کیا دیور سے پردہ ضروری ہے؟ ایک گھر ہو تو کیا کرے؟
سوال # 49836
کیا بہنوئی غیر محرم ہے؟ اگر ہے تو کیوں؟ اس سے پردہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ اور کرنا چاہیے تو کیسے؟
Published on: Dec 14, 2013
کیا بہنوئی غیر محرم ہے؟ اگر ہے تو کیوں؟ اس سے پردہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ اور کرنا چاہیے تو کیسے؟
Published on: Dec 14, 2013
جواب # 49836
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 158-29//B=2/1435-U
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 158-29//B=2/1435-U
در اصل بات یہ ہے کہ آج کل ہمارا مسلم معاشرہ بہت بگڑا ہوا ہے، اس میں بہنوئی، دیور، چچا زاد بھائی، ماموں زاد بھائی وغیرہ کو لوگ تقریبا عملی طور پر غیرمحرم سمجھتے ہی نہیں بلکہ ان کے ساتھ ہنسی مذاق کرنا، ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھانا ، بے پردگی کی حالت میں ان کے سامنے آنا جانا بکثرت رواج ہے حلانکہ یہ سب کام گناہ اور حرام ہیں، اور یہ سب غیرمحرم ہیں عورت کے حق میں بہنوئی اس وجہ سے غیرمحرم ہے کہ بہن کے انتقال کے بعد یا طلاق دینے پر عدت گذرجانے کے بعد، عورت اپنے بہنوئی سے نکاح کرسکتی ہے لہٰذا بہنوئی سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے اور پردہ اس طرح کرے جس طرح اور اجنبیوں سے کرتی ہے۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ علیہ نے مرقات المفاتیح میں امام نووی رحمہ اللہ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ غیرمحرم رشتہ داروں سے جیسے بہنوئی دیور وغیرہ سے پردہ کرنا زیادہ ضروری ہے کیونکہ اکثر یہی لوگ بے تکلف گھروں میں آتے جاتے ہیں اور ان کے آنے جانے پر کوئی نکیر بھی نہیں کرتا ہے اور اکثر وبیشتر یہی لوگ فتنہ میں مبتلا ہوتے ہیں، اور حدیث میں بھی نبی کریم علیہ الصلاة والسلام نے دیور کو موت قرار دیا ہے، لہٰذا شرعی اعتبار سے ان سب سے پردہ کرنا واجب اور ضروری ہے، چنانچہ مشکاة شریف میں ایک حدیث ہے:
عن عقبة بن عامر رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إیاکم والدخول علی النساء فقال رجل یا رسول اللہ أرأیت الحمو؟ فقال الحمو الموت․ مشکاة المصابیح ص:۲۶۸، کتاب النکاح۔ اور مرقاة المفاتیح میں ہے: قال النووي رحمہ اللہ: والمراد بالحمو ہنا أقارب الزوج غیر آبائہ لأن الخوف من الأقارب أکثر والفتنة منہم أوقع لتمکنہم من الوصول إلیہا والخلوة بہا من غیر نکیر علیہم بخلاف غیرہم وعادة الناس المساہلة فیہ، مرقاة المفاتیح ج۶ ص۱۹۶، مکتبہ امدادیہ ملتان۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
......
فقہی سمینار
عن عقبة بن عامر رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إیاکم والدخول علی النساء فقال رجل یا رسول اللہ أرأیت الحمو؟ فقال الحمو الموت․ مشکاة المصابیح ص:۲۶۸، کتاب النکاح۔ اور مرقاة المفاتیح میں ہے: قال النووي رحمہ اللہ: والمراد بالحمو ہنا أقارب الزوج غیر آبائہ لأن الخوف من الأقارب أکثر والفتنة منہم أوقع لتمکنہم من الوصول إلیہا والخلوة بہا من غیر نکیر علیہم بخلاف غیرہم وعادة الناس المساہلة فیہ، مرقاة المفاتیح ج۶ ص۱۹۶، مکتبہ امدادیہ ملتان۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
......
فقہی سمینار
آج کا سوال نمبر 177
11 رجب 1437 ھ مطابق 20 اپریل
2016 بروز سہ شنبہ۔
2016 بروز سہ شنبہ۔
جس گھر میں جوائنٹ فیمیلی
(Joint famely) ہو
دو چار بھائی ایک ساتھ رہتے ہو
وہاں عورتوں کے لئے پردہ کا کیا حکم ہے؟؟
(Joint famely) ہو
دو چار بھائی ایک ساتھ رہتے ہو
وہاں عورتوں کے لئے پردہ کا کیا حکم ہے؟؟
کیا سب ساتھ مل کر کھاسکتے ہیں؟؟
بحوالہ مدلل سیر حاصل بحث فرمائیں۔۔۔۔
Aljawab
Wa billahittawfreq bi waseelati saiyyidil abrar sallallahualyhiwasallam
...
JOINT FAMILY ME PARDA KAISE?
Aljawab
Wa billahittawfreq bi waseelati saiyyidil abrar sallallahualyhiwasallam
...
JOINT FAMILY ME PARDA KAISE?
⭕AAJ KA SAWAL NO.657⭕
Aurten k liye ghar me join famely me chehre ke parde me koi chhut hai ke nahi?
har waqt chehre ka parda jeth,dewar se mushkil hai?
har waqt chehre ka parda jeth,dewar se mushkil hai?
JAWAB
حامدا و مصلیا و مسلما
Han joint family me Na- mahram Rishtedar ho’n aur Aurat unke saamne Jane per majboor ho,Unse parda karne me chhut-kuchh sahoolat hai lihaza chaadar-bade dupatte ka Parda bhi kafee aur zarooree hai iski tafseel Hazrat Thanvi rahmatullahi alayhi ke risale ” Ta’alimul Taalib ” se naqal karta hun
Jo Rishtedar shar’an na mahram hai,maslan Khala zaad, Mamu zaad, Fufi zaad Bhai ya Behnoi ya Dever vagera, Jawan Aurat ko unke ru ba ru (saamne ) aana aur Betakalluf-bila jhijhak baate karna hargiz nahi chahiye,
Jo makaan ki tangi ya har waqt ki gair mahram ke aane jane ki Vajah se gehra-mukammal parda na ho sake to Sar se paanv tak tamaam Badan kisi chaadar-bade duppate se dhaank kar Sharm wa lihaaz se Ba-zarurat rubaru (saamne) aa jaye,
Aur kalaai (wrist) Baaju aur Sar ke Baal aur Pindli in sabka zaahir karna haraam he,
Isi tarah in logo ke RubaRu itar lagakar Aurat ko aana jaa’iz nahi aur nahi bajta hua zever-payal pehne,”
حامدا و مصلیا و مسلما
Han joint family me Na- mahram Rishtedar ho’n aur Aurat unke saamne Jane per majboor ho,Unse parda karne me chhut-kuchh sahoolat hai lihaza chaadar-bade dupatte ka Parda bhi kafee aur zarooree hai iski tafseel Hazrat Thanvi rahmatullahi alayhi ke risale ” Ta’alimul Taalib ” se naqal karta hun
Jo Rishtedar shar’an na mahram hai,maslan Khala zaad, Mamu zaad, Fufi zaad Bhai ya Behnoi ya Dever vagera, Jawan Aurat ko unke ru ba ru (saamne ) aana aur Betakalluf-bila jhijhak baate karna hargiz nahi chahiye,
Jo makaan ki tangi ya har waqt ki gair mahram ke aane jane ki Vajah se gehra-mukammal parda na ho sake to Sar se paanv tak tamaam Badan kisi chaadar-bade duppate se dhaank kar Sharm wa lihaaz se Ba-zarurat rubaru (saamne) aa jaye,
Aur kalaai (wrist) Baaju aur Sar ke Baal aur Pindli in sabka zaahir karna haraam he,
Isi tarah in logo ke RubaRu itar lagakar Aurat ko aana jaa’iz nahi aur nahi bajta hua zever-payal pehne,”
® Ta’alimul Taalib, 5
Aapke Masail aur unka Hal, 8/35
و اللہ اعلم
(mufti) IMRAN ISMAIL MEMON HANFI GUFIRA LAHOO.
و اللہ اعلم
(mufti) IMRAN ISMAIL MEMON HANFI GUFIRA LAHOO.
USTAZE DARUL ULOOM RAMPURA, SURAT, GUJRAT, INDIA.
➖➖➖
➖➖➖
سوال # 63702
جوائنٹ فیملی کے اندر شرعی پردے کا کیا حکم ہے؟
شرعی پردے کے بارے میں جوائنٹ فیملی میں کیا حقوق ہیں؟
کن کن امور پر کہاں تک پردہ کرنے کی گنجائش ہے تفصیل سے بتائیں۔
جزاک اللہ وخیر
شرعی پردے کے بارے میں جوائنٹ فیملی میں کیا حقوق ہیں؟
کن کن امور پر کہاں تک پردہ کرنے کی گنجائش ہے تفصیل سے بتائیں۔
جزاک اللہ وخیر
Published on: Mar 17, 2016
جواب # 63702
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 551-543/N=6/1437
(۱-۳): عورت کا اجنبی مردوں سے پردہ کرنا لازم وضروری ہے اگرچہ وہ اجنبی مرد، عورت یا اس کے شوہر کے قریبی رشتہ دار ہوں جیسے: شوہر کا بھائی اور چچا زاد بھائی وغیرہ؛ بلکہ حدیث پاک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شوہر کے بھائی کو عورت کے حق میں موت قرار دیا ہے (مشکوة شریف ص ۲۶۸،بحوالہ: صحیحین، مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند)، یعنی: اس سے سخت پردہ کی ضرورت ہے؛ اس لیے عورت کو شوہر کے یا اپنے قریبی رشتہ داروں میں جو اجنبی مرد ہوں، ان سے پردہ کا خاص اہتمام کرنا چاہئے تاکہ فتنوں کا انسداد رہے، البتہ اگر مالی تنگی کی وجہ سے پردہ شرعی کے لیے الگ الگ مکانات کا نظم سخت مشکل ودشوار ہو اور بچے بچیاں بڑی ہوچکی ہوں اور گھر میں بہوئیں آچکی ہوں تو ایسی صورت میں بوجہ مجبوری درج ذیل چند باتوں کی رعایت کے ساتھ مشترکہ فیملی میں رہنے کی گنجائش ہوسکتی ہے:
۱:۔ اجنبی مرد اور عورتیں یا لڑکے لڑکیاں بے تکلف ایک دوسرے کے سامنے نہ آئیں۔
۲:۔ یہ لوگ بلا ضرورت ایک دوسرے سے کوئی گفتگو نہ کریں۔
۳:۔ نامحرم کے ساتھ خلوت و تنہائی سے سخت پرہیز کیا جائے۔
۴:۔ مرد اور لڑکے اطلاع کے بغیر گھر کے اندر نہ آئیں۔
۵:۔ عورت اگر کمرے سے باہر صحن وغیرہ میں آنا چاہے تو موٹی چادر یا دو پٹہ سے بال وغیرہ ڈھانک کر نکلے، چہرہ اور ہتھیلیاں کھلی رہیں تو گنجائش ہے. (فتاوی دار العلوم دیوبند ۱۶: ۱۹۹-۲۰۱، سوال: ۳۷۹- ۴۳۸۱، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، احسن الفتاوی ۹: ۳۷، مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی، آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۸: ۸۹،۹۰، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند بحوالہ: تعلیم الطالب، موٴلفہ: حضرت مولانا تھانوی رحمہ اللہ ص ۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
➖➖➖
اجنبی نامحرموں سے چاردیواری کا پردہ ہے، اور جو نامحرَم رشتہ دار ہوں اور عورت ان کے سامنے جانے پر مجبور ہو ان سے چادر کا پردہ لازم ہے۔ اس کی تفصیل حضرت تھانوی کے رسالہ “تعلیم الطالب” سے نقل کرتا ہوں، اور وہ یہ ہے:
۱:۔ اجنبی مرد اور عورتیں یا لڑکے لڑکیاں بے تکلف ایک دوسرے کے سامنے نہ آئیں۔
۲:۔ یہ لوگ بلا ضرورت ایک دوسرے سے کوئی گفتگو نہ کریں۔
۳:۔ نامحرم کے ساتھ خلوت و تنہائی سے سخت پرہیز کیا جائے۔
۴:۔ مرد اور لڑکے اطلاع کے بغیر گھر کے اندر نہ آئیں۔
۵:۔ عورت اگر کمرے سے باہر صحن وغیرہ میں آنا چاہے تو موٹی چادر یا دو پٹہ سے بال وغیرہ ڈھانک کر نکلے، چہرہ اور ہتھیلیاں کھلی رہیں تو گنجائش ہے. (فتاوی دار العلوم دیوبند ۱۶: ۱۹۹-۲۰۱، سوال: ۳۷۹- ۴۳۸۱، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، احسن الفتاوی ۹: ۳۷، مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی، آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۸: ۸۹،۹۰، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند بحوالہ: تعلیم الطالب، موٴلفہ: حضرت مولانا تھانوی رحمہ اللہ ص ۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
➖➖➖
اجنبی نامحرموں سے چاردیواری کا پردہ ہے، اور جو نامحرَم رشتہ دار ہوں اور عورت ان کے سامنے جانے پر مجبور ہو ان سے چادر کا پردہ لازم ہے۔ اس کی تفصیل حضرت تھانوی کے رسالہ “تعلیم الطالب” سے نقل کرتا ہوں، اور وہ یہ ہے:
“جو رشتہ دار شرعاً محرَم نہیں، مثلاً: خالہ زاد، ماموں زاد، پھوپھی زاد بھائی یا بہنوئی، یا دیور وغیرہ، جوان عورت کو ان کے رُوبرو آنا اور بے تکلف باتیں کرنا ہرگز نہ چاہئے۔ جو مکان کی تنگی یا ہر وقت کی آمد و رفت کی وجہ سے گہرا پردہ نہ ہوسکے تو سر سے پاوٴں تک تمام بدن کسی میلی چادر سے ڈھانک کر شرم و لحاظ سے بہ ضرورت رُوبرو آجائے، اور کلائی، بازو اور سر کے بال اورپنڈلی ان سب کا ظاہر کرنا حرام ہے۔ اسی طرح ان لوگوں کے رُوبرو عطر لگاکر عورت کو آنا جائز نہیں اور نہ بجتا ہوا زیور پہنے۔”
(تعلیم الطالب ص:۵)
(تعلیم الطالب ص:۵)
آپ کے مسائل اور ان کا حل
➖➖➖
Aor isee se milta julta fatwa
Ahsanulfatawa 9/37
Jamiulfatawa 3/231
➖➖➖
Albatta
Ek saath bethna baate karna khaana saath me bethkar khana ye sab chize jaaiz nahi hai
Illa ye ke koi shadeed zarurat ho to gunjaaish hai
Talibeilm
.......
فتاوی محمودیہ
دیور سے پردہ
فتاوی محمودیہ
دیور سے پردہ
No comments:
Post a Comment