Saturday, 9 July 2016

دنیا کی سب بڑی دوربین بن کر تیارBiggest Telescope is ready to use

ایس اے ساگر

اب چاند دیکھنا ہوگا مزید آسان، کیونکہ اب چین میں
دنیا کی سب سے بڑی دوربین پانچ برس کی مشقت کے بعد  بن کر تیار ہوگئی ہے. وہ بھی اس وقت جبکہ دنیا بھر کے مسلمان عید کا چاند دیکھنے کیلئے آسمان پر ٹکٹکی باندھے کھڑے تھے،  چین میں سب سے بڑی دوربین اپنے آخری مراحل طے کر رہی تھی. دنیا کی اس سب سے بڑی دوربین پر اتوار کے روز کام مکمل ہونے کے بعد جلد اس کا تجربہ شروع کر دیا جائے گا۔ اب دانتوں تلے انگلی دبا لیجئے،  کیونکہ فاسٹ نامی اس دوربین کا حجم فٹبال کے تین میدانوں کے برابر ہے۔

ستمبر سے آغاز :

گذشتہ کچھ عرصے سے یہ دوربین تکمیل کے آخری مراحل میں تھی اور اتوار کو اس پر آخری 4450 پینل لگا کر اس کی تکمیل مکمل کی گئی۔ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے نے اس دوربین کے مکمل ہونے کو تاریخ ساز قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا تجربہ رواں برس ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔
چین کے صوبے گیزو کے علاقے پن ٹینگ میں دوربین پر آخری پینلز کو نصب کرنے کے کام کو دیکھنے کے لیے ماہرین، سائنس فکشن کے مداح، اس پر کام کرنے والے لوگ اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سمیت تقریباً 300 افراد موجود تھے۔

معیاری صنعت کاری :

چین کے قومی فلکیات کے ادارے سے وابستہ زنگ ژوانین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جلد سائنس دان اس دوربین سے کام لینا شروع کر دیں گے۔ خلا کی گہرائیوں کا جائزہ لینے کے لئے بنائی جانی والی اس دوبین کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ اس بات کی مظہر ہے کہ چین غیر معیاری صنعت کاری سے ہٹ کر ہائی ٹیک سائنسی صنعت کاری کی طرف بڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

پانچ سالہ محنت کا نچوڑ :

زنگ ژوانین کے بقول اس منصوبے سے خلا میں پوشیدہ رازوں کو بہتر طریقے سے جاننے میں مدد ملے گی۔ اس دوربین کی مدد سے خلائی مخلوق کے بارے میں بھی تحقیق کی جا سکے گی۔ اگلے دس سے 20 برس تک یہ دوربین دنیا کی سب سے بڑی دوربین شمار کی جائے گی۔ کیونکہ یہ دنیا میں موجود دیگر دوربینوں سے کئی گناہ زیادہ طاقتورر بھی ہوگی۔
یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس دوربین کو بنانے کے کام کا آغاز  2011 میں ہوا تھا۔

World's Biggest Telescope!

China has put the finishing touches on the world's biggest radio telescope, whose 1,650-foot-wide dish will scan the heavens for signs of intelligent alien life, among other tasks. According to reports, on Sunday, July 3, technicians installed the last of the 4,450 panels that make up the Five-hundred-meter Aperture Spherical Telescope's or FAST giant dish, China's state-run Xinhua news agency reported.

Project team members will soon begin testing and debugging FAST, after which Chinese scientists will use it for "early-stage research," Xinhua reported. But the instrument will be available to researchers around the world when that phase is over—likely two to three years from now.

With a dish the size of 30 football fields, FAST is by far the largest single-aperture telescope in the world (though arrays that link up multiple radio dishes cover more ground). The previous record holder in the field is the 1,000-foot-wide (300 meters) Arecibo Observatory in Puerto Rico.

FAST was built in China's Guizhou Province, more than 1,240 miles (2,000 kilometers) southwest of Beijing. The 1.2-billion-yuan ($180 million) facility should help scientists learn more about the universe's early days, detect low-frequency gravitational waves and hunt for signals that may have been produced by distant alien civilizations, project officials said.

"As the world's largest single-aperture telescope located at an extremely radio-quiet site, its scientific impact on astronomy will be extraordinary, and it will certainly revolutionize other areas of the natural sciences," said FAST Project chief scientist Nan Rendong, according to Xinhua.

"FAST's potential to discover an alien civilization will be 5 to 10 times that of current equipment, as it can see farther and darker planets," added Peng Bo, director of the National Astronomical Observatories' (NAO) Radio Astronomy Technology Laboratory. (The NAO, part of the Chinese Academy of Sciences, built FAST.)

The FAST site was once home to a village of 65 people, who were relocated in 2009, according to Xinhua. The Chinese government plans to resettle an additional 9,110 people currently living within 3 miles (5 km) of the telescope by the end of September, the news agency added.

No comments:

Post a Comment