈوبتا ہوا شخص مدد کیلئے مددطلب کرے تو ایک مسلمان کا فرض ہے کہ اس کی جانب ہاتھ بڑھا کر اسے اپنی جانب کھینچ لے اور اگر کوئی مسلمان کسی بھی بنی نو ع انسان کی ایسے وقت مدد نہیں کرے گا تو اس کا شمار مسلمانوں میں نہیں ہوگا ۔
واضح رہے کہ اس جلسہ عام میں مولانا ارشد مدنی کو مشروط طریقہ سے جلسہ عام سے خطاب کرنے کی اجازت د ی گئی تھی جس کے دوران انہوں نے جمعیة کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جمعیة علماءملک بھر میں امن کا پیغام لے کر پہنچتی ہے اورآپسی بھائی چارے کے ماحول کو خراب کرنے کا کام تو اہل سیاست کا ہے جبکہ جمعیة کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے نیز جمعیة علماءایک خالص مذہبی جماعت ہے اور اگر مسلمانوں کے مذہبی معاملات پر ذرا سی بھی آنچ آئی تو وہ اسے برداشت نہیں کرے گی ۔ 
انہوں نے بھارتیہ جنتاپارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ جب سے ملک کے اقتدار میں تبدیلی آئی ہے ، فرقہ پرستی کو روز بہ روز عروج حاصل ہوا ہے لیکن حکومتوں کو یہ دھیان رکھنا چاہئے کہ فرقہ پرستی سے صرف اور صرف ملک تباہی کی سمت ہی بڑے گا۔ اور اس کے یکساں اثرات رونما ہوں گے جس سے اکثریت اور اقلیت دونوں متاثر ہونگے۔
چارواٹ علاقے کی گلیوں میں موجود عوام کے ایک امڈتے ہوئے سیلاب کی موجودگی میںجمعیة علماءاحمد آباد کی جانب سے مولانا ارشد مدنی، گلزار اعظمی، ایڈووکیٹ کے ٹی ایس تلسی کے معاون وکیل افروز ، ایڈووکیٹ انیس سہرودری کے فرزند ایڈووکیٹ عاطف سہروردی، ایڈووکیٹ مہدی امام سمیت دیگر لوگوں کو کو مختلف ایوارڈ دیئے گئے تھے۔ 
اس موقع پر جمعیة علماءمہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار عظمی نے کہا کہ جمعیة علماپر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کا مقدمہ لڑتی ہے لیکن اب جب سپریم کورٹ نے ملزمین کو باعزت بردی کردیا تو سپریم کورٹ پر یہ الزام کیوں نہیں لگا جاتا ؟
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ ممبئی ،مالیگاﺅں اور اورنگ آباد کے معاملہ میں جب 43مسلمانوں کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہوںنے صدر محترم سے ملزمین کیلئے قانونی امداد فراہم کرنے کا ذکر کیا تو مولانا نے کہا کہ جمعیة علماءکو ملزمین کی قانونی امداد کرنی چاہئے کیوںکہ اگرانہیں عدالت کی جانب سے انصاف ملتا ہے تو اس سے برادران وطن میں ایک پیغام جاے گا کہ مسلمان دہشت گرد نہیں ہے اور انشا اللہ تمام مسلم نوجوانوں کی با عزت رہائی نصیب ہوگی نیز جو مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگاتے ہیں انہیں اپنے گریبان میں جھانکنا پڑے گا ۔
گلزار اعظمی کی صدارت میں منعقدہ اس جلسہ عام میں گجرات کے مختلف مقامات کے علاوہ عروس ابلاد ممبئی سمیت مہاراشٹرسے جمعیة کے عہدے دارا ن نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس میں جمعیة کے ریاستی صدر مولانا مستقیم احسن اعظمی ، جنرل سیکریڑی مولانا حلیم اللہ قاسمی، نائب صدر جمعیة علما مہاراشٹر مولانا اشتیاق حافظ زبیر ، اکبر صدیقی و دیگر کے نام شامل ہیں ۔

No comments:

Post a Comment