قبلہ میں کتنے ڈگری تک انحراف جائز ہے؟
متعدد قطب نما کے مطابق ہماری مسجد قبلہ رخ سے تیس سے سینتیس ڈگری منحرف ہے۔ براہ کرم مجھ کو بتائیں کہ قبلہ میں کتنے ڈگری تک انحراف جائز ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
قبلہ رخ سے ۴۵/ ڈگری تک انحراف ہو تو نماز ہوجائے گی، البتہ ۴۵ ڈگری سے زیادہ انحراف کی صورت میں نماز نہیں ہوگی، لہٰذا آپ کی مسجد میں جس میں ۳۰ یا ۳۷ ڈگری قبلہ رخ سے انحراف ہے۔ نماز پڑھنا صحیح ہے۔ پھر شریعت میں قطب نما کا اعتبار نہیں ہے، جو قدیم مسجدیں جس رخ پر بنی ہوئی ہیں ان ہی کا اعتبار ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
--------------
سمت قبلہ کی تعیین اور تعمیر مساجد کے سلسلے میں سلف، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور و تابعین رحمہم اللہ سے لے کر آج تک طریقہ یہ ہے کہ جس شہر میں پرانی مسجدیں مسلمانوں کی تعمیر کردہ موجود ہوں انھیں کے مطابق نئی مساجد تعمیر کرلی جائیں، ایسی جگہوں میں آلات رصدیہ اور قواعد ریاضیہ کی باریکیوں میں پڑنا خلاف سنت اور نامناسب ہے؛ اس لیے آپ اپنے آس پاس کی پرانی مسجدوں کے مطابق اپنی مسجد کا قبلہ طے کرلیں آلات جدیدہ پر کل اعتماد نہ کریں اگر محلہ کی عارضی مسجد قبلہ سے منحرف تھی اور اس کا اندازہ دیگر مساجد قدیمہ سے تقابل کرکے لگایا گیا ہے تو اگر ۴۵ ڈگری سے کم منحرف ہوتو اس میں پڑھی گئی نمازیں درست ہیں، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ (مستفاد: جواہر الفقہ: ۲/ ۳۵۴-۳۶۰، ط: سلمان عثمان اینڈ کمپنی دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
قبلہ رخ سے ۴۵/ ڈگری تک انحراف ہو تو نماز ہوجائے گی، البتہ ۴۵ ڈگری سے زیادہ انحراف کی صورت میں نماز نہیں ہوگی، لہٰذا آپ کی مسجد میں جس میں ۳۰ یا ۳۷ ڈگری قبلہ رخ سے انحراف ہے۔ نماز پڑھنا صحیح ہے۔ پھر شریعت میں قطب نما کا اعتبار نہیں ہے، جو قدیم مسجدیں جس رخ پر بنی ہوئی ہیں ان ہی کا اعتبار ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
--------------
سمت قبلہ کی تعیین اور تعمیر مساجد کے سلسلے میں سلف، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور و تابعین رحمہم اللہ سے لے کر آج تک طریقہ یہ ہے کہ جس شہر میں پرانی مسجدیں مسلمانوں کی تعمیر کردہ موجود ہوں انھیں کے مطابق نئی مساجد تعمیر کرلی جائیں، ایسی جگہوں میں آلات رصدیہ اور قواعد ریاضیہ کی باریکیوں میں پڑنا خلاف سنت اور نامناسب ہے؛ اس لیے آپ اپنے آس پاس کی پرانی مسجدوں کے مطابق اپنی مسجد کا قبلہ طے کرلیں آلات جدیدہ پر کل اعتماد نہ کریں اگر محلہ کی عارضی مسجد قبلہ سے منحرف تھی اور اس کا اندازہ دیگر مساجد قدیمہ سے تقابل کرکے لگایا گیا ہے تو اگر ۴۵ ڈگری سے کم منحرف ہوتو اس میں پڑھی گئی نمازیں درست ہیں، دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ (مستفاد: جواہر الفقہ: ۲/ ۳۵۴-۳۶۰، ط: سلمان عثمان اینڈ کمپنی دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
--------------------------------------------
سوال: قبلہ سے کتنی حد تک مڑنے سے نماز ہوجاتی ہے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
بالقصد یا بلا ضرورت انحراف اصل قبلہ سے کرنا مکروہ ہے اور ضرورةً یا لاعلمی میں انحراف ہوجائے تو ۴۵/ ڈگری تک انحراف کی گنجائش ہے، یعنی نماز ادا ہوجائے گی۔
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
----------------------------------------
سوال: ہم ایک ایسی مسجد میں نماز پڑھتے ہیں، جس کا قبلہ تقریباﹰ 15 سے 20 ڈگری آؤٹ ہے، جب کہ قریب ہی درست قبلہ سمت کی مسجد بھی موجود ہے تو کیا ایسی صورت میں ہماری نماز درست ہوگی؟جب کہ ہمیں معلوم بھی ہوکہ یہ مسجد درست قبلہ سمت میں نہیں بنی؟
الجواب وباللہ التوفیق:
اولاً کوشش کی جائے کہ مسجد کا رخ جس قدر سمت قبلہ سے ہٹ کر ہے اسے درست کردیا جائے، ورنہ کم از کم نماز کے وقت صفیں درست سمت میں لگائی جائیں۔ اور اگر قبلہ کی مکمل درستگی ممکن نہ ہوتو 15 سے 20 ڈگری انحراف کے باوجود نماز ادا ہوجائے گی۔
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء: جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
--------------------------------------------
سوال: ہمارا یعنی ایشیا والوں کا قبلہ مغرب (سمت) کی طرف ہے، اگر کوئی تھوڑا سا بھی شمال جنوب کی طرف ہوجائے تو کیا نماز ہوگی؟
معمولی انحراف ہو تو نماز ہوجائے گی، اور اگر ۲۵ ڈگری یا اس سے زیادہ ہو تو نہیں ہوگی۔
No comments:
Post a Comment