السلام علیکم ۔۔
حج بدل کے مسئلہ میں تفصیل ارشاد فرمائیے ۔۔ ایک شخص کے انتقال کے بعد اس کی اولاد اپنے مرحوم والد کی طرف سے کسی تجربہ کار حاجی کو حج بدل میں بھیجنا چاہتے ہیں ۔۔
حج بدل کرنے والے کے لئے کون سا حج مشروع ہے؛
1.تمتع،
2. قران یا
3. افراد ۔۔
اس کی تفصیل تحریر فرما دیں ۔۔
حج بدل کے مسئلہ میں تفصیل ارشاد فرمائیے ۔۔ ایک شخص کے انتقال کے بعد اس کی اولاد اپنے مرحوم والد کی طرف سے کسی تجربہ کار حاجی کو حج بدل میں بھیجنا چاہتے ہیں ۔۔
حج بدل کرنے والے کے لئے کون سا حج مشروع ہے؛
1.تمتع،
2. قران یا
3. افراد ۔۔
اس کی تفصیل تحریر فرما دیں ۔۔
وعلیکم السلام
حج کے حوالے سے ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ آیا کسی اور کی طرف سے حج کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اگر کیا جاسکتا ہے تواس کے احکام کیا ہیں؟ اس حوالے سے یہ نوٹ کرلیں کہ اگر کسی شخص میں حج کی فرضیت کی تمام شرائط پائی جائیں، لیکن اس میں حج کی ادائیگی کی کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو اس صورت میں یہ شخص اپنی طرف سے کسی اور کو حج کے لیے بھیج سکتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حج خالص بدنی عبادت نہیں‘ بلکہ مالی اور بدنی عبادات کا مجموعہ ہے، اس لیے اس میں کسی دوسرے کی نیابت مجبوری کی حالت میں جائز ہے۔ البتہ نماز اور روزہچوں کہ خالص بدنی عبادات ہیں، اس لیے ان میں کسی کی نیابت مجبوری کی حالت میں بھی جائز نہیں ہے، یعنی نماز یا روزہ کسی کی طرف سے ادانہیں کیا جاسکتا۔
حج کے حوالے سے ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ آیا کسی اور کی طرف سے حج کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اگر کیا جاسکتا ہے تواس کے احکام کیا ہیں؟ اس حوالے سے یہ نوٹ کرلیں کہ اگر کسی شخص میں حج کی فرضیت کی تمام شرائط پائی جائیں، لیکن اس میں حج کی ادائیگی کی کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو اس صورت میں یہ شخص اپنی طرف سے کسی اور کو حج کے لیے بھیج سکتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حج خالص بدنی عبادت نہیں‘ بلکہ مالی اور بدنی عبادات کا مجموعہ ہے، اس لیے اس میں کسی دوسرے کی نیابت مجبوری کی حالت میں جائز ہے۔ البتہ نماز اور روزہچوں کہ خالص بدنی عبادات ہیں، اس لیے ان میں کسی کی نیابت مجبوری کی حالت میں بھی جائز نہیں ہے، یعنی نماز یا روزہ کسی کی طرف سے ادانہیں کیا جاسکتا۔
کسی دوسرے کی طرف سے حج کرنے کو فقہی اصطلاح میں ”حج بدل“کہا جاتا ہے ۔حج بدل کے بارے میں چند احکام ملاحظہ ہوں:
1...کوئی نابالغ کسی کی طرف سے حج نہیں کر سکتا۔
2...جس شخص نے اپنا فرض حج ادا نہیں کیا، اس کا حج بدل کے لیے جانا مکروہ ہے۔
3...جس شخص کی طرف سے حج کیا جا رہا ہے، اس کے ذمے سے فرض حج ادا ہوجائے گا۔
4...جس شخص پر حج فرض ہو اور وہ فوت ہوجائے۔پھر وہ اتنا ما ل چھوڑے کہ اس کے تیسرے حصہ سے حج ادا ہوسکے اور وہ حج کرنے کی وصیت بھی کرے تو وارثوں پر اس میت کی طرف سے حج کرنا فرض ہے۔
5... جس شخص پر حج فرض تھااور وہ فوت ہوگیا، مگر اس نے اتنا ما ل نہیں چھوڑا یا اس نے حج کرنے کی وصیت نہیں کی تو اس کی طرف سے وارثوں پرحج کرنا فرض نہیں ہے‘لیکن اگر وارث اس کی طرف سے حج کرے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ اس میت کا فرض حج ادا ہوجائے گا۔
6... جس شخص پر حج فرض نہیں تھا ‘اگر اس کا وارث اس کی طرف سے حج کرے تو مرحوم کو اس حج کا ثواب ان شاء اللہ ضرور پہنچے گا۔
7... اگر کوئی اتنا بیمار ہے کہ حج کونہیں جا سکتا یا معذور ہے اور اسے اپنے ٹھیک ہونے کی امیدبھی نہیں ہے تو وہ اپنی زندگی میں ہی کسی سے حج کراسکتا ہے۔
8... اگر کسی عورت میں حج کی فرضیت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں، لیکن اس کے ساتھ حج پر جانے کے لیے شوہر یا محرم نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ مرنے سے پہلے حج کی وصیت کرے یا اگر اسے محرم ملنے کا امکان نہ ہو تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی زندگی میں ہی کسی سے حج بدل کرائے۔
9... اگر انسان صاحب استطاعت ہو تو اسے اپنے مرحوم والدین کی طرف سے حج بدل ضرور کرنا یا کسی سے کروانا چاہیے۔
10... عمرہ کی حیثیت چوں کہ نفل کی ہے، اس لیے عمرہ کسی کا نام لے کر بھی کیا جاسکتا ہے اور اس کا ثواب بھی کسی کو پہنچایا جاسکتا ہے۔اس میں حج بدل کی طرح مجبوری بھی شرط نہیں ہے۔
http://www.farooqia.com/ur/lib/1433/12/p39.php
1...کوئی نابالغ کسی کی طرف سے حج نہیں کر سکتا۔
2...جس شخص نے اپنا فرض حج ادا نہیں کیا، اس کا حج بدل کے لیے جانا مکروہ ہے۔
3...جس شخص کی طرف سے حج کیا جا رہا ہے، اس کے ذمے سے فرض حج ادا ہوجائے گا۔
4...جس شخص پر حج فرض ہو اور وہ فوت ہوجائے۔پھر وہ اتنا ما ل چھوڑے کہ اس کے تیسرے حصہ سے حج ادا ہوسکے اور وہ حج کرنے کی وصیت بھی کرے تو وارثوں پر اس میت کی طرف سے حج کرنا فرض ہے۔
5... جس شخص پر حج فرض تھااور وہ فوت ہوگیا، مگر اس نے اتنا ما ل نہیں چھوڑا یا اس نے حج کرنے کی وصیت نہیں کی تو اس کی طرف سے وارثوں پرحج کرنا فرض نہیں ہے‘لیکن اگر وارث اس کی طرف سے حج کرے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ اس میت کا فرض حج ادا ہوجائے گا۔
6... جس شخص پر حج فرض نہیں تھا ‘اگر اس کا وارث اس کی طرف سے حج کرے تو مرحوم کو اس حج کا ثواب ان شاء اللہ ضرور پہنچے گا۔
7... اگر کوئی اتنا بیمار ہے کہ حج کونہیں جا سکتا یا معذور ہے اور اسے اپنے ٹھیک ہونے کی امیدبھی نہیں ہے تو وہ اپنی زندگی میں ہی کسی سے حج کراسکتا ہے۔
8... اگر کسی عورت میں حج کی فرضیت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں، لیکن اس کے ساتھ حج پر جانے کے لیے شوہر یا محرم نہ ہو تو اس کو چاہیے کہ مرنے سے پہلے حج کی وصیت کرے یا اگر اسے محرم ملنے کا امکان نہ ہو تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی زندگی میں ہی کسی سے حج بدل کرائے۔
9... اگر انسان صاحب استطاعت ہو تو اسے اپنے مرحوم والدین کی طرف سے حج بدل ضرور کرنا یا کسی سے کروانا چاہیے۔
10... عمرہ کی حیثیت چوں کہ نفل کی ہے، اس لیے عمرہ کسی کا نام لے کر بھی کیا جاسکتا ہے اور اس کا ثواب بھی کسی کو پہنچایا جاسکتا ہے۔اس میں حج بدل کی طرح مجبوری بھی شرط نہیں ہے۔
http://www.farooqia.com/ur/lib/1433/12/p39.php
کتاب المسائل
جلد 3؛
No comments:
Post a Comment