Saturday 16 September 2017

کریڈٹ کارڈ کا شرعی استعمال

سوال: کیا کریڈٹ کارڈ استعمال کرسکتے ہیں اور میں سعودی عرب میں رہتا ہوں، یہاں کی حکومت نے اسے جائز قرار دیا ہوا ہے براہ مہربانی اسکا صحیح طریقہ بتائیے، ہم کریڈٹ کارڈ لے سکتے ہیں یا نہیں کیوں کہ میرے بہت سے دوستوں نے لیا ہوا ہے اور وہ مجھ کو بھی بولتے ہیں لیکن میں نے نہیں لیا.
Published on: Sep 25, 2014 جواب # 55609
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 73-73/Sn=11/1435-U
جواب: ”کریڈٹ کارڈ“ کے بارے میں تحقیق کرنے سے معلوم ہوا کہ اس میں بینک کی طرف سے ایک مدت مقرر ہوتی ہے، کارڈ ہولڈر اگر اس مدت کے اندر بینک کو ادائیگی کردیتا ہے تو اس پر کوئی سود لاگو نہ ہوگا، اگر یہ بات سچی ہے تو جس شخص کو اپنے اوپر اعتماد ہوکہ مقررہ مدت کے اندر اندر سود لاگو ہونے سے پہلے پہلے بینک کو ادائیگی کردیگا، تو اس کے لئے کریڈٹ کارڈ کا استعمال کرنا شرعاً درست ہوگا۔
وما لا یبطل بالشرط الفاسد القرض بأن أقرضتک ہذہ المأة بشرط أن تخدمني شہرًا مثلاً فإنہ لا یبطل بہذا الشرط وذلک لأن الشروط الفاسدة من باب الربا وأنہ یختص بالمبادلة المالیّة، وہذہ العقود کلہا لیست بمعاوضة مالیة فلا توٴثر فیہا الشروط الفاسدة الخ (البحر الرائق ۶/۳۱۲، کتاب البیع باب المتفرقات، ط: زکریا، وللمزد من التفصیل راجع: الفتاوی العثمانیة (۳/۳۵۲، فصل فی البطاقات وأحکامہا، ط: نعیمیہ دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
.......
سوال: بینک جب اپنے گاہک کو کریڈٹ کارڈ جاری کرتا ہے تو اس وقت بینک سے جو شرائط پیش کی جاتی ہیں اس میں ایک شرط یہ بھی شامل ہوتی ہے کہ اگر آپ نے متعینہ مدت میں رقم ادا نہیں کی تو آئندہ سود کے ساتھ ادا کرنی ہوگی....
اور یہ شرائط تحریری شکل میں ہوتی ہیں جس پر دستخط کرنا ہوتا ہے...
اور دستخط کرنے کا معنی یہ ہوئے کہ آپ  مذکورہ شرائط کو تسلیم کر رہے ہو
تو گویا دستخط کرکے سود والی شرط کو بھی تسلیم کرنا ہوتا ہے ...
تو کیا شرعی طور پر یہ درست ہوگا؟؟؟
جواب: کارڈ ہولڈر مقروض (مدیون ) ہوتا ہے
اور بینک ' قرض دینے والا،یعنی  (دائن  ) ۔
متعینہ مدت میں قرض ادا نہ کئے جانے پر  مدیون (کارڈ ہولڈر ) سے جو مزید اضافی رقم بینک وصول کرے گا وہ ربا النسیئہ ہے جو ناجائز ہے ۔
اور اس طرح کی شرط لگانا اور کارڈ ہولڈر کا اس شرط کو منظور کرنا شرط فاسد ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔
لیکن یہ شرط فاسد قرض میں لگی ہے جو عقد مالی نہیں بلکہ عقد تبرع ہے۔اور قرض میں شرط فاسد کے در آنے سے شرط خود فاسد ہوجاتی ہے اصل معاملہ بدستور درست رہے گا،
اس کی صحت پہ فساد شرط کا اثر فاسد نہیں پڑے گا۔
لہذا کریڈٹ کارڈ کا معاملہ اس باطل شرط اور معاہدہ سے باطل نہیں ہوگا ۔بلکہ وہ درست رہے گا
ہاں یہ شرط باطل ہوجائے گی۔
شامیہ میں ہے؛
والقرض كاقرضتك هذه الماة بشرط أن تخدمني سنة. وفي البزازية تعليق القرض حرام والشرط لايلزم....رد المحتار 509/7.ط زكريا .ديوبند
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی

No comments:

Post a Comment