کسی شخص کو غلط بتانے کے لیے جب آپ کے پاس کوئی دلیل نہ هو بلکہ صرف الزام هو تو سمجهہ لیجئے کہ آپ خود غلطی پر ہیں - عقل اور اسلام دونوں کا تقاضہ ہے کہ آدمی کسی کے خلاف بولے تو صرف اس وقت بولے ، جب کہ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے اس کے پاس حقیقی دلیل هو - اگر اس کے پاس حقیقی دلیل نہیں ہے ، اور عیب زنی اور الزام تراشی کی زبان میں اپنی بات پیش کر رہا ہے تو یہ بلاشبہہ ایک عظیم گناه ہے - وه انسان کو قتل کرنے کے هم معنی ہے - ایسے شخص سے آخرت میں کہا جائے گا کہ تم دوسرے کے خلاف جو الزام لگاتے تهے ، اس کو دلیل سے ثابت کرو اور جب وه اپنی بات کو دلیل سے ثابت نہ کر سکے گا تو اس سے کہا جائے گا کہ جو الزام تم نے دوسرے کے اوپر لگایا تها ، اس کی سخت تر سزا تم خود بهگتنے کے لیے تیار هو جاو -
عیب زنی اور الزام تراشی کے لیے ، صحیح لفظ کردار کشی ہے - کسی کے خلاف الزام تراشی کرنا ، اس کو کردار کے اعتبار سے قتل کرنے کے هم معنی ہے - یہ جسمانی قتل سے کم گناه نہیں - حدیث میں آتا ہے کہ ایک مومن پر دوسرے مومن کی تین چیزیں حرام ہیں - اس کا خون ، اس کا مال ، اور اس کی عزت ( صحیح مسلم ، رقم الحدیث : 6706) - اس حدیث میں بظاہر مسلم کا لفظ ہے - لیکن وسیع تر انطباق کے اعتبار سے ، اس کا تعلق ہر انسان ، ہر عورت اور ہر مرد سے ہے - جو آدمی اس بات کو جانتا هو کہ آخر کار اس کو اللہ کے سامنے حاضر هونا ہے ، وه اس معاملہ میں کانپ اٹهے گا - وه اس حرام فعل سے ، اس سے بهی زیاده بچے گا جتنا کہ کوئی شخص سانپ اور بچهو سے بچتا ہے -
تنقید ہر انسان کا ایک جائز حق ہے - مگر تنقید کو لازما مبنی بر دلیل هونا چاہئے - جس تنقید کے ساته دلیل شامل نہ هو ، وه سخت گناه ہے - علمی تنقید بلاشبہہ ایک خیر ہے ، مگر غیر علمی تنقید بلاشبہہ ایک شر -
U.N.A.
Mateen Khan
No comments:
Post a Comment