ایس اے ساگر
ہر صاحب ایمان کے نزدیک اس میں کوئی اشکال نہیں ہے کہ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک خوبی کا بیان کرنا ممکن نہیں۔ تمام مکاتب ہائے فکر کے علماء نے ان کی شخصیت، ان کے کردار، اور نامساعد حالات میں ان کی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ ان کی سیرۃ کا بیان کرنے کے لئے نہ صرف مسلم بلکہ غیرمسلم، ہر دو جوانب سے بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں۔ ایک غیرمسلم شخص مائیکل ایچ ہاسٹ
Michael H. Hast
نے تاریخ عالم کی 100 عظیم شخصیات کا تذکرہ کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ذاتِ مبارکہ کو سرفہرست رکھا ہ نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تاریخ عالم کی واحد شخصیت ہیں جنھوں نے دینی اور دنیاوی دونوں لحاظ سے غایت درجہ کی کامیابی حاصل کی۔ انہیں نبوت و رسالت کی اہم ترین ذمہ داری سونپنے سے پہلے اللہ عزوجل نے انہیں علم عطا کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عام انسان کی حیثیت سے زندگی کا آغاز کیا اور پھر دنیا کے عظیم ترین مذہب کے بانی مبانی بننے کے ساتھ ساتھ ایک نہایت طاقتور سیاسی لیڈر بھی بنے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ عرب کے بدو قبیلے ان کے زیرقیادت متحد ہوئے اور خدا کی وحدانیت کا پیغام لئے، ایمان کے نشے میں سرشار، پوری دنیا پر چھا گئے۔ ایک چھوٹے سے جزیرہ نما سے نکلنے والے توحید پرستوں نے انسانی تاریخ کی سب سے حیران کن فتوحات کے سلسلے کی بنیاد رکھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کو چودہ سو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن ان کی ایمانی قوت کے جواہر کی درخشندگی آج بھی روزِ اول کی طرح تاباں و فروزاں ہے۔ غیرمسلم مؤرخین بھی انہیں تاریخ عالم کے بااثر ترین لیڈرز میں شمار کرتے ہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ مبارک جنوبی عرب کے شہر مکہ میں 571 عیسوی میں ہوئی جو کہ اس زمانے میں دنیا کے پسماندہ ترین علاقوں میں شامل تھا۔ تجارت، فنون لطیفہ اور علم کے مراکز سے دور، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خدائے تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی وحی کے ذریعے تعلیم حاصل کی۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس جو پہلی وحی لے کر آئے، اس کے الفاظ ہی یہی تھے کہ:
’’پڑھ، اپنے رب کے نام سے جس نے تخلیق کیا۔‘‘ (العلق:1)
اس وحی کا پہلا لفظ ’’اقرا‘‘ تھا جس کے معنی پڑھنا، تلاوت کرنا یا بلند آواز میں کہنا کے ہیں۔ یہی اللہ کا پہلا پیغام تھا۔ اس خدائی حکم کا ایک مطلب یہ بھی نکالا جا سکتا ہے کہ اللہ کا پیغام پڑھا جائے اور پوری دنیا میں پھیلایا جائے۔ مکتبی تعلیم کے حوالے سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ نہ تھا لیکن ان کے ذہن اور دل کو روحانی علوم سے مالامال کر دیا گیا اور اب وہ وقت آ گیا تھا کہ وہ دنیا کے سامنے کھڑے ہو کر خدا کی حقانیت اور اپنی نبوت کا اعلان کر دیں۔ شہر العلم بننے سے پہلے انہوں نے براہِ راست خدا سے تعلیم حاصل کی تھی۔
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا کہ تعلیم انسانوں کا اثاثہ اور ان کا موروثی حق ہے۔ اسے تباہ نہیں کرنا چاہئے اور اسے حاصل کرنا فرض ہے۔ لہٰذا ایک لیڈر کی شخصی تعمیر کے لئے تعلیم یعنی علم کا حاصل کرنا لازم ہے۔ علم کا مطلب ہے بنیادی تعلیم، تجربہ اور مشاہدہ۔ اپنی پہچان بنانے کے لئے علم کا اظہار کرنا ضروری ہے اور اظہارِ علم، توسیع علم کا ایک طریقہ بھی ہے۔ روحانی قیادت سے قطع نظر، تاریخ ایسے جنگجوئوں، حکمرانوں اور لیڈروں کے تذکرے سے بھری پڑی ہے جنہوں نے تربیت و ارتقاء کے مختلف مراحل سے گزر کر اپنی شخصیت کی تعمیر کی۔ قدیم طرزِ حکومت میں مذہب، عدل و انصاف اور بوقت ضرورت افواج کی کمان ایک بادشاہ کے مشترکہ فرائض میں شامل ہوتے تھے۔ شاہی خاندان کے بچوں، خصوصاً ولی عہد کو، مستقبل میں انتظامِ سلطنت یا کلیدی عہدے سنبھالنے کے لئے ان علوم و فنون کی تربیت دینا شاہی روایت کا حصہ تھا۔ ان کی پرورش کا بنیادی مقصد ہی انہیں مستقبل کے قائدوں کے روپ میں ڈھالنا ہوتا تھا اور انہیں ہر اس علم و فن کی تربیت دی جاتی تھی جس کا ایک قائد کی ذات میں ہونا ضروری سمجھا جاتا تھا۔ بہت سے مذہبی اور دیگر علماء نے مختلف ادوار میں قیادت کی امتیازی خصوصیات کی تشریح کی ہے جو ہر دور میں بہ حیثیت مجموعی کم و بیش ایک جیسی ہی سمجھی جاتی رہی ہیں۔ جہاں تک مذہبی قائدین کا تعلق ہے، انہیں ہمیشہ خدائی برکات حاصل ہوتی تھیں اور ان کی تربیت تقدیر خود کرتی تھی۔ یہ تربیت عموماً گوناگوں آزمائشوں سے بھری ہوتی تھی اور خدا کے منتخب کردہ بندوں کے لئے بھی اس راستہ پر چلنا کچھ آسان نہ ہوتا تھا۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے والد کی وفات کے بعد پیدا ہوئے۔ ان کے پاس مدرسے کی تعلیم نہ تھی، اس کے باوجود وہ علم و حکمت کا مخزن تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں آفاقی دانش سے نوازا تھا۔ ان کی شان و عظمت کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ کوئی کتنا ہی بڑا عالم و فاضل کیوں نہ بن جائے، ان کے فضائل کی گرد کو بھی پہنچنے کا تصور نہیں کر سکتا۔ میں نے نہایت عاجزی سے، جس قدر بھی میری بساط ہے، ان کے چند صفاتِ جمیلہ کی وضاحت کرنے اور تاریخ عالم کے عظیم ترین انسان کی شخصیت کی ایک جھلک دکھانے کی کوشش کی ہے۔ اس موضوع پر دفاتر کے دفاتر بھی لکھ مارے جائیں تو بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت کی امتیازی خصوصیات کا مکمل بیان کرنا بے حد مشکل ہے۔ میں ایک اور غیرمسلم لیڈر، پنڈت جواہر لعل نہرو کا حوالہ دینا چاہوں گا۔ وہ اپنی کتاب ’’تاریخ عالم کی جھلکیاں‘ میں لکھتے ہیں:
’’چند دوسرے مذاہب کے بانیوں کی مانند، محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) بھی اپنے وقت کے سماجی رسوم و رواج کے باغی تھے۔ جس دین کی انہوں نے تبلیغ کی، وہ اپنی سادگی، سلاست، صراحت اور مساوات و جمہوریت کی چاشنی کی بدولت، قرب و جوار کے ملکوں کے عوام کے لئے بے پناہ کشش کا حامل تھا جو ایک عرصے سے مطلق العنان بادشاہوں اور مطلق العنان مذہبی عمائدین کے ہاتھوں پستے چلے آ رہے تھے۔ وہ پرانے نظام سے بیزار ہو چکے تھے اور تبدیلی کے لئے پوری طرح تیار تھے۔ اسلام نے ان کے سامنے یہ تبدیلی پیش کی اور لوگوں نے اسے بڑی خوشی سے قبول کر لیا، کیونکہ اس تبدیلی نے ان کے طرزِ زندگی میں بہتری پیدا کی اور بہت سی کہنہ ناانصافیوں کو ختم کر دیا۔‘‘ نہرو مزید لکھتے ہیں: ’’عربوں کی کہانی اور ایشیا، یورپ، افریقہ کے ملکوں پر ان کے تیزی سے چھا جانے اور نئی ثقافتوں اور تہذیبوں کو جنم دینے کی داستان، تاریخ کے کرشموں میں سے ایک ہے۔‘‘
تاریخ کے یہ ’’کرشمے‘‘ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکات کا اعجاز تھے اور ان کی قدر و وقعت کا اندازہ صرف اسی وقت لگایا جا سکتا ہے جب ہم ان مشکلات اور مصائب کا مطالعہ کریں جن سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو گزرنا پڑا، جس صبر کا انہوں نے مظاہرہ کیا، جن آزمائشوں میں وہ پورے اترے اور اپنے ہمراہیوں سمیت جو پُرصعوبت وقت انہوں نے گزارا۔ ان سب کی گہرائی میں اترے بغیر ہم اس انقلاب کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکتے۔ ان اصحاب کا سب سے بڑا اثاثہ ان کا ایمان اور یقین تھا۔ اسلام نے انہیں اخوت اور بھائی چارے سے بھی آشنا کیا۔ انہیں تمام مسلمانوں کی برابری کا پیغام دیا اور اس طرح جمہوریت کی ایک شکل لوگوں کے سامنے رکھ دی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد، پہلے خلیفہ راشد حضرت ابوبکرؓ صدیق اور دوسرے خلیفہ راشد حضرت عمرؓ فاروق دونوں کے ادوارِ خلافت زیادہ طویل نہ تھے لیکن اس مختصر سے عرصے میں عربوں نے مشرقی رومی سلطنت اور ایران کی ساسانی حکومت کو شکست سے دوچار کیا، یہودیوں اور عیسائیوں کے مقدس شہر یروشلم کو فتح کیا اور پورا مصر، عراق اور ایران مسلمانوں کی نئی سلطنت کا حصہ بن گئے۔
(ماخوذ )
100 Most influentia in the world,
Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ و سلم ranks 1st
The
The list is chosen by Michael H. Hast,list is chosen by Michael H. Hast, from the book ‘100 most influential people in the world‘.
1. Muhammad (570 – 632 AD), Prophet of
Islam.
2. Isaac Newton (1642 – 1727) – British
mathematician and scientist.
3. Jesus Christ (c.5BC – 30 AD) Spiritual
teacher and central figure of Christianity.
4. Buddha (c 563 – 483 BC) Spiritual Teacher
and founder of Buddhism.
5. Confucius (551 – 479 BC) – Chinese
philosopher.
6. St. Paul (5 – AD 67) – Christian missionary
and one of main writers of New Testament.
7. Ts’ai Lun (AD 50 – 121) Inventor of paper.
8. Johann Gutenberg (1395 – 1468) – Inventor
of printing press.
9. Christopher Columbus (1451 – 1506) – Italian
explorer landed in America.
10. Albert Einstein (1879 – 1955) German/ US
scientist discovered Theory of Relativity.
11. Louis Pasteur (1822 – 1895) French
biologist. Developed cure for rabies and other
infectious diseases.
12. Galileo Galilei (1564 – 1642) Italian scientist
– confirmed heliocentric view of universe.
13. Aristotle (384 BC – 322 BC) – Greek
philosopher and polymath
14. Euclid (c. 325 – 265 BC) – Greek
mathematician
15. Moses (c 1391 – 1271 BC) A key figure of
Jewish / Christian history gave 10
Commandments of Old Testament
16. Charles Darwin (1809 - 1882) –Scientist
who proposed and popularised theory of
evolution.
17. Shih Huang Ti (259 – 210 BC) – King of the
state of Qin who conquered and united different
regions of China in 221 BC.
18. Augustus Caesar (63 BC – AD 14) – First
Emperor of Rome
19. Nicolaus Copernicus (1473-1543)
Renaissance mathematician and astronomer
who believed Sun was centre of Universe –
rather than earth.
20. Antoine Laurent Lavoisier (1743 – 1794)
French chemist and biologist who had leading
impact on the chemical revolution.
21. Constantine the Great (272 AD – 337)
Roman Emperor who accepted Christian
religion.
22. James Watt (1736 – 1819) Scottish
engineer. Watt improved the Newcome steam
engine creating an efficient steam engine
23. Michael Faraday (1791 – 1867) – English
scientist who contributed in fields of
electromagnetism and electro-chemistry.
24. James Clerk Maxwell (1831-1879) Scottish
physicist. Maxwell made a significant
contribution to understanding electro-magnetism
25. Martin Luther (1483-1546) Sought to reform
the Roman Catholic Church – starting the
Protestant Reformation.
26. George Washington (1732 – 1799) – Leader
of US forces during American Revolution and 1st
President of US.
27. Karl Marx (1818 - 1883) – German
Communist philosopher.
28. Orville and Wilbur Wright Orville (1871 –
1948) – Wilbur (1867 – 1912) – Created and
flew first aeroplane.
29. Genghis Kahn (1162 – 1227) – Military and
political leader of the Mongols.
30. Adam Smith (1723-1790) Scottish social
philosopher and pioneer of classical economics.
31. William Shakespeare (1564- 1616) English
poet and playwright.
32. John Dalton (1766 – 1844) English chemist
and physicist. Made contributions to atomic
theory.
33. Alexander the Great (356 - 323 BC) – King
of Macedonia and military leader.
34. Napoleon Bonaparte (1769 - 1821) –
French military and political leader.
35. Thomas Edison (1847 – 1931) – Inventor
and businessman helped introduce electricity
and electric light bulbs.
36. Antony van Leeuwenhoek (1632-1723) Dutch
chemist – founder of micro-biology.
37. William T.G. Morton (1819 – 1868)
American dentist who pioneered used of
anaesthetic.
38. Guglielmo Marconi (1874 – 1937) Italian
engineer who helped develop radio transmission.
39. Adolf Hitler (1889 – 1945) – Dictator of
Nazi Germany.
40. Plato (424 - 348 BC) – Greek philosopher.
41. Oliver Cromwell (1599-1658) – Leader of
Parliamentarians in English civil war.
42. Alexander Graham Bell (1847 – 1922) –
Scottish inventor of telephone.
43. Alexander Fleming (1881-1955) Scottish
biologist who discovered penicillin.
44. John Locke (1632-1704) English political
philosopher. Locke promoted theory of liberal
democracy and a social contract.
45. Ludwig van Beethoven (1770 – 1827)
German composer of the classical and romantic
period.
46. Werner Heisenberg (1901–1976) German
theoretical physicist – one of pioneers of
Quantum mechanics
47. Louis Daguerre (1787–1851) French artist
and photographer, who is credited with invention
of camera.
48. Simon Bolivar (1783 – 1830) – Liberator of
Latin American countries
49. Rene Descartes (1596 – 1650) French
philosopher and mathematician. “I think,
therefore I am
50. Michelangelo (1475 – 1564) Renaissance
sculptor, painter and architact
51. Pope Urban II
52. ‘Umar ibn al-Khattab
53. Asoka
54. St. Augustine
55. William Harvey
56. Ernest Rutherford
57. John Calvin
58. Gregor Mendel
59. Max Planck
60. Joseph Lister
61. Nikolaus August Otto
62. Francisco Pizarro
63. Hernando Cortes
64. Thomas Jefferson (1743 – 1826) 3rd
President of US. Principle author of Declaration
of Independence
65. Queen Isabella I
66. Joseph Stalin
67. Julius Caesar
68. William the Conqueror
69. Sigmund Freud
70. Edward Jenner
71. Wilhelm Conrad Roentgen
72. Johann Sebastian Bach
73. Lao Tzu
74. Voltaire
75. Johannes Kepler
76. Enrico Fermi
77. Leonhard Euler
78. Jean-Jacques Rousseau
79. Nicoli Machiavelli
80. Thomas Malthus
81. John F. Kennedy
82. Gregory Pincus
83. Mani
84. Lenin
85. Sui Wen Ti
86. Vasco da Gama
87. Cyrus the Great
88. Peter the Great
89. Mao Zedong
90. Francis Bacon
91. Henry Ford
92. Mencius
93. Zoroaster
94. Queen Elizabeth I
95. Mikhail Gorbachev
96. Menes
97. Charlemagne
98. Homer
99. Justinian I
100. Mahavira
- http://english.headline24.in/100-most-influential-people-in-the-world-prophet-mohammad-ranks-1st/
No comments:
Post a Comment