Thursday, 2 June 2016

ذیابیطس اور رمضان کا روزہ

ایس اے ساگر
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔اہل علم نے واضح کردیا ہے کہ اگر کوئی ذیابیطس کے مرض کا شکار ہو اور کمزور و ضعیف ہوگیا ہو تو بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہ رکھنا جائز ہوگا۔۔ لیکن اگر صحت کی امید ہے تو فدیہ دینا کافی نہ ہوگا۔صحت کے بعد قضا لازم ہوگی۔صحت کی امید نہیں بیماری ختم نہیں ہو رہی تو فدیہ دینا درست ہے۔ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے۔اگر فدیہ دینے کے بعد شفا مل گئی تو فدیہ باطل ہوجائے گا، قضالازم ہوگی۔روزے کی حالت میں رال جمع ہوجائے تو اس کو نگلنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ دوسری جانب اطبا کی رائے بھی قابل غور ہے۔
حوصلہ افزا تحقیق:
ڈاکٹر شکیل احمدفرماتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریض کو روزے میں ممکنہ طور چار بنیادی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے ان میں سے ایک خون میں شکر کی مقدار میں کمی ہے جسے ہائپوگلائیسیمیاکہا جاتا ہے، ملک بھر کے مختلف اسپتالوں کے مطالعات سے یہ حوصلہ افزا بات سامنے آئی ہے کہ عام دنوں کے برعکس رمضان میں ذیابیطس کے مریضوں میں روزہ رکھنے کے باوجود بھی شوگر کی کمی کے واقعات زیادہ نہیں ہوتے بلکہ ان کی تعداد عام حالات کے تحت ہی ہوتی ہے تاہم شوگر کی مقدار ان لوگوں میں زیادہ کم ہوتی ہے جو رات کو اچھی طرح کھانا نہیں کھاتے اور سحری نہیں کرتے۔ یا سحری میں تاخیر سے اٹھنے پر صرف دوا کھاتے ہیں اور کھانا چھوڑ دیتے ہیں جبکہ سحری کرنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ روزے میں غیرمعمولی مشقت سے خون میں شکر کی سطح کم ہوجاتی ہے۔دوسری کیفیت میں خون میں شکر کی مقدار کا بڑھ جانا ہے جسے ’ہائپرگلائسیمیا‘ کہا جاتا ہے اس کے نتیجے میں مریض کوما میں جاسکتا ہے جبکہ ٹائپ ون کا کوما بہت جلدی واقع ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں ہفتہ 10دن تک شوگر بڑھتی رہتی ہے اور کمزوری میں اضافہ ہوتا ہے جب کہ یہ بڑھتے بڑھتے اس درجے پر پہنچ جاتی ہے کہ مریض کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔
قائم کریں ترتیب:
شوگر کے مرض میں تیسری پیچیدگی کا تعلق موسم سے ہے اور اس وقت بر صغیر ہند،پاک میں موسمِ گرما ہے جس کے باعث گرمی اور پسینے سے جسم میں پانی کی شدید کمی ہوجاتی ہے۔گرمی میں عام افراد کوتو پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہوتا ہی ہے لیکن ذیابیطس کے مریضوں میں یہ مسئلہ بہت جلد بڑھ جاتا ہے اس لئے ایسے افرادکو چاہئے کہ افطار کے بعد سے سحری ختم کرنے تک اپنے جسم میں پانی کی مقدار پوری کریں۔ گرمی کے موسم میں بہت مشقت اور پسینہ بہانے سے گریزکریں۔شوگر کے مرض کا چوتھا مسئلہ جسم میں خون کے لوتھڑے بننا ہے، گرمیوں اور پانی کی کمی سے ذیابیطس کے مریضوں میں خون کے لوتھڑے بن سکتے ہیں ،یہ لوتھڑے دل کی شریانوں میں جم سکتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کے ساتھ دیگر بہت سے امراض کی وجہ بھی بن سکتے ہیں، لہٰذا اس کے لئے دو کام ضروری ہیں کہ ذیابیطس کے مریض پانی کی مقدار پوری کریں اور خون کو پتلا کرنے والی جو دوائیں استعمال کررہے ہیں انہیں بھی جاری رکھیں جبکہ رمضان شروع ہونے سے قبل اپنے معالج سے بات چیت کرکے اپنی ادویات کے اوقات طے کرلیں۔
ہمت مرداں، مددخدا:
عام طور پر ذیابیطس کے مریض جتنی دوا صبح کے اوقات میں لیتے ہیں اس کی ساری مقدار شام میں لے لیتے ہیں اور سحری میں آدھی خوراک کھاتے ہیں۔ مثلاً ایک مریض ایک گولی صبح ناشتے کے بعد اور ایک گولی شام میں لیتا ہے تو وہ رمضان میں عموماً ایک گولی روزہ کھولتے ہی لیتا ہے جبکہ سحری میں وہ آدھی گولی لیتا ہے اس کا بہترین مشورہ یہ ہے کہ آپ اپنے معالج سے دواو ¿ں کے شیڈول پر مشورہ کریں اور خود سے خوراک تجویز کرنے سے گریز کریں۔ذیابیطس کے مریض کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے کہ اسے کسی بھی وقت روزہ کھولنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ذیابیطس کے مریض کی شوگر60 یا اس سے نیچے چلی جائے یا پھر 300 یا اس سے اوپر ہوجائے تو وہ فوری طور پر روزہ کھول لے۔
کیسے کریںسحری؟
ذیابیطس کے مریض سحری میں ایسی غذائیں کھائیں جو دیر سے ہضم ہوں، عام حالات میں ذیابیطس کے مریض پراٹھا نہیں کھاسکتے لیکن وہ سحری میں کم تیل میں تلا ہوا پراٹھا کھاسکتے ہیں۔ دیر سے ہضم ہونے والی غذا میں حلیم بھی شامل ہے جس میں گھر کا حلیم بہتر تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں فائبر بہت زیادہ ہوتے ہیں جس سے ہمیں دیر سے بھوک لگتی ہے اوربہت دیر تک پیٹ بھرے ہونے کا احساس رہتا ہے۔ذیابیطس کے مریضوں کو کولیسٹرول بڑھنے کے خدشات کے باعث انڈے کے استعمال سے منع کیا جاتا ہے لیکن ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ انڈے کی زردی نقصان دہ نہیں ہوتی اور اس میں دماغ کو فائدہ پہنچانے والے اجزا ہوتے ہیں جو خون میں کولیسٹرول بڑھانے کا باعث نہیں بنتے، انڈے میں 250 ملی گرام کولیسٹرول کی بات عام تھی لیکن اب نئی تحقیق کے مطابق اس میں صرف 160 ملی گرام کولیسٹرول ہوتی ہے۔ شوگر کے مریض احتیاط کے طور پر نصف زردی کھاسکتے ہیں جو 80 ملی گرام کولیسٹرول کے برابر ہوتی ہے اوراگر تلے ہوئے انڈے سے پیاس زیادہ بڑھے تو انڈے کا شوربہ بھی بنایا جاسکتا ہے اس کے علاوہ سبزی یا چکن کا سالن بھی بنایا جاسکتا ہے۔
پیاس اور اس کا حل:
جن مریضوں کو پیاس زیادہ لگتی ہے وہ سحری میں الائچی کا قہوہ اس طرح استعمال کریں کہ سادہ چائے میں الائچی ابال لیں اور اس میں معمولی دودھ شامل کریں اس سے پیاس کم لگتی ہے اور اگر مریض کو بلڈ پریشر کا مسئلہ نہ ہو تو نمکین لسی پینے سے بھی روزے میں پیاس کم لگتی ہے۔کھجلہ اور پھینی میں گھی اور مضر صحت تیل کا استعمال کیا جاتا ہے اس لئے اس کے استعمال سے پرہیز کریں اور اس کے متبادل کے طور پر سویاں کھائی جاسکتی ہیں۔ذیابیطس کے مریضوں کو افطار میں کھجورکھانے سے منع کیا جاتا ہے جو غلط ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ ایک کھجور میں 6 گرام کاربوہائڈریٹس ہوتی ہیں جس میں معدنیات، فائبر ، فاسفورس اور پوٹاشیم ہوتا ہے۔ افطار سے قبل آخری وقتوں میں تھکاوٹ اور بوجھل پن کی وجہ بھی پوٹاشیم میں کمی واقع ہوتی ہے جسے کھجور کھاکر فوری طور پر دور کیا جاسکتا ہے۔
کیسا ہو افطاراورکھانا؟
ذیابیطس کے مریض ایک کھجور کھاسکتے ہیں اوراگر ان کی شوگر کنٹرول میں ہے تو وہ 2 کھجوریں بھی کھا سکتے ہیں، پھلوں کی چاٹ بغیر چینی اور ملک کے کھائیں، کٹے ہوئے پھلوں میں تھوڑا سا لیموں شامل کرلیں توبہت فائدہ ہوگا۔ مشروب میں ایک گلاس لیموں پانی شامل کرلیں اور نمک چینی سے احتیاط کریں۔ ذیابیطس کے مریض گھر کا بنا ایک سموسہ اور چند پکوڑے استعمال کرسکتے ہیں جب کہ یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ نمک،چینی اور تیل (گھی) کا ملاپ ذیابیطس کے مریض کے لئے بہت مضر ہوتا ہے۔شوگر کے مریض رات کو ایک چپاتی ہلکے سالن کے ساتھ یا سلاد اور رائتہ کے ساتھ ایک پلیٹ ابلے ہوئے چاول کھاسکتے ہیں اور سوتے وقت بھوک لگتی ہے تو ایک کپ دودھ لے سکتےہیں۔
ازخود نہ کریںعلاج:
اگر آپ کا کوئی دوست ذیابیطس میں مبتلا ہے تب بھی اس کے مشوروں پر سنجیدہ نہ ہوں کیونکہ ہر مریض کی کیفیت مختلف ہوتی ہے اس لئے اپنے ڈاکٹر کے مشوروں پر سختی سے عمل کریں اور خود سے دوا اور علاج کرنے سے دور رہیں۔ایسے مریض جن کی شوگر مسلسل بڑھی رہتی ہے اور ایسے مریض جنہیں شوگر کم ہونے پر بار بار اپنے معالج سے رجوع کرنا پڑتا ہے وہ روزہ رکھنے سے گریز کریں اسی طرح بہت زیادہ انسولین لینے والے بھی روزہ نہ رکھیں۔ بار بار اسپتال جانے والے دل کے مریض، گردوں کے مرض میں مبتلا افراد اور حاملہ خواتین بھی روزہ نہ رکھیں۔
 اقسام کا رکھیں خیال:
ذیابیطس کے مریض کو دو درجوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جسے ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کہا جاتا ہے۔ٹائپ ون ذیابیطس میں لبلبہ بہت ہی کم انسولین پیدا کرتا ہے جو نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے یا لبلبہ انسولین بنانا مکمل طور پر بند کردیتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم کا دفاعی امنیاتی نظام خود لبلبے کے خلیات کو تباہ کرنا شروع کردیتا ہے۔ٹائپ ٹو ذیابیطس مریض ایسے ہوتے ہیں جن کا لبلبہ انسولین تو پیدا کررہا ہوتا ہے لیکن وہ کچھ کارآمد اور کچھ بے کار ہوتا ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس ہوتے ہی لبلبہ ناکارہ انسولین بنانے لگتا ہے اور مفید انسولین بہت کم بنتی ہے اس کیفیت کو انسولین مزاحمت (ریزسٹنس) بھی کہاجاتا ہے جو ایک بہت خطرناک عمل ہے اس میں مریض میں دل کے امراض کا اتنا ہی خطرہ ہوتا ہے جو ایک باقاعدہ شوگر کے مریض کو ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں ہارٹ اٹیک تک ہوجاتا ہے اس مرض میں مریض کا وزن بڑھنا شروع ہوجاتا ہے کیونکہ وہ زیادہ کھانے لگتا ہے اور اگلے مرحلے میں جسم میں انسولین میں تیزی سے کمی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
انرجی ڈرنکس:
یہاں واضح کرنا ضروری ہے کہ برصغیرہند،پاک میں انرجی ڈرنکس کی وجہ سے نوجوانوں میں بھی ٹائپ ٹو ذیابیطس کی شرح میں خطرناک اضافہ ہورہا ہے، اس لئے ہر قسم کی انرجی ڈرنکس سے دور رہنا ضروری ہے اس کی جگہ ہمارے معاشرے میں لسی، سکنجوین، ستو اور تھادل وغیرہ قدرتی انرجی ڈرنکس ہیں جن کا استعمال توانائی فراہم کرتا ہے اور فائدہ مند بھی ہے۔ ایک اعدادو شمار کے مطابق یومیہ 2 سے 3 انرجی ڈرنکس پینے والے 20 سے 25 نوجوان روزانہ ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہوتے ہیں۔

If you decide to fast!
By S A Sagar
Fasting during the holy month of Ramadan is an important spiritual practice. When you have diabetes, you may be wondering how fasting will affect your diabetes. According to reports, there is a lot of misinformation about diabetes and Ramadan. This handout is written to answer some of the most common questions. 
Does everyone have to fast?
No. This is based on the Holy Quran as well as the teachings of Islamic religious scholars over centuries. The Quran states that there are groups of people who do not have to fast, especially if it puts their health at risk. This includes children, pregnant or breastfeeding women, the elderly and anyone who might make themselves ill by fasting. This also includes people with poorly controlled diabetes, people with type 1 diabetes who take insulin or type 2 on a mixed insulin regimen or those who often have very high or very low blood glucose levels. 
I know many people with diabetes who fast and don’t have a problem. Is it okay for me?
It is true, many people with diabetes can fast safely, but each person is different. Part of the decision you will make with your doctor has to do with the kind of diabetes medicine you take. It is important to schedule an appointment 2-3 months before Ramadan to discuss how fasting might affect your diabetes. Your doctor or healthcare provider may suggest a change in your medication plan. 
What risks should I be aware of?
These are the key risks:
• Low blood glucose (or hypoglycemia) – The risk of blood glucose levels going too low is highest in people taking insulin or certain diabetes pills. Limit physical activity during fasting hours and be more active after sunset. Talk with your healthcare provider to find out if your medicine puts you at risk for low blood glucose and discuss how to prevent it. 
• High blood glucose (or hyperglycemia) – While low blood glucose levels may happen during the day, after the fast is broken, there is a greater risk to overeat. Watch out for eating too many sweets and keep the portion sizes moderate. Even though Ramadan is known as a time of fasting – it is not uncommon for people to gain weight during this month, as in some families, every evening meal is a celebration. 
• Dehydration – This is especially a problem during the longer and hotter summer days. Aim to drink sugar free and caffeine free drinks frequently throughout the evening and before dawn. 
I was told to not check my blood glucose during the day as it will break the fast. Is that true?
Checking blood glucose will not break a fast! It is important to monitor blood glucose levels especially to identify a low glucose level. A fast will have to be ended if glucose levels fall too low (below 70 mg/dl)
How is low blood glucose treated?
If glucose levels do fall below 70, take 15 grams of carbohydrate in the form of one of these: 4 glucose tablets, 6 oz regular soda, 4 oz fruit juice or 1 tube glucose gel. Wait 15 minutes and recheck again. Follow with a snack if the evening meal is not for more than an hour. 
Do I stop taking medicine during Ramadan?
No. You continue taking your diabetes medicine, but you will take it at different times. Your dose may also change. This is one reason why it is very important to talk with your healthcare provider several months before Ramadan so you can plan ahead for how your diabetes medicines may need to change.
How do I plan my meals since I’m only eating twice a day?
The dawn meal (Suhoor) should contain a balance of whole grain sources of starchy carbohydrates as well as some protein and fat to help slow the digestion and help the feeling of fullness last as long as possible into the day. Healthy breakfast options good for the hot summer month of Ramadan include: 
• Whole grain cereal, low-fat milk, cottage cheese with sliced peaches topped with toasted almonds
• Plain Greek Yogurt flavored with blueberries and cinnamon, whole wheat toast with nut butter.
• Foul (a hearty middle eastern breakfast dish made of lentils or fava beans), small serving of sliced fruit
• Whole wheat roti (unleavened bread) and egg khagina (a southeast Asian dish)
Traditionally the fast is broken (Iftar) after sunset and begins with the eating of dates and drinking water. Limit dates to 1-2 each evening. Drink plenty of water and sugar free beverages though out the evening, but avoid caffeine beverages as they can be dehydrating. 
While the iftar meal is a celebration time, aim to not overeat. Discuss a plan with your dietitian. Keep sensible portions in mind and follow the same guidelines for healthy eating that you do the rest of the year with an emphasis on whole grains, lean sources of meat, fish and poultry, small amounts of heart healthy fats and limit added sugars. 
Personal choice
For the next few years, Ramadan in the UK is in the summer months and the length of fasts is very long (17 hours or more). Long fasts put you at higher risk of hypoglycaemia and dehydration, which can make you ill.
Ultimately, it is a personal choice whether or not to fast. However, if you do choose to fast, then you must consult your doctor or healthcare team before Ramadan, to make sure that you are able to look after yourself properly. Failing to do so is in itself contrary to the Qur'an, which clearly states that you must not act in a way that harms your body.
This information will help you reduce the risks of becoming ill during Ramadan if you decide to fast, as well as highlighting the dangers of fasting for people with diabetes.
If you decide to fast
If, after consulting with your doctor, you decide to fast:
 If you are taking insulin, you will require less insulin before the start of the fast
 The type of insulin may also need changing from your usual type
 Pre-mixed insulin is not recommended during fasting
 Before starting the fast, you should include more slowly absorbed food (low GI), such as basmati rice and dhal, in your meal, along with fruit and vegetables
 Check your blood glucose levels more often than you normally would
 When you break the fast, have only small quantities food, and avoid only eating sweet or fatty foods
 Try to eat just before sunrise, when you commence the next day's fast
 At the end of fasting you should drink plenty of sugar-free and decaffeinated fluids to avoid being dehydrated.
Fasting during Ramadan factsheet
Download our factsheet about fasting and managing your diabetes during Ramadan, developed in partnership with the Muslim Council of Britain’s Diabetes Advisory Group:
Risks of fasting
 If you have complications associated with diabetes, such as poor vision or heart or kidney disease, the risk of aggravating these is very high and you should seriously consider not fasting
 For people with diabetes taking certain tablets and/or insulin, fasting carries the risk of hypoglycaemia. If you feel that you are having a hypo, you must break your fast and take some sugary fluids followed by starchy food, in accordance with scripture, as otherwise you will harm your body and may need medical attention
 You may develop high blood glucose levels during a fast if you do not take prescribed medication or if you are less physically active than normal, which could lead to diabetic ketoacidosis (DKA) – a serious condition requiring hospital treatment.
Managing diabetes during Ramadan presentation
A 2010 study published in the British Medical Journal* found that the change in eating patterns during Ramadan increased the risk of severe hyperglycaemia significantly.
Our presentation (Powerpoint, 6MB) gives advice on fasting safely during Ramadan, and refers to passages from the holy text of the Qur'an which support a healthy lifestyle.
Meet Sahra, Yasir and Abdul
Take a look at our three video case studies and find out how other people manage their diabetes during Ramadan.
 Watch Sahra talk about her experience of fasting during Ramadan
 Sahra is an older female Muslim and has Type 2 diabetes treated with insulin.
 Watch Yasir talk about his experiences of fasting during Ramadan
 Yasir is a young male Muslim and has Type 2 diabetes treated with tablets.
 Watch Abdul talk about the reasons why he chooses not to fast and what he does for Ramadan
 Abdul is an older male Muslim and has Type 2 diabetes treated with insulin.
Further advice
For further advice, you can call the Diabetes UK Careline on 0345 123 2399. If you wish to speak in another language, this can easily be arranged.
For more information from the Muslim Council of Britain, go to www.mcb.org.uk.
For Imams
If you are an Imam and would like more information on advising people with diabetes during Ramadan, download our short guidance document (PDF, 65KB).
* Hui et al, Management of people with Diabetes wanting to fast during Ramadan, 2010, BMJ.

No comments:

Post a Comment