جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے
حکیم محمد سعید صاحب سے منسوب مشہور نظم آسان نسخے دراصل جنابِ اسد ملتانی کی ہے جس کے اشعار کچھ یوں ہیں:
"آسان نسخے"
جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے
وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے
۔۔۔۔۔ اگر تجھہ کو لگے جاڑے میں سردی
تو استعمال کر انڈے کی زردی
۔۔۔۔۔ اگرمعدے میں ہو تیرے گرانی
تو جھٹ پی سونف یا ادرک کا پانی
۔۔۔۔۔ اگر خوں کم بنے بلغم زیادہ
تو کھا گاجر، چنے ،شلغم زیادہ
۔۔۔۔۔ جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ
تو دو اِک وقت کا کر لے تو فاقہ
۔۔۔۔۔ جو ہو پیچش تو پیچ اس طرح کس لے
ملا کر دودھ میں لیموں کا رس لے
۔۔۔۔۔ جگرکے بل پہ ہے انسان جیتا
اگر ضعفِ جگر ہو کھا پپیتا
۔۔۔۔۔ جگر میں ہو اگر گرمی، دہی کھا
اگر آنتو ں میں خشکی ہے تو گھی کھا
۔۔۔۔۔ تھکن سے ہوں اگرعضلات ڈھیلے
تو فورا دودھ گرما گرم پی لے
۔۔۔۔۔ جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس
تو مصری کی ڈلی ملتان کی چوس
۔۔۔۔۔ زیادہ گر دماغی ہے تیرا کام
تو کھا تو شہد کے ہمراہ بادام
۔۔۔۔۔ اگر ہو دل کی کمزوری کا احساس
تومربہ آملہ کھا اور انناس
۔۔۔۔۔ جو دکھتا ہو گلا نزلے کے مارے
تو کر نمکین پانی کے غرارے
۔۔۔۔۔ اگر ہے درد سے دانتوں کے بے کل
تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مل
۔۔۔۔۔ اگر گرمی کی شدت ہو زیادہ
تو شربت ہی بجائے آبِ سادہ
۔۔۔۔۔ جو ہے افکارِ دنیا سے پریشاں
نمکدان پڑھ نمکداں پڑھ نمکداں
ماہنامہ ’نمکدان‘ کراچی، فروری مارچ 1955 میں پہلی بار شائع ہوئی۔ مگر سوشل میڈیا پر یہ بات پہلی مرتبہ سامنے آئی کی مختلف لوگوں نے اسے اپنوں ناموں سے یا نامعلوم شاعر کا کہہ کر شائع کرتے رہے۔ کلیات ِاسد ملتانی میں یہ نظم شائع ہوئی اور اس کی تفصیل بھی۔ چونکہ لوگوں نے کلیات اسد ملتانی نہیں پڑھی اس لئے اس کی درستی نہیں کرسکے۔ مگر حال ہی میں معروف صحافی جناب اسلم ملک نے پہلی بار پختہ ثبوت کیساتھ سوشل میڈیا پر اپنی ایک تحریر کے ذریعے لوگوں کو باور کروایا کہ اس مشہور نظم کے خالق کوئی اور نہیں جناب اسد ملتانی ہیں۔ اسی طرح اسد ملتانی کی سرایئکی نظم۔ اسحور دا ویلہ۔ جو تحفہ حرم میں شامل ہے زیادہ تر لوگوں کو معلوم نہیں کہ یہ سرایئکی نظم جسے سالہا سال ملتان کے مولود پڑھنے والے اور رمضان المبارک میں سحری کے اوقات میں جگانے والے یہ نظم گاکر پڑھتے تھے یہ نظم اسد ملتانی کی ہے جس کا مطلع اور مقطع کچھ یوں ہے جس کا عنوان تھا۔
اے ویلحا ہنڑ اسحور دا اے اے ویلھا ہنڑ اسحور دا ہے
گھر گھر جلوہ کوہِ طور دا ہے
اُٹھی جلتی اسد خاں دیر نہ کر
تھوڑا وقت تے پینڈا دور دا ہے
(ایس اے ساگر)
https://saagartimes.blogspot.com/2019/09/blog-post_24.html
No comments:
Post a Comment