Sunday, 17 September 2017

پیشاب کی تھیلی کے ساتھ نماز

کیا پیشاب کی تھیلی کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے؟

Apr 22,2010
Answer: 21056
فتوی(ل): 681=452-5/1431
پیشاب کی تھیلی کے ساتھ نماز درست نہ ہوگی۔
نوٹ: اگر ایسا شخص معذور ہو تو اس کی پوری تفصیل لکھ کر سوال کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
.....
پیشاب کی تھیلی جسم پر بندھے ہونے کی حالت میں مریض کا نماز پڑھنا

سوال… کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے مثانہ کا آپریشن ہوا ہے اور پیشاب کیلئے ایک نلکی لگی ہوئی ہے۔ جس کے ذریعے سے پیشاب جا کر ایک تھیلی میں جمع ہوجاتا ہے اور وہ تھیلی جسم کے کسی حصے کے ساتھ باندھی ہوئی ہوتی ہے۔ زید نماز پڑھنا چاہتا ہے تو اس کیلئے کیا حکم ہے؟ بمع اس تھیلی کے نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں کیونکہ تھیلی کو نکالنا ممکن نہیں، اگر پڑھ سکتا ہے تو تھیلی کو پیشاب سے خالی کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
الجواب بعون الملک الوھاب… صورت مسئولہ میں جب تھیلی کو جسم سے ہٹانا ممکن نہیں اور حرج لازم آتا ہے تو اسی لگی ہوئی تھیلی کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے، لیکن نماز سے پہلے اس کو پیشاب سے خالی کرنا ضروری ہے کیونکہ عذر کی وجہ سے نجاست کو معاف قرار دیا گیا ہے اور عذر میں نجاست کو جس قدر کم کرنا ممکن ہو تو وہ ضروری ہے۔
لمافی الدرالمختار (۱/۳۰۷): وکذا مریض لایبسط ثوبا الاتنجس فوراً لہ ترکہ۔
وفی الدر المختار (۳۰۷/۱): یجب ردّ عذرہ أو تقلیلہ بقدر قدرتہ۔
.....
مریض کا پیشاب کی تھیلی کے ساتھ نماز پڑھنا؟

سوال (۱۳۳۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک مریض ہے جس کے پیشاب کی نلکی لگی ہوئی ہے، پیشاب نلکی کے ذریعہ سے تھیلی میں اکٹھا ہوتا رہتا ہے، وہ پیشاب کی تھیلی بھی مریض کے ساتھ ہی رہتی ہے، معلوم یہ کرنا ہے کیا اس حالت میں مریض نماز پڑھ سکتا ہے، جب کہ جسم سے پیشاب کی نلکی کے ذریعہ پیشاب کی تھیلی بندھی ہوے اور الگ کی نہیں جاسکتی، اگر اس حالت میں نماز نہیں ہوسکتی، تو پھر نماز کی کیا شکل یا نماز قضا کردی جائے؟

باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس مریض کو پیشاب کی نلکی لگی ہوئی ہے وہ شرعاً معذور کے حکم میں ہے، اور اس کے لئے اسی حال میں نماز پڑھنا جائز ہے، لیکن وہ پیشاب کی تھیلی کے ساتھ مسجد میں داخل نہ ہو، بلکہ گھر پر تنہا نماز ادا کرلے۔
(مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ۵؍۲۱۶)
وصاحب عذر من بہ سلسل بول، أو استطلاق بطن، أو انفلات ریح إن استوعب عذرہ تمام وقت صلوۃ مفروضۃ، بأن لایجد في جیمع وقــتہا زمناً یتوضاً ویصلي فیہ خالیا عن الحدث، وحکمہ الوضوء لکل فرض، ثم یصلي فیہ فرضاً ونفلاً، فإذا خرج الوقت بطل۔ (الدر المختار علی الرد المحتار، الصلاۃ / باب صلاۃ المریض، مطلب: أحکام المعذور ۱؍۵۰۴ زکریا)
وکرہ تحریماً إدخال نجاسۃ فیہ، وفي الشامي: وإدخال نجاسۃ فیہ یخاف منہا التلویث، ومفادہ الجواز لوجافۃ لکن في الہندیۃ: لایدخل المسجد من علی بدنہ نجاسۃ۔ (الدر المختار علی الرد المحتار، الصلاۃ / باب صلاۃ المریض، مطلب: أحکام المعذور ۲؍۴۲۸ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم
از کتاب النوازل
نقلہ العبد محمد عفی عنہ
.....
مسجد میں بھی پڑھ سکتا ہے. روضۃ الفتاوی. دار العلوم زکریا. عمدۃ القاری میں ہے

No comments:

Post a Comment