Saturday 19 September 2015

موبائل استعمال کرنے والوں کے لیے ایک نصیحت

ایک فاضل اہل علم نے اللہ تعالی کی طرف سے ان کو سجھائی ہوئی ایک بہترین بات تحریر فرمائی ہے۔ 
وہ لکھتے ہیں:
کیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے حضرات ِصحابہ کرام ؓ کا امتحان لیا تھا، جب کہ وہ حالت ِ احرام میں تھے- حج و عمرہ کے احرام کی حالت میں شکار ممنوع ہوتاہے- امتحان اس طرح ہوا کہ شکار کو ان کے اتنے قریب تک پہنچا دیا کہ اگر ان میں سے کوئی اسلحہ و آلات کے بغیرہاتھ سے شکار پکڑنا چاہے تو پکڑ سکے۔
قرآن میں ہے :
’’ اے ایمان والو! اللہ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعہ ضرور آزمائے گا جن کو تم تمہارے نیزوں اور ہاتھ سے پکڑ سکوگے ، تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اس کو دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے۔ پھر جو شخص اس کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا۔‘‘ (مائدہ: ۹۴)
اس زمانے میں بھی ایسا ہی امتحان اور ابتلاء بکثرت پیش آرہا ہے، البتہ اس کا انداز اور طریقہ قدرے مختلف ہے۔
وہ کیا ہے اور کیسے ہے ؟
آج سے تقریباً ۱۰-- ۲۰ سال پہلے فحش تصاویر اور ناجائز ویڈیو کلپس وغیرہ کا حصول کافی حد تک دشوار اور مشکل ہوا کرتا تھا؛ لیکن آج کل موبائل اسکرین یا کمپیوٹر کے بٹن کو ہلکا سا ٹچ کرنے سے یہ سارے مناظر آنکھوں کے سامنے آجاتے ہیں۔ اعاذنا للہ منہ
اللہ تعالی کے ارشاد کو یاد کیجئے اور غور فرمائیے :
لیعلم اللہ من یخافہ بالغیب۔ اللہ تعالی جاننا چاہتا ہے کہ کون کون اللہ تعالی سے غائبانہ ڈرتا ہے۔
تنہائی میں اپنے جسمانی اعضاء کی خاموشی و بے زبانی سے دھوکے میں نہ پڑو؛ اسلیے کہ ایک دن ان کے بولنے کا بھی آنے والا ہے۔
قرآن میں ہے :
’ آج ہم انکے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے کرتوت کی گواہی دیں گے۔‘
اللہ تعالی کے ارشاد کو پھر سے ذہن نشین کر لیجئے:
’اے ایمان والو! اللہ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعہ ضرور آزمائے گاجن کو تم تمہارے نیزوں اور ہاتھ سے پکڑ سکوگے ، تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اسے دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے۔ پھر جو شخص اس کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا۔‘
خلوت میں معصیت زیادہ خطرناک ہے :::
’’ جب کوئی آدمی گناہ میں مبتلا ہو، عین اسی وقت ہوا کے جھونکے سے دروازے کا پردہ ہلنے لگے اور اس کے ہلنے سے آدمی یہ سمجھ کر ڈر جائے کہ کوئی آگیا، تویہ ڈرنا اس گناہ سے بڑا ہے جو وہ کر رہا تھا۔‘‘کیوںکہ یہ شخص مخلوق کے دیکھنے کے اندیشے سے بھی ڈرتا ہے ، جب کہ اللہ تعالی اس کو یقینا دیکھ رہے ہیں ، پھر بھی خوف نہیں کرتا۔
کوئی شخص تصاویر دیکھنے میں مشغول ہو اور دروازے پر کچھ آہٹ محسوس ہو تو اس کی کیا کیفیت ہوتی ہے؟
’ کلیجہ منہ کوآ جاتا ہے،سانس رک جاتی ہے اور دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔ پھر وہ اپنا کمپیوٹر بند کرکے دروازہ کھول کر دیکھتا ہے تووہاں بلی ہوتی ہے۔ ‘
اے میرے پیارے بھائی ! اللہ تعالی اس سے بھی زیادہ قریب ہے ، اس کا خوف کیوں نہی.
 آدمی اور اس کے موبائل کی ناجائزاوررسواکن حرکتوں کے درمیان ’اللہ کے دھیان ‘ کی دیوار کے سوا کوئی دوسری چیز حائل نہیں۔
۔
اس زمانہ کا بزرگ شخص :
ظاہر میں اللہ کا دوست اورباطن میں اللہ کا دشمن نہ بنو۔
اگر ایک طرف ہم یہ کہتے ہیں کہ :’’اس زمانہ میں پہلے کی بہ نسبت حرام کاموں تک رسائی بہت آسان ہو گئی ہے، ‘‘وہیں ہمیں یہ بھی جان لینا چاہیے کہ’’ اس زمانہ میں ’ترک حرام‘سے جتنا اللہ کا قرب حاصل ہوگا اتنا کسی اور چیز سے حاصل نہ ہوگا۔‘‘
 تنہائی میں گناہ سے خصوصی اجتناب
تنہائی اور خلوت کے گناہوں سے بچو، بطورخاص اہل خانہ کی غیر موجودگی میں موبائل ، کمپیوٹر اورٹیلی ویزن کے گناہوں سے۔ اس لیے کہ خلوت کے گناہ ایمان کی راہ سے ڈگمگا دیتے ہیںاور ثابت قدمی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
تنہائی کی عبادت کو لازم پکڑو۔ تم ا س سے اپنے نفس کو شہوات کی پکڑ میں آنے سے بچا سکوگے۔
اگر تم زندگی کی آخری سانس تک ایمان پر جمے رہنا چاہتے ہو تو خلوت میں مراقبہ یعنی ’اللہ کے دھیان ‘ کو لازم پکڑ لو۔
ابن القیم ؒ فرماتے ہیں : خلوت کے گناہ راہ ِحق سے متزلزل کردیتے ہیں اور عبادات سے ثبات قدمی نصیب ہوتی ہے۔
بندہ اپنی خلوت کو جتنی زیادہ پاکیزہ رکھے گا ، اللہ تعالی قبر میں اس کی تنہائی کو اسی قدر شاد و آباد رکھے گا۔
رہا معاملہ قیامت کے دن کا تو سنو!
حضرت ثوبان ؓ سے مروی ہے : نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’میں اپنی امت کے کچھ لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہوں ، جو قیامت کے دن مکہ کے پہاڑوں جیسی نیکیاں لے کر آئیں گے ؛لیکن اللہ تعالی ان ساری نیکیوں کو اکارت کر دیں گے۔ حضرت ثوبان ؓ نے عرض کیا  : اے اللہ کے رسول ! ان کے کچھ اوصاف و علامتیں ہمیں بتلا دیجئے : کہیں ایسا نہ ہو کہ بے خبری میںہم بھی انہیں میںسے ہو جائیں۔ حضور  ﷺ نے فرمایا سنو! وہ تمہارے ہی بھائی ہوں گے، تمہاری جنس اور نسل کے ہوں گے۔وہ تمہاری ہی طرح رات (کی نیکیوں)کوحاصل کریںگے ؛ لیکن جب اللہ کی حرام کردہ چیزوں کے ساتھ خلوت اور تنہائی کو پائیں گے تو ساری حدود توڑ کررکھ دیں گے۔ (رواہ ابن ماجہ)‘‘
موبائل ایک بینک لاکر کی طرح ہے۔
موبائل فون ایک صندوق ہے ، بالفاظ دیگر ’بینک لاکر‘ ہے، ان میں نیکیاں   یا برائیاں۔ آپ اس میں جو بھی ڈالیں گے کل قیامت کے دن اپنے نامہ اعمال میں موجود پائیں گے۔

No comments:

Post a Comment