Wednesday, 4 September 2019

درج ذیل نمازیں سنت ہیں یا نفل اور کیا قرآن و حدیث سے ثابت ہیں؟

درج ذیل نمازیں سنت ہیں یا نفل اور کیا قرآن و حدیث سے ثابت ہیں؟

سوال: درج ذیل نمازیں سنت ہیں یا نفل اور کیا قرآن و حدیث سے ثابت ہیں؟ درج ذیل نمازوں کی تعداد رکعات کتنی ہے؟
(۱) صلاة التہجد (۲) صلاة الاشراق (۳) صلاة الضحی (۴) صلاة الاوابین (۵) صلاة الحاجة (۶) صلاة تحیة المسجد (۷) صلاة الوضوء (۸) صلاة التوبہ (۹) صلاة الجمعہ (۱۰) صلاة العیدین (۱۱) صلاة الجنازہ۔

الجواب وباللہ التوفیق:
(۱) تہجد کی نماز ابتداء فرض تھی جب کہ پنجوقتہ نمازیں فرض نہیں ہوئی تھیں مگر بعد میں اس کی فرضیت منسوخ کردی گئی، البتہ اس کا استحباب باقی ہے، یعنی یہ نماز مستحب ہے جس کی تعداد کم سے کم دو رکعت زیادہ سے زیادہ بارہ رکعت ہے، اس کا ثواب اور فضیلت بہت زیادہ ہے۔ (تہجد کی اولاً فرضیت اور بعد میں اس کا منسوخ ہونا دونوں سورہٴ مزمل میں مذکور ہیں)
(۲) صلاة الاشراق یعنی سورج کے نکلنے اور اونچا ہوجانے کے بعد دو رکعت یا چار رکعت نماز پڑھنا یہ بھی نفل ہے مگر اس کا ثواب بہت زیادہ ہے، حدیث میں ہے کہ فجر کی نماز پڑھ کر اسی مصلے پر بیٹھا رہے یہاں تک کہ سورج نکل آئے اور اونچا ہوجائے تو جو شخص دو رکعت یا چار رکعت پڑھے گا اسے ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب ملے گا۔
(۳) جب سورج خوب زیادہ اونچا ہوجائے اوردھوپ تیز ہوجائے تو اس وقت دو رکعت یا چار رکعت پڑھنا صلوة الضحی ہے جس کی فضیلت بھی حدیث سے ثابت ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضحی کے وقت چار رکعت پڑھا کرتے تھے۔
(۴) مغرب کے بعد چھ رکعت نماز پڑھنا اوابین ہے یہ بھی نفل ہے اس کا بھی بہت اجر و ثواب حدیث میں آیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے مغرب کے بعد چھ رکعت نماز پڑھی وہ اوابین میں سے لکھ دیا جائے گا۔
(۵) صلاة الحاجة یہ نماز بھی نفل ہے جب انسان کو کوئی ضرورت پیش آئے تو عشاء کے بعد تازہ وضو کرکے دو یا چار رکعت نماز پڑھ کر اپنی ضرورت کی دعا کرے، حدیث میں اس کی تعلیم دی گئی ہے۔
(۶) جب آدمی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز تحیة المسجد کی نیت سے پڑھنا ثواب کا باعث ہے، حدیث میں اس کا حکم دیا گیا ہے بشرطیکہ وقت مکروہ نہ ہو اورجماعت کھڑی نہ ہو۔
(۷) وضو کرنے کے بعد بہتر ہے کہ پانی خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز نفل کی نیت سے پڑھنا تحیة الوضو کہلاتا ہے، اس کا بھی ثواب حدیث میں وارد ہوا ہے۔
نوٹ: وضو کرنے کے بعد یا مسجد میں داخل ہونے کے بعد خاص تحیة الوضو یا تحیة المسجد کی نیت سے نماز نہیں پڑھا تو بھی جو نماز پڑھے گا وہ تحیة الوضو اور تحیة المسجد کے قائم مقام ہوجائے گی۔
(۸) گناہوں سے توبہ کرنے کے لیے تازہ وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھے اور خوب رو رو کر گڑگڑا کے اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے یہ نماز بھی حدیث سے ثابت ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق - رضی اللہ عنہ- کو سکھلائی، انھوں نے حضرت علی -رضی اللہ عنہ- کو۔
(۹) جمعہ کی نماز جہاں اس کے شرائط پائے جاتے ہوں فرض ہے اس کی فرضیت قرآن سے ثابت ہے۔
(۱۰) عیدین کی نماز جہاں اس کے شرائط پائے جاتے ہوں واجب ہے۔
(۱۱) جنازہ کی نماز فرض کفایہ ہے یعنی کچھ لوگ ادا کرلیں گے تو سب سے فرضیت ساقط ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
----------------------------------------------------------
https://saagartimes.blogspot.com/2019/09/blog-post_27.html



No comments:

Post a Comment