ایس اے ساگر
حکما کے بقول انسان کو خود سے تین معاہدے کرلینا چاہیئں؛
1. پہلا تو یہ کہ چہل قدمی کرنا نہ ترک کرے اگر کبھی کسی ضرورت کے پیش نظرترک کر دے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں
2. دوسرا یہ کہ کھانا ترک نہ کرے کہ اس سے آنتوں میں تنگی ہوجاتی ہے اور
3. تیسرا معاہد ہ یہ کہ جماع کرنا نہ چھوڑے اس لئے کہ جس کنویں سے پانی نہیں نکالاجاتا وہ خشک ہوجاتاہے اور محمد بن زکریا کا بیان ہے کہ جو عرصہ تک جماع نہ کرے تو اس کی اعصابی قوت جاتی رہے گی اور منی کے راستے مسددو ہوجائیں گے اور اس کا عضو تناسل سکڑ جائے گا مزید بیان کیا کہ میں نے ایک جماعت کو دیکھا کہ اس نے خشک مزاجی اور زہدو ورع کے باعث جماع کرنا چھوڑ دیا تو ان کے جسم ٹھنڈے پڑگئے اور ان کے نقل وحرکت دشوار ہوگئی اور ان پر بغیر کسی سبب کے مشکلات کا نزول ہو ا ان کی خواہشات ختم ہوگئیں اور ہاضمہ کمزور ہوگیا۔
کیا ہیں فوائد؟
جماع کرنے کا ایک فائد ہ یہ ہے کہ آدمی کی نگاہ پست ہوجاتی ہے نفس پر کنٹرول ہوجاتا ہے اور حرام کاری سے محفوظ رہتا ہے اور اسی جذبہ کے تحت اسے نکاح کی خواہش اور دعوت کے حصول کی تمنا ابھرتی ہے جس سے اسے دنیاوی واخروی دونوں نفع حاصل ہوتے ہیں اور عورت سے الگ نفع اٹھاتا ہے اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اس کا بے حد لحاظ رکھتے اور اسے پسند فرماتے آپ خود فرماتے تھے کہ تمہاری دنیا کی دو چیزیں مجھے بہت پسند ہیں ایک عورت اور دوسری خوشبو۔
کتاب ”الزہد“ میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بارے میں ایک لطیف نکتہ بیان کیا ہے کہ میں کھانے پینے سے تو رک سکتا ہوں لیکن عورتوں سے جماع سے رکنا میرے لئے مشکل ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی امت کو شادی کرنے کی ترغیب دلائی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا۔
شادی کرو اس لئے کہ میں بروز قیامت دیگر امتوں کے مقابل تمہاری کثرت پر فخر کروں گا.“
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ:
اس امت کا بہترین وہ شخص ہے جس کے پاس زیادہ بیویاں ہوں۔
دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا
”میں عورتوں سے ہم بستری کرتا ہوں، سوتا ہوں، جاگتا ہوں، روزہ رکھتا ہوں اور بلا روزہ بھی رہتا ہوں لہٰذا جس نے میری سنت وطریقہ سے انحراف کیا وہ مجھ سے نہیں۔ دوسری جگہ آپ نے نوجوانوں کو مخاطب کرکے فرمایا
”نوجوانو، جن کو قوت مباشرت ہو اسے شادی کرلینی چاہئے، اس لئے کہ اس سے نگاہ محفوظ رہتی ہے اور شرم گاہ کی حفاظت ہوتی ہے اور جو اس کی استطاعت نہیں رکھتا اسے روزہ سے رہنا چاہئے اس لئے کہ روزہ اس کے لئے ڈھال ہے.“
حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جب ایک شادی شدہ عورت سے نکاح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”تو نے کنواری عورت سے شادی کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی.“
ابن ماجہ نے اپنی سنن میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث روایت کی ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ سے پاک وصاف حالت میں ملنا چاہتا ہے اسے آزاد عورتوں سے شادی کرنی چاہئے.“
اور سنن ابن ماجہ میںہی حضرت عبد اللہ عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ وہ اٹوٹ پیار ومحبت کرنے والوں کے لئے نکاح سے بہتر کوئی چیز ہم نے نہیں پائی۔
صحیح مسلم میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
”دنیا ایک پونجی ہے اور دنیا کی سب سے عمدہ پونجی نیک بیوی ہے.“
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنی امت کے لوگوں کو حسین وجمیل دیندار کنواری عورتوں سے شادی کرنے کی ترغیب دلاتے تھے اور سنن نسائی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ۔
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت کیا گیا کہ بہترین عورت کی کیا خصوصیت ہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا،
جب شوہر اس کی طرف دیکھے تو اس کو خوش کردے اور جب کسی کام کا حکم دے تو اس کی تعمیل کرے اور شوہر کی مخالفت اپنے بارے میں اور اس کے مال میں نہ کرے.“
صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
”عورت سے شادی اس کے مال اس کے حسب ونسب اس کے حسن وجمال یااس کی دینداری کی بنیاد پر کی جاتی ہے تودیندار عورت سے شادی کرنے میں کامیابی حاصل کر تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں.“
آپ صلی اللہ علیہ و سلم زیادہ بچہ جننے والی سے شادی کرنے کی ترغیب دلاتے اور بانجھ عورت کو ناپسند فرماتے جیسا کہ سنن ابوداﺅدمیں معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے خدمت نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ،
مجھے ایسی عورت سے عشق ہوگیا ہے جو عالی خاندان کی ہے اور حسین وجمیل بھی ہے مگر وہ بانجھ ہے کیا میں اس سے شادی کرلوں؟
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”زیادہ بچہ جننے والی بے انتہا پیار ومحبت کرنے والی عورت سے شادی کرو کہ میں بروز قیامت تمہاری کثرت کو دیکھ کر دیگر امتوں پر فخر کروں گا.“
ترمذی میں معقل بن یسار سے مرفوعا روایت مذکورہ ہے،
”انبیاء کرام علیہم السلام کی چار سنتیں ہیں
1. شادی،
2. مسواک،
3. خوشبو اور
4. حنا.“
جامع میں ”حنا “نون اور یاء کے ساتھ یعنی حناءاور حیا دونوں مروی ہیں۔
میں نے ابوالحجاج کو کہتے سنا کہ صحیح لفظ ختان ہے اور نون کنارے سے ساقط ہوجانے کی وجہ سے حناء لوگوں نے پڑھ دیا اسی طرح کی بات محاملی نے ابو عیسٰی ترمذی کے استاذ سے ذکر کی ہے۔
آدمی کو جماع کرنے سے پہلے بیوی کے ساتھ کھیل کود، بوسہ بازی کرنا اور زبان چوسنا چاہیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جماع سے قبل اپنی بیوی کے ساتھ کھیلتے تھے اور ان کا بوسہ لیتے تھے۔
ابوداﺅد نے اپنی سنن میں روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم جماع سے پیشتر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا بوسہ لیتے تھے۔
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کبھی تمام ازواج مطہرات کے ساتھ جماع کرتے پھر ایک بار غسل کرکے پاکی حاصل کرلیتے اور کبھی ہر ایک کے لئے الگ الگ غسل فرماتے امام مسلم نے صحیح مسلم میں حضرت انس سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنی ازواج مطہرات سے مباشرت فرماتے پھر ایک مرتبہ غسل فرمالیتے۔
ابو داﺅد نے سنن میں ابو رافع مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک رات تمام ازواج مطہرات سے مباشرت فرمائی اور ہر ایک سے مباشرت کے بعد غسل فرمایا،
میں نے عرض کیا کہ،
اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم، آپ سب کے بعد ایک مرتبہ غسل فرمالیتے.
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا،
ہاں یہ بات تو درست ہے مگر صفائی طہارت اور پاکیزگی میں یہ بڑھا ہوا ہے۔
جب جماع کرنے والا ایک مرتبہ عورت سے جماع کرنے کے بعد غسل سے پہلے ہی دوسری مرتبہ جماع کی خواہش کرے تو اس کے لئے شریعت نے دو جماع کے وقفہ میں وضو کا حکم دیا ہے. چنانچہ امام مسلم نے اپنی صحیححدیث میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی ہے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
”جب کوئی اپنی بیوی سے ہم بستر ہو اور پھر دوبارہ مباشرت کرنا چاہے تو اسے وضو کرلینا چاہے.“
جماع کے بعد غسل اور وضو کرلینے سے ایک قسم کا نشاط پیدا ہوتا ہے دل کو شگفتگی حاصل ہوتی ہے اور جماع سے بعض تحلل کی تلافی بھی ہوجاتی ہے اور اعلی درجہ کی پاکیزگی اور طہارت ہوجاتی ہے اور اس کے ذریعہ حرارت عزیزی بدن کے اندرونی حصہ میں اکٹھا کرنے کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے جب کہ جماع کی وجہ سے یہ حرارت منتشر ہوجاتی ہے اور نظافت کا برعکس طریقہ بھی ختم ہوجاتا ہے جو جماع کے لئے اعلی درجہ کی تدبیر ہے اور قوی جسمانی اور صحت کی پوری حفاظت بھی ہوجاتی ہے. آپ بھی کامیاب شوہر اور بستر کے پہلوان بن سکتے ہیں جس کے لئے کچھ ہدایات پر عمل درآمد ضروری ہیں.
جماع پر قدرت کے لئے آسان نسخے :
فطری اعتبار سے جو طاقت انسان کو ملتی ہے اس سے مرد تقریبا اسی نوے سال تک بھی جماع کر سکتا ہے لیکن ملک و شہر ، آب و ہوا ، کھانا پینا ، مزاج وغیرہ کی بنا پر اس میں بہت فرق آجاتا ہے،
پھر بھی آپ بالکل نہ گھبرائیں
مندرجہ ذیل باتوں پر فرض کی طرح عمل کریں؛
مندرجہ ذیل باتوں پر فرض کی طرح عمل کریں؛
۱) نکاح کے بعد ایک ہفتے تک لگاتار روزانہ رات میں آج کے دور کا قوی آدمی دس مرتبہ بلکہ اس سے زیادہ بھی جماع کر سکتا ہے.
آپ ایک ہفتہ جماع کر لیں روزانہ رات میں جس قدر ممکن ہو.
پھر ہفتے میں صرف ایک بار کر لیں اور جمعہ کی شب ہو تو بہتر ہے تاکہ حدیث کے مطابق آپ کا عمل ہو جاۓ.
پھر جوں جوں عمر بڑھیگی آپ کی طبیعت کے اعتبار سے اور طاقت کے اعتبار سے دنوں میں اضافہ کرتے چلے جائیں یعنی دس دن میں ایک بار یا پندرہ دن میں الخ،
آپ ایک ہفتہ جماع کر لیں روزانہ رات میں جس قدر ممکن ہو.
پھر ہفتے میں صرف ایک بار کر لیں اور جمعہ کی شب ہو تو بہتر ہے تاکہ حدیث کے مطابق آپ کا عمل ہو جاۓ.
پھر جوں جوں عمر بڑھیگی آپ کی طبیعت کے اعتبار سے اور طاقت کے اعتبار سے دنوں میں اضافہ کرتے چلے جائیں یعنی دس دن میں ایک بار یا پندرہ دن میں الخ،
جماع کس طرح کرنا مرد کے لۓ مفید ہے ؟
جب تک عورت کی جانب سے خواہش کا اظہار نہ ہو اس وقت تک مرد اپنے ذکر کو داخل ہرگز نہ کرے ورنہ پہلے مرد فارغ ہو جائے گا جبکہ عورت بعد میں ، جس کی بنا پر عورت کے سامنے آپ شرمندہ بھی ہو سکتے ہیں.
2. پہلے عورت کی خواہش کو ابھاریں مثلاً پستان کے بیچ کی گولائی کو آہستہ سے ملنا انگلی کے ذریعے ، ناف کے دائیں بائیں جو نرم حصہ ہے اس کو آہستہ سے چھوتے ہوۓ ہاتھ کی انگلیوں کے پورؤوں کو آگے لے جانا ، گلے میں ہونٹ لگانا وغیرہ سے عورت کی شہوت کو ابھارا جا سکتا ہے، اگر آپ اس میں ماہر بن گۓ تو شرم گاہ میں انگلی ڈالنے کی ضرورت ہی نہیں ہے جیسا کہ آپ نے بیان کیا ہے.
3. جب بیوی کو خواہش ہو تو وہ بتانے میں بعض مرتبہ شرماتی ہے، اس لئے اس سے پوچھ لیں پھر داخل کیجئے.
داخل کرنے کے بعد :
داخل کرنے کے بعد عموماً لوگ بڑی جلدی کرتے ہیں اور تیزی کے ساتھ آگے پیچھے کی گردان لگاتے ہیں جو کہ سرعتِ انزال کا اور عضو کے رگوں اور اسپنجی غدود کے نقص کا باعث ہے.
داخل کرنے کے بعد بالکل انزال ہونے تک آگے پیچھے کی جو گردان ہے وہ ایک ہی رفتار میں ہو اور آہستہ ہو.
نوٹ :::
1) اس گردان کے دوران بات چیت نہ کریں.
2) فرج میں ہی ادخال ہو.
3) عورت نیچے ہو اور مرد اوپر.
4) نیز اس دوران ادھر ادھر ہاتھ نہ لگائیں ورنہ عورت کا خیال فرج سے ہٹ کر ادھر ادھر کی لذت میں چلا جائے گا جس سے اس کو انزال دیر سے ہوگا اور آپ کو جلدی ہو جائے گا.
5) درمیان میں آگے پیچھے کی حرکت کو روکتے ہوۓ بھی چلیں.
2) فرج میں ہی ادخال ہو.
3) عورت نیچے ہو اور مرد اوپر.
4) نیز اس دوران ادھر ادھر ہاتھ نہ لگائیں ورنہ عورت کا خیال فرج سے ہٹ کر ادھر ادھر کی لذت میں چلا جائے گا جس سے اس کو انزال دیر سے ہوگا اور آپ کو جلدی ہو جائے گا.
5) درمیان میں آگے پیچھے کی حرکت کو روکتے ہوۓ بھی چلیں.
زیادہ دیر تک اس گردان پر باقی رہنے کا شاہی نسخہ :
جب یہ گردان ہو رہی ہو اور انزال کا احساس ہو کہ اب نکلنے کے قریب ہے تو ہوری طاقت لگا کر اپنی سانس کو کھینچ کر روک لیں، ہاتھوں کی مُٹھی بھی بند کر لیں، کم از کم پندرہ سیکنڈ، پھر گردان لگائیں.
یہ ایسا عمل ہے کہ اس سے انزال وقت بڑھ جائے گا، مجرب ہے.
دوسرا نسخۂ شاہی :
جب گردان لگائیں تو اپنے ذہن میں گنتی شروع کردیں ، ایک بار اندر کر کے پیچھے نکالا تو ایک ہوا، اس طرح ایک دو تین گنتی کریں ،
خدا کی قسم، آپ جیسے لوگ کم از کم پانچ سو بار تو کر ہی لیں گے اور بالکل جوان ہو، جس نے مشت زنی نہ کی ہو تو وہ ایک ہزار بار بھی کر لیتا ہے.
آپ کی توجہ گنتی کی طرف رہنے کی وجہ سے یہ وقت بڑھتا چلا جاتا ہے.
ورنہ بہت سے لوگ تو گردان کی طرف ذہن رکھتے ہیں جس سے انزال جلد ہو جاتا ہے
آپ کی توجہ گنتی کی طرف رہنے کی وجہ سے یہ وقت بڑھتا چلا جاتا ہے.
ورنہ بہت سے لوگ تو گردان کی طرف ذہن رکھتے ہیں جس سے انزال جلد ہو جاتا ہے
خلاصہ :
اگر آپ نے ان دو کاموں کو کر لیا تو کبھی بھی آپ پہلے فارغ نہیں ہوں گے بلکہ عورت فارغ ہو جائے گی.
جماع کے وقت اور بعد میں مرد و عورت بہت غلطیاں کرتے ہیں گو کہ یہ مضر ہوتی ہیں. چھوٹے چھوٹے کام کرنے سے آپ کامیاب شوہر بن سکتے ہیں.
No comments:
Post a Comment