ایس اے ساگر
اہل علم حضرات فتنہ دجال قرآن و حدیث کی روشنی میں رقمطراز ہیں،
المسيح الدجال أو الدجال هو لقب لرجل يعد من علامات الساعة الكبرى عند المسلمين. المقصود بالدجال الكذاب من الدَجَل والتغطية.
يقول إمام الرازي :
" وأمّا المسيح الدجّال فإنّما سُمّي مسيحاً لأحد وجهين أولهما : لأنّه ممسوح العين اليمنى، وثانيهما : لأنّه يمسح الأرض أي يقطعها في زمن قصير لهذا قيل له: دجّال لضربه في الأرض وقطعه أكثر نواحيها، وقيل سُمّي دجّالاً من قوله : دَجَلَ الرجلُ إذا مَوَّه ولبَّس ".
— إمام الرازي، تفسير كبير
. دجال یہودیوں کی نسل سے ہوگا جس کا قد ٹھگنا ہو گا ،دونوں پاؤں ٹیڑھےہو نگے ۔ جسم پر بالوں کی بھر مار ہوگی ،رنگ سرخ یا گندمی ہو گا سر کے بال حبشیوں کی طرح ہونگے،ناک چونچ کی طرح ہو گی، بائیں آنکھ سے کانا ہو گا دائیں آنکھ میں انگور کے بقدر ناخنہ ہو گا۔ اس کے ماتھے پر ک، ا، ف، رلکھا ہوگا، جسے ہر مسلمان بآسانی پڑھ سکے گا. اس کی آنکھ سوئی ہوگی مگر دل جاگتارہے گا شروع میں وہ ایمان واصلاح کا دعویٰ لے کر اٹھے گا، لیکن جیسے ہی تھوڑے بہت متبعین میسر ہوں گے وہ نبوت اور پھر خدائی کا دعویٰ کرے گا۔ اس کی سواری بھی اتنی بڑی ہو گیکہ اسکے دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ ہی چالیس گز کاہو گا .۔ایک قدم تاحد نگاہ مسافت کو طے کرلے گا دجال پکا جھوٹا اور اعلی درجہکا شعبدے باز ہو گا، اس کے پاس غلوں کے ڈھیر اور پانی کی نہریں ہو نگی، زمین میں مدفون تمام خزانے باہر نکل کر شہد کی مکھیوں کی مانند اس کے ساتھ ہولیں گے ۔جو قبیلہ اس کی خدائی پر ایمان لائے گادجال اس پر بارش برسائے گا جس کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں ابل پڑیں گے، درختوں پر پھل آجائیںگے، کچھ لوگوں سے آکر کہے گا کہ اگر میں تمہارے ماں باپوں کو زندہ کر دوں تو تم کیا میری خدائی کا اقرار کرو گے؟ لوگ اثبات میں جواب دیں گے ۔اب دجال کے شیطان ان لوگوں کے ماں باپوں کی شکل لے کر نمودار ہوں گے نتیجتاً بہت سے افراد ایمان سے ہاتھ دھوبیٹھیں گے۔ اس کی رفتار آندھیوں سے زیادہ تیز اور بالوں کی طرح رواں ہو گی، وہ کرشموں اور شعبدہبازیوں کو لے کر دنیا کے ہر ہر چپہ کو روندے گا، تمام دشمنانِ اسلام اور دنیا بھر کے یہودی امت مسلمہ کے بغض میں اس کی پشت پناہی کر رہے ہوں گے۔ وہ مکہ معظمہ میں گھسنا چاہے گا مگر فرشتوں کی پہراداری کی وجہ سے ادھر گھس نہ پائے گا اس لئے نامراد و ذلیل ہو کر واپس مدینہ منورہ کا رخ کرے گا، اس وقت مدینہ منورہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر فرشتوں کا پہرا ہو گا. لہذا یہاں پر بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔انہی دنوں مدینہ منورہ میں تین مرتبہ زلزلہ آئے گا جس سے گھبرا کر بہت سارے بے دین شہر سے نکل کر بھاگ نکلیں گے، باہر نکلتے ہیں دجال انہیں لقمہ تر کی طرح نگل لے گا ۔آخر ایک بزرگ اس سے بحث و مناظرہ کے لئے نکلیں گے اورخاص اس کے لشکر میں پہنچ کر اس کی بابت دریافت کریں گے لوگوں کو اس کی باتیں شاق گزریں گی لہذا اس کے قتل کا فیصلہ کریں گے ،مگر چند افراد آڑے آکر یہ کہہ کر روک دیں گے کہہمارے خدا دجال کی اجازت کے بغیر اس کو قتل نہیں کیا جاسکتا ہے، چنانچہ اس بزرگ کو دجال کے دربار میں حاضر کیا جائے گا. جہاں پہنچ کر یہ بزرگ چلا اٹھے گا کہ میں نے پہچان لیا کہ تو ہی دجال ملعون ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تیرے ہی خروج کی خبر دی تھی۔
دجال اس خبر کو سنتے ہی آپے سے باہر ہوجائے گا اور اس کو قتل کرنے کا فیصلہ کرے گا. درباری فوراً اس کے دو ٹکڑے کردیں گے، دجال اپنے حواریوں سے کہے گا کہ اب اگر میں اس کو دوبارہ زندہ کردو تو کیا تم کو میری خدائی کا پختہ یقین ہو جائے گا. یہ دجالی گروپ کہے گا کہ ہم تو پہلے ہی سے آپ کو خدا مانتے ہوئے آرہے ہیں، البتہ اس معجزہ سے ہمارے یقین میں اور اضافہ ہو جائے گا ۔دجال اس بزرگ کے دونوں ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے زندہ کرنے کی کوشش کرے گا ادھر وہ بزرگ بوجہ حکم الہی کھڑے ہو جائیں گے اور کہیں گے اب تومجھے اور زیادہ یقین آگیا کہ تو ہی دجال ملعون ہے وہ جھنجھلا کر دوبارہ انہیں ذبح کرنا چاہے گا لیکن اب اسکی قدرت سلب کر لی جائے گی دجال شرمندہ ہوکر انہیں اپنی جہنم میں جھونک دے گا لیکن یہ آگ ان کے لئے ٹھنڈی اور گلزار بن جائے گی،۔اس کے بعد وہ شام کا رخ کرے گا لیکن دمشق پہنچنے سے پہلے ہی حضرت مہدی علیہ السلام وہاں آچکے ہوں گے ۔دجال دنیا میں صرف چالیس دن رہے گا ایک دن ایک سال دوسرا ایک مہینہ اور تیسرا ایک ہفتہ کے برابر ہوگا بقیہ معمول کے مطابق ہوں گے،امام مہدی علیہ السلام دمشق پہنچتے ہی زور وشور سے جنگ کی تیاری شروع کردیں گے لیکن صورتِ حال بظاہر دجال کے حق میں ہوگی،کیونکہ وہ اپنے مادی وافرادی طاقت کے بل پر پوری دنیا میںدھاک بٹھا چکا ہو گا اس لئے عسکری طاقت کے اعتبار سے تو اس کی شکست بظاہر مشکل ہو گی مگر اللہ کی تائید اور نصرت کا سب کو یقین ہوگا۔ حضرت مہدی علیہ السلام اور تمام مسلمان اسی امید کے ساتھ دمشق میں دجال کے ساتھ جنگ کی تیاریوں میں ہوں گے ۔تمام مسلمان نمازوں کی ادائیگی دمشق کی قدیم شہرہ آفاق مسجد میں جامع اموی میں ادا کرتے ہوں گے ۔ ملی شیرازہ، لشکر کی ترتیب اور یہودیوں کے خلاف صف بندی کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ مہدی علیہ السلام دمشق میں اس کو اپنی فوجی سرگرمیوں کا مرکز بنائیں گے۔ اور اس وقت یہی مقام ان کا ہیڈ کواٹر ہوگا۔امام مہدی علیہ السلام ایک دن نماز پڑھانے کے لئے مصلے کی طرف بڑھیںگےتو عین اسی وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا،نماز سے فارغ ہو کر لوگ دجال کے مقابلے کے لئے نکلیں گے دجال حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر ایسا گھلنے لگے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام آگے بڑھ کر اس کو قتل کردیں گے اور حالت یہ ہوگی کہ شجر وحجر آواز لگائیں گے کہ اے روح اللہ میرے پیچھے یہودی چھپاہے ،چنانچہ وہ دجال کے چیلوں میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑیں گے۔ پھر وہ صلیب کو توڑیں گے یعنی صلیب پرستی ختم کریں گے، خنزیر کو قتل کر کے جنگ کا خاتمہ کریں گے اور اس کے بعد مال ودولت کی ایسی فراوانی ہوگی کہ اسے کوئی قبول نہ کرے گا اور لوگ ایسے دین دار ہو جائیں گے کہ ان کے نزدیک ایک سجدہ دنیا و مافیھا سے بہتر ہو گا ۔
(مسلم، ابن ماجہ، ابوداود، ترمذی، طبرانی، حاکم، احمد)
No comments:
Post a Comment