حدیث مبارک میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک پیشنگوئی فرمائی ہے اور ائمہ محدثین نے اس کا مصداق امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو قرار دیا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری (حدیث نمبر4897) میں یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ ہے:
وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ ثُمَّ قَالَ لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا لَنَالَهُ رِجَالٌ أَوْ رَجُلٌ مِنْ هَؤُلَاءِ•
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت سلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: اگر ”ایمان“ ثریا ستارے کے قریب بھی ہو گا تو اہل فارس میں سے بعض لوگ اس کو حاصل کر لیں گے۔
اور صحیح مسلم (حدیث نمبر2546) میں یہ الفاظ ہیں:
لو كان الدين عند الثريا لذهب به رجل من فارس•
ترجمہ: اگر ”دین“ ثریا ستارے کے پاس بھی ہو گا تو اہل فارس میں سے ایک شخص اس کو حاصل کرلے گا۔
حلیۃ الاولیاء(ج6 ص64) میں ہے:
لو كان العلم منوطا بالثريا لتناوله رجال من أبناء فارس•
ترجمہ: اگر ”علم“ثریا ستارے کے پاس بھی ہو گا تو اہل فارس میں سے ایک شخص اس کو ضرور حاصل کر کے رہے گا۔
حدیث مذکور جو بالاتفاق صحیح ہے، اس کا مصداق محدثین و محققین نے حضرات نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو قرار دیا ہے۔ حوالہ جات پیش خدمت ہیں:
حوالہ نمبر۱:
امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
اقول: قد بشرالنبی صلی اللہ علیہ وسلم بالامام ابی حنیفۃ فی الحدیث الذی اخرجہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ•
(تبییض الصحیفۃ ص 59، 60)
ترجمہ: میں کہتا ہوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ کے بارے میں اس حدیث میں بشارت دی ہے جسے امام ابو نعیم نے حلیۃ الاولیاء میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
حوالہ نمبر۲:
علامہ ابن حجر مکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قال الحافظ المحقق الجلال السیوطی : ھذا اصل صحیح یعتمد علیہ فی البشارۃ بابی حنفیۃ رحمہ اللہ وفی الفضیلۃ التامۃ•
ترجمہ: حافظ و محقق جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں کہ یہ احادیث امام صاحب کی بشارت و فضیلت کے بارے میں ایسی صریح ہیں کہ ان پر مکمل اعتماد کیا جاتا ہے۔
چند سطور بعد لکھتے ہیں:
قال بعض تلامذہ الجلال وما جزم بہ شیخنا من ان الامام ابا حنیفۃ ھواالمراد من ھذا الحدیث ظاہرلاشک فیہ لانہ لم یبلغ احدٌ ای فی زمنہ من ابناء فارس فی العلم مبلغہ ولا مبلغ اصحابہ ۔وفیہ معجزہ ظاہرۃ للنبی صلی اللہ علیہ وسلم حیث اخبر بما سیقع•
(الخیرات الحسان: ص 24)
ترجمہ: شیخ جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ کے بعض تلامذہ نے فرمایا اور جس پر ہمارے شیخ نے بھی اعتماد کیا ہے کہ ان احادیث کی مراد بلاشبہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ہیں اس لئے کہ اہل فارس میں ان کے معاصرین میں سے کوئی بھی علم کے اس درجہ کو نہیں پہنچا جس پر امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ فائز تھے۔ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا معجزہ بھی ظاہر ہے کہ جس بات کی آپ نے خبر دی وہ ہو کر رہی۔
حوالہ نمبر۳:
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
امام ابو حنیفہ رحمہ دریں حکم داخل است•
(کلمات طیبات: ص168)
ترجمہ: امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس حکم میں داخل ہیں۔
حوالہ نمبر۴:
نواب صدیق حسن خان
صواب آنست کہ ہم امام ابو حنیفہ دراں داخل است…… باءشارۃ النص•
(اتحاف النبلاء :ص 424)
ترجمہ: صحیح بات یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس حکم میں باشارۃ النص داخل ہیں۔
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت سلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: اگر ”ایمان“ ثریا ستارے کے قریب بھی ہو گا تو اہل فارس میں سے بعض لوگ اس کو حاصل کر لیں گے۔
اور صحیح مسلم (حدیث نمبر2546) میں یہ الفاظ ہیں:
لو كان الدين عند الثريا لذهب به رجل من فارس•
ترجمہ: اگر ”دین“ ثریا ستارے کے پاس بھی ہو گا تو اہل فارس میں سے ایک شخص اس کو حاصل کرلے گا۔
حلیۃ الاولیاء(ج6 ص64) میں ہے:
لو كان العلم منوطا بالثريا لتناوله رجال من أبناء فارس•
ترجمہ: اگر ”علم“ثریا ستارے کے پاس بھی ہو گا تو اہل فارس میں سے ایک شخص اس کو ضرور حاصل کر کے رہے گا۔
حدیث مذکور جو بالاتفاق صحیح ہے، اس کا مصداق محدثین و محققین نے حضرات نے امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کو قرار دیا ہے۔ حوالہ جات پیش خدمت ہیں:
حوالہ نمبر۱:
امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
اقول: قد بشرالنبی صلی اللہ علیہ وسلم بالامام ابی حنیفۃ فی الحدیث الذی اخرجہ ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ•
(تبییض الصحیفۃ ص 59، 60)
ترجمہ: میں کہتا ہوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ کے بارے میں اس حدیث میں بشارت دی ہے جسے امام ابو نعیم نے حلیۃ الاولیاء میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
حوالہ نمبر۲:
علامہ ابن حجر مکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قال الحافظ المحقق الجلال السیوطی : ھذا اصل صحیح یعتمد علیہ فی البشارۃ بابی حنفیۃ رحمہ اللہ وفی الفضیلۃ التامۃ•
ترجمہ: حافظ و محقق جلال الدین سیوطی فرماتے ہیں کہ یہ احادیث امام صاحب کی بشارت و فضیلت کے بارے میں ایسی صریح ہیں کہ ان پر مکمل اعتماد کیا جاتا ہے۔
چند سطور بعد لکھتے ہیں:
قال بعض تلامذہ الجلال وما جزم بہ شیخنا من ان الامام ابا حنیفۃ ھواالمراد من ھذا الحدیث ظاہرلاشک فیہ لانہ لم یبلغ احدٌ ای فی زمنہ من ابناء فارس فی العلم مبلغہ ولا مبلغ اصحابہ ۔وفیہ معجزہ ظاہرۃ للنبی صلی اللہ علیہ وسلم حیث اخبر بما سیقع•
(الخیرات الحسان: ص 24)
ترجمہ: شیخ جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ کے بعض تلامذہ نے فرمایا اور جس پر ہمارے شیخ نے بھی اعتماد کیا ہے کہ ان احادیث کی مراد بلاشبہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ہیں اس لئے کہ اہل فارس میں ان کے معاصرین میں سے کوئی بھی علم کے اس درجہ کو نہیں پہنچا جس پر امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ فائز تھے۔ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا معجزہ بھی ظاہر ہے کہ جس بات کی آپ نے خبر دی وہ ہو کر رہی۔
حوالہ نمبر۳:
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
امام ابو حنیفہ رحمہ دریں حکم داخل است•
(کلمات طیبات: ص168)
ترجمہ: امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس حکم میں داخل ہیں۔
حوالہ نمبر۴:
نواب صدیق حسن خان
صواب آنست کہ ہم امام ابو حنیفہ دراں داخل است…… باءشارۃ النص•
(اتحاف النبلاء :ص 424)
ترجمہ: صحیح بات یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اس حکم میں باشارۃ النص داخل ہیں۔
No comments:
Post a Comment