Thursday, 4 August 2016

ان اللہ مع الصابرین

گجرات ہائی کورٹ نے گجرات فساد کے 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنا ہی دی- جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری نے فیصلے کا استقبال کیا. جمعیۃ علماء اس کیس میں فریق تھی. مولانا محمود مدنی نے کہا کہ امن کے لئے قصورواروں کو سزا دلانا بے قصوروں کو بچانے سے زیادہ اہم اور ضروری ہے. موصولہ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز گجرات ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے مہسانہ ضلع میں دو مسلمانوں کو وحشیانہ طور سے زندہ جلانے والے گیارہ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی۔جمعیۃ علماء ہند کی اپیل پر جسٹس آننت ایس دوے اور جسٹس بی این کاریاکی بنچ نے گزشتہ ۲۲؍جولائی کو جن گیارہ افراد کو مجرم قراردیا تھا، گذشتہ روز دوپہر تقریبا ایک بجے ان کی عمر قید کی سزا پر مہر لگادی حالاں کہ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر مقرر وکلاء نے جرم کی سنگینی کے مدنظر مطالبہ کیا کہ ان کو سزائے موت دی جائے، جمعیۃ علماء ہند متاثرین کی جانب سے اس مقدمہ میں فریق تھی ۔
واضح ہو کہ مہسانہ کے میدا۔ادرج گاؤں میں فسادیوں کی ایک بھیڑ نے کالو میاں سید اور ان کی لڑکی حسینہ بی بی کو زندہ جلادیا تھا ۔یہ سانحہ گجرات فساد کے بالکل شروع میں ۳؍مارچ 2002 کو پیش آیا جب کہ یہ دونوں خو ف سے ایک ہندو پڑوسی کے گھر چھپے تھے، فسادیوں نے گھر کا دروازہ توڑ کرنہ صرف ان دونوں کو کھینچ کر باہر نکالا اور ان پر کروسین کا تیل چھڑک کر آگ لگائی بلکہ پناہ دینے والے پڑوسی مکیش اور جوئیٹا رام پرجا پتی سے بھی مارپیٹ کی۔ موت و حیات کی کشمکش کے دوران وہ دونوں قریب کے واٹر پول میں کود گئے مگر ظالم فسادیوں نے ان کو پانی سے نکال کر دوبارہ آگ کے حوالے کردیا ۔اس سلسلے میں ۲۷ لوگوں پر مقدمہ چلایا گیا تھا جن میں پندرہ افراد وہ تھے جن پر حادثے کے فوری بعد ایف آئی آر درج ہوئی تھی جبکہ بقیہ نام دوران تحقیق سامنے آئے تھے۔ ٹرائل کورٹ نے سال ۲۰۰۵ء میں سبھی۲۷؍ ملزموں کو بری کردیا تھا ، جس کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ جمعیۃ کے وکیل اقبال شیخ نے بتایا کہ ہائی کورٹ میں ان پندرہ ملزمین کا ہی مقدمہ چلا جن کے خلاف پہلے دن ایف آئی آر ہوئی تھی ، عدالت نے پندرہ میں سے گیارہ کو چھ چشم دید گواہوں کو تسلیم کرتے ہوئے مجرم قراریا ہے اور باقی چار افراد کو شبہ کی بنیاد پر بری کردیا ۔جس وقت یہ فیصلہ ہورہا تھا ، اس وقت عدالت میں جمعیۃ کی طرف پروفیسر نثار احمد انصاری ناظم اعلی جمعیۃ علماء گجرات موجود تھے ۔
اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے کہا کہ یہ انصاف کی جیت ہے۔ مولانا مدنی نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ قیام امن کے لئے قصورواروں کو سزا دلانا بے قصوروں کو بچانے سے زیادہ اہم اور ضروری ہے، انھوں نے زندہ جلانے کے اس واقعہ کو انتہائی وحشیانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مجرموں کو سخت ترین ملنی چاہئے تا کہ دوسرے عبرت حاصل کریں۔ اس لئے آج کا یہ فیصلہ لینڈ مارک ہے اور ہم اس کا استقبال کرتے ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ گزشتہ پندرہ سال سے جمعیۃ علماء ہند وہاں فساد متاثرین کی بازآبادکاری و قانونی چارہ جوئی کررہی ہے اور فسادات کے مختلف مقدمات میں اسے کامیابی ملی ہے ۔انھوں نے اس سلسلے میں جمعیۃ کے وکلاء اور اس سلسلے میں محنت کرنے والے جماعتی احباب وغیرہ کو بھی مبارک باد دی ۔
جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی جو مولانا مدنی کی ہدایت پر گجرات فساد متاثرین کی بازآبادکاری و مقدمات وغیرہ کی دیکھ بھال کرتے رہے ہیں ، نے بھی اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ مولانا حکیم الدین نے بتایا کہ بیس نگر، ڈپلا دروازہ کیس اور گودھرا ٹرین حادثہ کیس وغیرہ میں جمعیۃ کی قانونی جد وجہد کامیاب رہی ہے، گودھرا ٹرین کیس میں بے قصور پھنسائے افراد میں سے ۶۳ افراد بری ہو چکے ہیں اور باقی ماندہ جن لوگوں کو ذیلی عدالت نے پھانسی یا عمر قید دی تھی، اس کے خلاف جمعیۃ کی جانب سے گجرات ہائی کورٹ میں دائر کردہ اپیل پر جلد ہی فیصلہ آنے والا ہے۔

गुजरात हाई कोर्ट ने गुजरात दंगों के 11 दोषियों को उम्रकैद की सजा दी- जमीअत उलेमा ए हिंद के महासचिव मौलाना महमूद मदनी ने फैसले का स्वागत किया 'जमीअत उलेमा इस मामले में पार्टी थी.
नई दिल्ली अगस्त ४
गुजरात हाई कोर्ट की खंडपीठ ने महसाना जिले में दो मुसलमानों को बर्बर रूप से जिंदा जलाने वाले ग्यारह अपराधियों को आजीवन कारावास की सजा सुनाई हे. जमीअत उलेमा हिंद की अपील पर न्यायमूर्ति अनंत एस दवे और न्यायमूर्ति बी एन कारिया की पीठ ने पिछले 22 / जुलाई को जिन ग्यारह लोगों को दोषी करार दिया था, आज दोपहर लगभग एक बजे उनकी उम्रकैद की सजा पर मुहर लगा दी हालांकि जमीअत उलेमा हिंद के महासचिव मौलाना महमूद मदनी के निर्देश पर आयुक्त वकीलों ने अपराध की गंभीरता को देखते हुए मांग की कि इन को मौत की सजा दी जाए, जमीअत उलेमा हिंद पीड़ितों की ओर से इस मामले में पक्ष थी।
उल्लेखनीय है कि महसाना के एक गांव में दंगाइयों की एक भीड़ ने कालू मियां सैयद और उसकी लड़की हसीना बीबी को जिंदा जला दिया था। यह घटना गुजरात दंगों के बिल्कुल शुरू में ३ मारच २००२ को हुई जबकि यह दोनों एक हिंदू पड़ोसी के घर छिपे थे, दंगाइयों ने घर का दरवाजा तोड़ कर न केवल उन दोनों को खींच कर बाहर निकाला और उन पर मिट्टी का तेल छिड़क कर आग लगाई बल्कि पड़ोसी मुकेश और जूईटा राम प्रजापति से भी मारपीट की । मौत और जीवन के संघर्ष के दौरान वे दोनों करीब वाटर पूल में कूद गए मगर दंगाइयों ने उन्हें पानी से निकाल कर फिर से आग के हवाले कर दिया। इस सिलसिले में 27 लोगों पर मुकदमा चलाया गया था जिसमें 15 वह थे जिन पर दुर्घटना के तुरंत बाद एफआईआर दर्ज हुई थी जबकि बाकी नाम दौरान शोध सामने आए थे। ट्रायल कोर्ट ने वर्ष 2005 में सभी 27 आरोपियों को बरी कर दिया था, जिसके खिलाफ जमीअत उलेमा ए हिंद ने हाई कोर्ट में अपील की थी। जमीअत के वकील इकबाल शेख ने बताया कि हाईकोर्ट में इन पंद्रह आरोपियों का ही मुकदमा चला जिनके खिलाफ पहले दिन एफआईआर हुई थी, अदालत ने पंद्रह में से ग्यारह को छह चश्मदीद गवाहों को स्वीकार करते हुए दोषी क़रार दिया है और बाक़ी चार को संदेह के आधार पर बरी कर दिया। जिस समय यह फैसला हो रहा था, उस समय अदालत में प्रोफेसर निसार अहमद अंसारी महासचिव जमीअत उलेमा गुजरात मौजूद थे।
इस फैसले का स्वागत करते हुए जमीअत उलेमा ए हिंद के महासचिव मौलाना महमूद मदनी ने कहा है कि यह न्याय की जीत है। मौलाना मदनी ने अल्लाह का शुक्र अदा करते हुए कहा कि शांति के लिए दोषियों को सजा दिलाना बेकसूरों को बचाने से अधिक महत्वपूर्ण और आवश्यक है, उन्होंने जिंदा जलाने के इस घटना को अत्यंत बर्बर करार देते हुए कहा कि ऐसे अपराधियों को सख्त से सख्त सजा मिलनी चाहिए ताकि दूसरे सबक हासिल करें। इसके लिए आज का यह फैसला लैंडमारक है और हम इसका स्वागत करते हैं. मौलाना मदनी ने कहा कि पिछले पंद्रह सालों से जमीअत उलेमा ए हिंद वहां दंगा पीड़ितों के पुनर्वास और क़ानूनी सहायता कर रही है और दंगे के विभिन्न मामलों में उसे जीत मिली है .
जमीअत उलेमा ए हिंद के सचिव मौलाना हकीमुद्दीन क़ासमी जो मौलाना मदनी के निर्देश पर गुजरात दंगा पीड़ितों के पुनर्वास आदि की देखभाल करते रहे हैं, ने भी इस फैसले पर खुशी जताई है। मौलाना हकीमुद्दीन ने बताया कि बीस नगर, डपला दरवाजा केस, गोधरा ट्रेन दुर्घटना केस आदि में जमीअत की कानूनी संघर्ष सफल रही है और जमीअत बराबर यहाँ काम कर रही हैं.

No comments:

Post a Comment