Friday 6 October 2017

"سبوح قدّوس...." کی تحقیق

حدیث میں ’’سبوح قدّوس ربّ الملائکۃ والرّوح‘‘ کی فضیلت ہے اس کی تحقیق

سوال: اس حدیث کی کیا حیثیت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے ارشاد فرمایا کہ جو مسلمان مرد یا عورت وتر کے بعد دو سجدے اس طرح کرے کہ ہر سجدہ میں پانچ مرتبہ
’’سبوح قدّوس ربّ الملائکۃ والرّوح‘‘
پڑھے اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھ کر ایک مرتبہ آیۃ الکرسی پڑھے تو قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم) کی جان ہے، اللہ تعالیٰ اُس شخص کے وہاں سے اٹھنے سے پہلے مغفرت فرمادیں گے اور ایک سو حج اور ایک سو عمروں کا ثواب دیں گے اور اس کی طرف سے اللہ تعالیٰ ایک ہزار فرشتے بھیجیں گے جو اس کے لئے نیکیاں لکھنی شروع کردیں اور اسکو سو غلام آزاد کرنے کا ثواب بھی ملے گا، اور اس کی دعاء اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں گے اور قیامت کے دن ساٹھ اہلِ جہنم کے حق میں اس کی شفاعت قبول ہوگی اور جب مرے گا تو شہادت کی موت مرے گا۔
اس میں فتاوی خانیہ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ کیا یہ حدیث ثابت ہے؟

جواب: یہ حدیث فتاوی خانیہ میں نہیں ہے، بلکہ فتاوہ تاتارخانیہ میں بحوالہ’’المضمرات‘‘ ۱/۶۷۸ پر ہے۔ شیخ ابراہیم حلبی حنفی رحمہ اللہ اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں:
وأما ماذکرہ فی التاتارخانیۃ عن المضمرات ان النبیاقال لفاطمۃؓ ما من مؤمن ولا مؤمنۃ…الخ۔فحدیث موضوع باطل لا أصل لہ ولا یجوزالعمل بہ ولا نقلہ الا لبیان بطلانہ کما ھوشأن الأحادیث الموضوعۃ، ویدلک علٰی وضعہ رکاکتہ والمبالغۃ الغیرالموافقۃ للشرع والعقل، فان الأجرعلی قدرالمشقۃ شرعًا وعقلاً، وأفضل الأعمال أحمزھا، وانما قصد بعض الملحدین بمثل ھذا الحدیث افساد الدین اضلال الحق واِغرائھم بالفسق و تثبیطھم عن الجد فی العبادۃ فیغتربہ بعض من لیس لہ خبرۃ بعلوم الحدیث وطرقہ ولا ملکۃ یمیز بین صحیحہ وسقیمہ۔
(غنیۃ المتملی في شرح منیۃ المصلی۶۱۷)
خلاصہ: یہ روایت موضوع ہے، ان کلمات کے پڑھنے سے اتنے فضائل کسی حدیث سے ثابت نہیں۔ البتہ ’’سبوح قدوس رب الملائکۃ والروح‘‘ کا پڑھنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے۔
واللہ اعلم
(فتاوی دارالعلوم زکریا جلد 1)
العبد محمد اسلامپوری

No comments:

Post a Comment