علماء دیوبند
اور
علم فقہ
وعلم أصول فقہ وعلم فتاوی
علم فقہ واصول فقہ وفتاوی کے باب میں
علماء دیوبند کی خدمات وتصنیفات بے شمار ہیں ، سرزمین ہند 'پاک میں 90 فیصد مسلمان فقہ حنفی کے مقلد ہیں ، اور فقہ حنفی امام اعظم ابوحنیفہ رحمه الله کے اجتهاد اور ان کے تلامذه کے استخراجات اور پهر اصحاب ترجیح کے فیصلوں کے مجموعہ کا نام ہے ، ظاہر ہے بڑی چهان بین اور کانٹ چهانٹ اور بحث و تحقیق کے بعد فقہ کا کوئی مسئلہ اصول شریعت کے خلاف باقی نہیں ره سکتا ، مگر اس طریق عمل میں ایک اور پہلو بهی تها ، وه یہ کہ عمل کرنے والے کی نظر فقهاء وائمہ کی تخریجات وتحقیقات تک محدود رہتی ، اور گو وه اعمال حضور صلی الله کی سنت اور صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے طریق سے ثابت تهے ، لیکن عمل کرنے والوں کا شعور اتباع سنت کی لذت پوری طرح محسوس نہیں کرتا تها ، علماء دیوبند نے اعمال وعبادات کو ان کے مصادر و مراجع کی طرف لوٹایا ، احادیث کے دفاتر کهولے ، رجال کی نئے سرے سے جانچ پڑتال کی ، مطالب ومعانی میں ابحاث وتحقیقات کیں ، اور گو ان اکابر کو فقہ حنفی کا کوئی مُفتی بہ مسئلہ اصول شریعت کے خلاف نہیں ملا ، تاہم اس راه تحقیق نے ایسی فضا پیدا کی کہ پہلے جن مسائل پر فقہ سمجهہ کر عمل کیا جاتا تها ، اب وہی نور سنت کی کامل روشنی دینے لگے ، اور اب ان اعمال وعبادات میں اتباع سنت کی لذت وروشنی کامل طور پر محسوس ہونے لگی ، علماء دیوبند نے اپنی گراں قدر علمی تحقیقات کے ذریعے نہ محض ہند 'پاک کے احناف کو سنت کا کامل شعور بخشا ، بلکہ ان کی حدیثی و فقہی تحقیقات نے پورے عالم میں ان کے علوم ومعارف کو پهیلا دیا ، امام محمد رحمه الله امام اعظم رحمه الله کی وفات کے بعد مدینہ تشریف لے گئے اور امام مالک رحمه الله کے حلقہ درس میں شا مل ہو گئے ، امام محمد رحمه الله نے امام اعظم رحمه الله اور امام مالک رحمه الله کے ذوق اجتهاد کا تقابلی مطالعہ کیا ، تو امام اعظم ابو حنیفہ رحمه الله کے اجتهادات کو اصول سنت کے زیاده قریب پایا ،پهرامام محمد رحمه الله نے ان احساسات کی بنا پر ( ألحُجـة على أهل المدينة ) کے نام سے ایک کتاب لکهی ، اس کتاب کا ایک نسخہ مدینہ منوره کے مکتبہ محمودیہ میں اور ایک نسخہ ترکی کے مکتبہ نورعثمانیہ میں تها ، علماء وفضلاء دور دراز صرف اس کتاب کو دیکهنے کے لیئے آتے تهے.
No comments:
Post a Comment