Monday 28 September 2015

خودی کے راز کو میں نے بروز عید پایا جی

خُودی کے راز کو میں نے بروزِ عید پایا جی
کہ جب میں نے کلیجی کو کلیجے سے لگایا جی
جوحصہ بهیس سےآیا اُسے تقسیم کر ڈالا
جو بکرا میرے گھر میں تھا اُسے میں نے چُھپایا جی
فریج میں برف کا خانہ نہ ہوتا گر تو کیا ہوتا
دعائیں اُس کو دیتا ہوں کہ جس نے یہ بنایا جی
میں دستر خوان پر بیٹھا تو اُٹھنا ہو گیا مُشکل
کہ ہر بوٹی کو نگلا تھا بہت کم کو چبایا جی
بطور ِ لُقمہ بوٹی سے میں روٹی کھا گیا درجن
کہ بانٹا میں نے کم کم تھا زیادہ کو پکایا جی
مرے معدے کے میداں میں عجب سی خون ریزی ہے
کہیں تکے اچھلتے ہیں کسی کونے میں پایا جی
خُدا کے فضل سے جاری ہے اب بھی گوشت کا سائیکل
کہ دو دن عید سے پہلے گذشتہ کا مُکایا جی
چلو عابی کہو پھر سے قصائی کو خُدا حافظ
کہ پورے سال کا کوٹہ تمھارے پاس آیا جی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی

No comments:

Post a Comment