Sunday, 7 August 2016

موضوع اور من گھڑت روایت

ایس اے ساگر

ان دنوں سماجی روابط کی ویب سائٹس پر ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے کہ ایک دفعہ حضرت جبریل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ:
اللہ نے مجھے اتنا علم عطا فرمایا ہے کہ میں زمین پر ہر پتہ کو گن سکتا ہوں، پانی میں ہر مچھلی کو گن سکتا ہوں، آسمان پر ہر تارے میں گن سکتا ہوں، ریت کے ہر زرہ کو گن سکتا ہوں۔
مگر ایک چيز کو میں گن نہیں سکتا!!
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:
وہ کون سی چيز ہے؟
جبریل علیہ السلام نے جواب دیا:
جو بندہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریفف پڑتا ہے اس کے بدلے اللہ تعالی کی طرف سے جو اس پر رحمتیں نازل ہوتی ہیں وہ میں گن نہیں سکتا۔
تو میرا سوال یہ ہے کہ:
1- کیا یہ حدیث کسی حدیث کی کتاب میں موجود ہے؟
2- اگر ہے تو اس کی صحت کےبارے میں آگاہ کیجئے
3- اور اگر نہیں تو پھر بتائیے کہ کہاں سے یہ چيز اخذ کی گئی ہے؟
والسلام علیکم

موضوع اور من گھڑت :

اس کے جواب میں اہل علم حضرات کا کہنا ہے کہ تقریبا اسی سے ملتی جلتی ایک روایت امام سخاوی رحمہ اللہ (المتوفى902)نے یوں‌ نقل کیا:
ويروى عن أبي الحسن البكري وأبي عمارة بن زيد المدني ومحمد بن إسحق المطلبي قالوا بينما رسول الله - صلى الله عليه وسلم - في المسجد إذا رجل ملثم بلثام فأسفر عن لثامه وأفصح عن كلامه وقال السلام عليكم يا أهل العز الشامخ والكرم الباذخ فأجلسه النبي - صلى الله عليه وسلم - بينه وبين أبي بكر فنظر أبو بكر إلى الأعرابي وقال يا رسول الله أتجلسه بيني وبينك ولا أعلم على الأرض أحب إليك مني فقال له إن الأعرابي أخبرني عنه جبريل عليه السلام أنه يصلي علي صلاة لم يصلها أحد قبله فقال يا رسول الله كيف يصلي عليك حتى أصلي عليك مثله فقال النبي - صلى الله عليه وسلم - يا أبا بكر أنع يقول اللهم صل على محمد وعلى آل محمد في الآولين والآخرين وفي الملأ الأعلى إلى يوم الدين فقال يا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فما ثواب هذه الصلاة قال يا أبا بكر لقد سألتني عما لا أقدر أن أحصيه فلو كانت البحار مداداً والأشجار اقلاماً والملائكة كتاباً يكتبون لفني المداد وتكسرت الأقلام ولم تبلغ الملائكة ثواب هذه الصلاة رواه أبو الفرج في كتاب المطرب وهو منكر بل موضوع [القول البديع في الصلاة على الحبيب الشفيع ص: 57]۔
امام سخاوری رحمہ اللہ نے اس روایت کو نقل کرکے خود کہا:
وهو منكر بل موضوع [القول البديع في الصلاة على الحبيب الشفيع ص: 57]۔
یعنی یہ روایت منکر بلکہ موضوع ومن گھڑت ہے۔
‏مئی 23, 2012

شیعہ فرقہ کی روایت :

اسی طرح کی روایت ایک ویب سائیٹ
:http://www.alramadhan.net/abdulhadey/#البحث الخامس
پر نقل کی گئی ہے :

الشيخ أبو الفتوح الرازي في تفسيره عن رسول اللّه صلّى اللّه عليه وآله وسلّم أنه قال أسري بي ليلة المعراج إلى السماء فرأيت ملكاً له ألف يد وفي كل يد ألف إصبع وهو يحسب ويعد بتلك الأصابع فقلت لجبرائيل عليه السلام من هذا الملك وما الذي يحسبه ؟ قال هذا ملك موكّل على قطر المطر يحفظها كم قطرة تنزل من السماء إلى الأرض ، فقلت للملك أنت تعلم مذ خلق اللّه الدنيا كم قطرة نزلت من السماء إلى الأرض ؟ فقال يا رسول اللّه فوالذي بعثك بالحق إلى خلقه إني أعلم كم قطرة نزلت من السماء إلى الأرض وأعلم تفصيلاً كم قطرة نزلت في البحر وكم قطرة نزلت في البر وكم قطرة نزلت في العمران وكم قطرة نزلت في البستان وكم قطرة نزلت في السبخة وكم قطرة نزلت في القبور . فقال رسول اللّه صلّى اللّه عليه وآله وسلّم فتعجبت من حفظه وكثرة حسابه ، فقال يا رسول اللّه حساب لا أقدر عليه بما عندي من الحفظ والتذكر والأيدي والأصابع فقلت أيّ حساب هو ؟ فقال قوم من أمتك يحضرون مجمعاً فيذكر اسمك عندهم فيصلّون عليك فأنا لا أقدر على حصر ثوابهم .[/AR]
شیخ ابو الفتح رازی نے اپنی تفسیر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب روایت نقل کی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام اسری کی رات جب آسمان کی سیر کرائی گئی تو ایک فرشتہ کو دیکھا جس کے ہزار ہاتھ ہیں اور ہاتھ کو ہزار انگلیاں ہیں اور وہ ان سے حساب لگا رہاہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرئیل سے کہا کہ یہ کون فرشت ہے کیا حساب لگا رہاہے؟ تو جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ وہ فرشتہ ہے جو بارش کے قطرات کے حساب لگانے پر مامور کیا گیاہے، وہ حساب لگاتاہے کہ کتنے قطرے آسمان سے زمین پر نازل ہوئے۔ تو آپ نے فرشتہ سے پوچھا،
کیا تم جانتے ہو کہ اللہ نے جب سے یہ دنیا بنائی ہے کتنے قطرات بارش کے آسمان سے زمین پر نازل ہوئے؟ جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے تمھیں حق کے ساتھ اپنی مخلوق کے لئے نبی بنا کے بھیجا۔ بے شک میں بحر وبر آبادی اور باغات ،بنجر زمین اور قبرستان میں بارش کا جو قطرہ بھی نازل ہوتاہے اس کا تفصیلی علم رکھتا ہوں مگر میں ایک چیز کو شمار کرنے سے عاجز ہوں وہ یہ کہ آپ کی امت سے ایک قوم کسی مجمع میں شریک ہوتی ہے وہاں جب آپ کا نام لیاجاتا ہے تو وہ آپ پر درود بھیجتی ہے تو اس کی وجہ سے انہیں جو اجر وثواب ملتاہے اس کو گننے سے عاجز ہوں، یا میں گننے کی قدرت نہیں رکھتا۔

زبردست مغالطہ :

رازی کے نام سے مغالطہ ہوتا ہے کہ اہل سنت کے امام فخرالدین رازی کی مشہور تفسیر "مفاتيح الغيب" کی بات ہو رہی ہے لیکن امام صاحب کا پورا نام تو یوں ہے :
شهاب الدين الخوبي الدمشقی فخر الدين الرازى (وفات: 639ھ)
اور کئی جلدوں پر مبنی امام صاحب کی اس مشہور زمانہ تفسیر کا نام ہے 'مفاتيح الغيب' جبکہ اس روایت میں جس الشيخ ابو الفتوح الرازي کا بیان ہے وہ اہل تشیع کے امام ہیں جن کا مکمل نام ہے : الشيخ جمال الدّين الحسين بن عليّ بن محمّد بن احمد الخُزاعيّ (وفات: 552ھ)
اور شيخ حسين الخزاعی کی تفسیر کا نام 'روض الجِنان ورَوح الجَنان' ہے. اہل تشیع کی تفسیر میں اس روایت کی اسناد کا کوئی حوالہ درج نہیں۔ اور مکتبہ الشاملہ میں اس روایت کے الفاظ کسی بھی کتاب میں نہیں ملے۔ شيخ حسين بن علی بن محمّد بن أحمد الخزاعی (480 هـ - 552 هـ ) جو ابوالفتوح رازی کے نام سے معروف ہے۔ شیعہ امامیہ کے عالم اور مشہور مفسر ہے۔ اس نے بزبان فارسی تفسیر ( رَوض الجِنان ورَوح الجَنان) لکھی ہے۔جو تفسیر ابوالفتوح کے نام سے مشہور ہے۔

http://www.al-shia.org/html/ara/ola/index.php?mod=rezvan&id=22

ہوسکتا ہے کہ مندرجہ بالا لنک بھی کسی شیعہ فرقہ ہی کا ہو، اُس میں بھی حوالہ نہیں دیا گیا۔
واللہ اعلم

No comments:

Post a Comment