ایس اے ساگر
علمی حلقوں میں اپنی خطابت کے سبب امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی ذات گرامی تعارف کی محتاج نہیں ہے. آپ کی جتنی تصاویر بھی شائع ہوئی ہیں، بغیر ٹوپی کے ہیں. اس کی وجہ کیا ہے؟ شورش کاشمیری کی آپ بیتی 'بوئے گل، نالۂ دل، دود چراغ محفل' میں اس کی وضاحت ملاحظہ فرمائیے :
ننگے سر کیوں رہتے تھے امیر شریعت؟
"پہلا موقعہ تھا کہ شاہ جی کسی جلسہ میں ننگے سر آئے تھے، فرمایا:
"جب سے میری قوم نے حسین احمد مدنی کی پگڑی اُتاری ہے مَیں نے عہد کیا ہے کہ آئندہ سر پر ٹوپی نہیں رکھوں گا." ــــــــ
آگے شورش مزید تفصیل لکھتے ہیں:
"واقعہ یہ تھا کہ مولانا حسین احمد مدنی سرحد کے دورہ سے واپس جا رہے تھے. جالندھر اسٹیشن پر بعض لیگی نوجوانوں نے اپنے ایک ساتھی شمس الحق کی معیت میں مولانا کو بے عزت کیا، ان کی پگڑی اُتار لی، طمانچہ مارا اور گالیاں دیں تھیں. "
(بوئے گل..... صفحہ : 276)
یہ الگ بات ہے کہ شمس الحق پاکستان آنے کے بعد قتل کردئے گئے اور ان کی نعش تک نہ ملی.
کیسے کہلائے امیر شریعت؟
سید عطاء اللہ شاہ بخاری 23 دسمبر 1892ء کو اپنی ننھیال پٹنہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد امرتسر آگئے جہاں مفتی غلام مصطفی قاسمی سے صرف ونحو اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ 1915ء میں پیر سید مہر علی شاہ آف گولڑہ شریف کے ہاتھ پر بیعت کی۔ پہلے تحریک خلافت کے مخالف تھے مگر پھر سید دائود غزنوی کے دلائل سے قائل ہوکر اس تحریک کے حامی بن گئے جس میں ان کی خطابت نے جان ڈال دی۔
1921ء میں انھیں گرفتار کرلیا گیا۔ مارچ 1930ء میں لاہور میں ایک جلسے کے دوران علامہ سید انور شاہ کاشمیری نے انہیں ’امیر شریعت‘ کا خطاب دیا اور آپ کے ہاتھ پر ہزاروں افراد کے ہمراہ بیعت جہاد کی۔
تحفظ ختم نبوت :
آپ نے تحفظ ختم نبوت کی تحریک میں بھی فعال حصہ لیا۔ 1931ء میں ’مجلس احرار الاسلام‘ قائم ہوئی تو اس میں شامل ہوگئے۔ سید عطا اللہ شاہ بخاری، تحریک پاکستان کے مخالفین میں شامل تھے مگر قیام پاکستان کے بعد انھوں نے یہ مخالفت ترک کردی۔ سید عطاء اللہ شاہ بخاری ملتان میں قبرستان جلال باقری، باغ لنگے خان میں آسودۂ خاک ہیں۔ آپ شاعری میں ندیم تخلص کرتے تھے اور آپ کا مجموعہ کلام ’’سواطع الالہام‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔ 21 اگست 1961ء کو سید عطاء اللہ شاہ بخاری وفات پاگئے اور ملتان میں آسودئہ خاک ہوئے۔
No comments:
Post a Comment