مدرسہ خدیجة الکبریٰ للبنات شیواجی نگرمیں ختم بخاری کے موقع پر مولانااسرارالحق قاسمی کا خطاب
بخاری شریف قرآن کریم کے بعد حدیثوںکا صحیح ترین مجموعہ ہے اوراسے امام بخاری نے لاکھوںحدیثوںمیں سے چھان پھٹک کر جمع کیاہے،جسے پڑھنااورعلم حدیث کا حاصل کرنانہایت ہی فضیلت اور خوش نصیبی کی بات ہے۔یہ بات معروف عالم دین اور ممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے مدرسہ خدیجة الکبریٰ للبنات میں ختم بخاری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔انھوںنے صحیح بخاری کی آخری حدیث پر بصیرت افروز کلام کرتے ہوئے اسلام میں عورتوں کی تعلیم و تربیت کی اہمےت پربھی روشنی ڈالی۔انھوںنے علم حدیث کو پڑھ کر فارغ التحصیل ہونے والی بچیوںکومبارک باد پےش کرتے ہوئے کہاکہ یہ ان بچیوں کیلئے بڑی خوش نصیبی اورسعادت کی بات ہے کہ انھیں ایسے دور میں باضابطہ دین کا علم حاصل کرنے کا موقع ملا، جبکہ ایک جانب عام مسلمان گھرانے یا توبچیوںکی تعلیم و تعلم سے کوسوں دورہیں یا جو پڑھنے پڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ بڑی تیزی سے عصری اداروں کی جانب جارہے ہیں،ان بچیوں کے والدین اورسرپرستوںنے انھیں دین کا علم حاصل کرنے کیلئے وقف کیا،یہاں تک کہ وہ باقاعدہ عالمہ بن گئیں۔ اسلامی تاریخ کا جب ہم مطالعہ کرتے ہیں،توہمیں ایسی بے شمار خواتین کا ذکر ملتاہے ،جنھوں نے ایک بہترین ماں،بہن اور بیوی ہونے کیساتھ ساتھ علم کے میدان میں بھی نمایاں کارنامے انجام دئے اور ان کے ذریعہ سے امت کوبڑا فائدہ ہوا۔امہات المومنین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکا مقام و مرتبہ نہایت ہی عالی و بلند ہے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے محبوب و قابل اعتمادزوجہ محترمہ تھیں،مگراس کیساتھ ساتھ ان کی ایک بڑ ی خصوصیت یہ بھی تھی کہ وہ اعلیٰ درجے کی فقیہہ و محدثہ بھی تھیں،ان سے ہزاروںحدیثیں مروی ہیں اور ان کے ذریعے سے امت کومسائل اور علم کا ایک بڑا ذخیرہ پہنچاہے۔ان کے علاوہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کابھی علم حدیث میں بڑان مقام و مرتبہ تھا،صحابیات میں حضرت شفا بنت عدویہ رضی اللہ عنہا بھی نہایت ہی تعلیم یافتہ خاتون تھیں اوراللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کورقیہ یعنی جھاڑپھونک کا علم سکھانے کی ہدایت دی تھی۔اسی طرح حضرت زینب بنت ابوسلمہ رضی اللہ عنہا،حضرت اسمابنت ابوبکر رضی اللہ عنہابھی اہل علم صحابیات میں شمار کی جاتی ہیں۔مولانانے خواتین کی تعلیم کی اہمےت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ایک لڑکے کوپڑھانے سے صرف ایک فرد تعلیم یافتہ ہوتاہے جبکہ ایک لڑکی کو تعلیم دینے سے آنے والی پوری نسل کے تعلیم یافتہ ہونے کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں۔مولاناقاسمی نے اسلامی تاریخ کے حوالہ سے کہا کہ ایسی سیکڑوں خواتین اسلام ہیں،جنھوںنے اسلام کی گراں قدرعلمی خدمات انجام دی ہیں اور ساتھ میں انھوںنے اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کابھی کارنامہ انجام دیاہے۔ لہذامیں ایک بار پھران بچیوں کومبارک باد پےش کرتاہوں اورمجھے قوی امید ہے کہ آپ نے قرآن و حدیث کا جوعلم حاصل کیاہے اس کے ذریعے سے آپ خود بھی فائدہ اٹھائیں گی اوراپنے آنے والی خانگی زندگی میں بھی اس سے کام لیں گی اوران شا اللہ آپ کے ذریعہ سے اسلام اور ملتِ اسلامیہ کی وہ خدمات انجام پائیں گی،جوماضی میں صحابیات،تابعیات اور امت کی دیگر بہت سی قابل فخر ماوں نے انجام دی ہیں۔اس اجلاس میںمولاناموصوف کے علاوہ مفتی عزیزالرحمن فتحپوری اور امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی سہراب ندوی نے بھی خطاب کیاجبکہ خصوصی شرکامیںمولاناریاض احمد مظاہری مہتمم مدرسہ خدیجة الکبریٰ، قاری صادق ،مہتمم مدرسہ معراج العلوم چیتاکیمپ،مولاناذاکرقاسمی جنرل سکریٹری جمعیة علمائے مہاراشٹر اور مولانا نوشادعالم صدیقی کے نام خاص طورسے قابل ذکر ہیں۔
No comments:
Post a Comment