Monday 14 September 2015

ذوالحجه کے عشرہ کی فضیلت

کل رات سعودی عرب میں چاند نہیں نظر آیا اس لئے یہاں کی ہلال کمیٹی نے آج یعنی 14 ستمبر
 کو 30 تاریخ کا اعلان کیا ہے ورنہ یہاں کی ساری تقویم ( کلنڈر ) میں 1 ذوالحجہ ہی لکها ہوا ہے لیکن چاند نہ نظر آنے کی وجہ سے حج ان شاءاللہ یوم الاربعاء یعنی بدهہ کو ادا کیا جائے گا اور عید الاضحی کی نماز جمعرات کو ادا کی جائے گی .عبداللہ المدني البرني أستاذ التفسير والحديث المدينة المنورة رقم طراز ہیں کہ ان دس دنوں میں تکبیر و تحمید اور تہلیل کا کثرت سے
ورد کرنا رسول الله علیہ الصلاۃ والسلام کی سنت مبارکہ ہے۔
مسند امام احمد و طبرانی میں
مروی ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:
مَا مِنْ أَيَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعَمَلُ فِيهِنَّ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ الْعَشْرِ فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنْ التَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ۔
ترجمه :
اللہ کے نزدیک ان دس دنوں میں عمل صالح کرنا جس قدر زیادہ محبوب اور عظیم المرتبت ہے اتنا دوسرے دنوں میں نہیں ہے۔ اس لئے تم ان دس دنوں میں کثرت سے لا الہ الا اللہ ، اللہ اکبر اور الحمد للہ کہا کرو۔
ان کلمات کا ورد کرنے کی بہترین صورت اس کلمے کا ورد ہو سکتا ہے کہ جس کے بارے میں آقا علیہ الصلاۃ والسلام کا ارشاد ہے کہ یہ کلمہ مجھے ان سب چیزوں سے زیادہ پیارا ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔ یعنی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ان سب چیزوں سے یہ کلمہ زیادہ محبوب ہے۔ اور وہ کلمہ ہے۔
سبحان اللہ ، والحمدللہ ،
ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر۔
اس کلمے میں اللہ عزوجل کی تسبیح و تحمید و تہلیل و تکبیر سب آ جاتی ہے اور ہم بڑی آسانی سے اس کلمے کو ورد زبان بنا سکتے ہیں۔۔۔ اللہ عزوجل عمل کی توفیق دے۔
عرفات کے دن کا روزہ:
یوم عرفہ کا روزہ رکھنے کا بڑا اجر وثواب ہے۔ اور اس دن کا روزہ دوسال کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
صحیح مسلم میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلى الله عليه وآلہ وسلم نے فرمایا۔
صيام يوم عرفة إني أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والتي بعده ۔
عرفہ کے دن کے روزہ کے بارے میں مجھے اللہ تعالٰی کی رحمت سے امید ہے کہ یہ ایک سال اگلے اور ایک سال پچھلے
کے گناہوں کو دور کردے گا۔
یہ روزہ اس کے لئے مسنون ہے جو اس سال حج پر نہ ہو۔۔۔ حاجیوں کے لئے اس دن کا روزہ رکھنا مسنون نہیں۔
ایک مستحب عمل:
جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو ، اس کے لئے مستحب ہے کہ ماہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی کرنے تک نہ تو بال کاٹے یا اکھاڑے اور نہ ہی ناخن تراشے۔
صحیح مسلم میں حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اِذَا دَخَلتِ العَشرُ وَ اَرادَ اَحَدُکُم اَن یُضَحِّیَ ، فَلا یَمَسَّ مِن شَعرِہِ وَ مِن بَشَرِہِ شَیئًا
جب دس دِن ( یعنی ذی الحج کے پہلے دِس دِن ) آ جائیں اور تُم میں کوئی قُربانی کرنے کا اِرادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے جسم کے بال یا ناخن وغیرہ نہ اتارے۔
رسول صلى الله عليه وسلم نے فرمایا
خَيْرُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي : لَا إِلَهَ إِلَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔
سب سے بہترین دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے اور سب سے افضل دعا جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام نےکی وہ یہ ہے۔
لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔

No comments:

Post a Comment