اللہ عزوجل کی ذات سے محبت کرنا
اللہ عزوجل کی عبادت جنت و جہنم کے طمع و خوف کی بجائے اللہ کی ذات کی محبت سے کرنا سلف صالحین کی نظر میں:
ابو القاسم النصر آبادی:
وسمعته يقول: إذا بدا لك شيء من بوادي الحق، فلا تلتفت معها إلى جنة ولا نار
امام ذہبی شیخ ابوعبدالرحمن السلمي سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے أبوالقاسم النصرآبادی سے سنا کہ: جب تمہارے سامنے حق کے میدانوں میں سے کوئی چیز ظاہر ہوجائے تو پھر اس کے ساتھ تم جنت و جہنم کی طرف التفات نہ کرو۔
(سیر اعلام النبلاء ۔ص247/ج14۔ ترجمہ ابو عبدالرحمن السلمي)
ابو القاسم النصر آبادی:
وسمعته يقول: إذا بدا لك شيء من بوادي الحق، فلا تلتفت معها إلى جنة ولا نار
امام ذہبی شیخ ابوعبدالرحمن السلمي سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے أبوالقاسم النصرآبادی سے سنا کہ: جب تمہارے سامنے حق کے میدانوں میں سے کوئی چیز ظاہر ہوجائے تو پھر اس کے ساتھ تم جنت و جہنم کی طرف التفات نہ کرو۔
(سیر اعلام النبلاء ۔ص247/ج14۔ ترجمہ ابو عبدالرحمن السلمي)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حافظ ابن کثیر:
فأما قول عمر رضي الله عنه في صهيب بن سنان الرومي نعم العبد صهيب لو لم يخف الله لم يعصه فهو مشهور عنه ولم أره إلى الآن بإسناد عنه والله الموفق وقد ذكره أبو عبيد في كتاب الغريب ولم أره أسنده قال ووجهه أن صهيبا إنما يطيع الله حبا له لا مخافة عقابه يقول فولم يكن عقاب يخافه ما عصى الله
[ابن كثير، مسند الفاروق لابن كثير، ٦٨١/٢]
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت صہیب بن سنان الرومي رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ فرمانا کہ
صھیب نہت بہترین بندہ ہے اگر وہ اللہ تعالی سے نہ ڈرتے (تو بھئی) اللہ کی نافرمانی نہ کرتے۔
تو یہ قول ان سے مشہور ہے لیکن ابھی تک میں اس کو ان تک کسی سند سے نہیں پایا۔ اور اللہ تعالی توفیق دینے والا ہے.
جبکہ امام ابو عبید رحمہ اللہ نے اس کو اپنی کتاب الغریب (غریب الحديث) میں ذکر کیا ہے۔ لیکن ان کو سند ذکر کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔
اور انہوں نے (امام ابو عبید نے) فرمایا کہ: اس حدیث کی توجیہہ یہ ہے کہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ اللہ کی اطاعت صرف اس کی محبت کے خاطر کیا کرتے تھے _نہ کہ اس کے عقاب اور سزا کے ڈر سے پس اگر اللہ تعالی کا کوئی عقاب نہ بھئ ہوتا جس سے وہ ڈرتے ہوں تب بھی وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرتے_
.......
امام ابو عبید قاسم بن سلام:
امام ابو عبید قاسم بن سلام غریب الحدیث میں فرماتے ہیں:
ﻭَﻗَﺎﻝَ
[ﺃَﺑُﻮ ﻋﺒﻴﺪ -]
: ﻓِﻲ ﺣَﺪِﻳﺚ ﻋﻤﺮ
[ﺭَﺿِﻲ اﻟﻠﻪ ﻋَﻨﻪُ -]
ﺃَﻧﻪ ﻗَﺎﻝَ: ﻧﻌﻢ اﻟْﻤَﺮْء ﺻُﻬﻴﺐ ﻟَﻮ ﻟﻢ ﻳﺨﻒ اﻟﻠﻪ ﻟﻢ ﻳَﻌْﺼِﻪِ. ﻗَﺎﻝَ ﺃَﺑُﻮ ﻋﺒﻴﺪ: ﻭَاﻟْﻤﻌْﻨَﻰ ﻭَاﻟْﻮَﺟْﻪ ﻓِﻴﻪِ ﺃَﻥ ﻋﻤﺮ ﺭَﺿِﻲ اﻟﻠﻪ ﻋَﻨﻪُ ﺃَﺭَاﺩَ ﺃﻥّ ﺻﻬﻴﺒﺎ ﺇِﻧَّﻤَﺎ ﻳُﻄِﻴﻊ اﻟﻠﻪ
[ ﺗﺒَﺎﺭﻙ ﻭَﺗَﻌَﺎﻟَﻰ-]
ﺣﺒﺎ
[ﻟَﻪُ -]
ﻻَ ﻣَﺨَﺎﻓَﺔ ﻋِﻘَﺎﺑﻪﻳَﻘُﻮﻝ: ﻓَﻠَﻮ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻋِﻘَﺎﺏ ﻳﺨﺎﻓﻪ ﻣَﺎ ﻋﺼﻰ اﻟﻠﻪ
[ﻋﺰ ﻭَﺟﻞ -]
ﺃَﻳْﻀﺎ ﻭﻣﺜﻞ ﺫَﻟِﻚ ﺣَﺪِﻳﺚ ﻳﺮْﻭﻯ ﻋَﻦ ﺑَﻌﻀﻬﻢ ﺃَﻧﻪ ﻗَﺎﻝَ: ﻣَﺎ ﺃﺣﺐّ ﺃﻥْ ﺃﻋﺒُﺪَ اﻟﻠﻪَ ﻟِﻄﻤﻊ ﻓِﻲ ﺛَﻮَاﺏ ﻭَﻻَ ﻣَﺨَﺎﻓَﺔ ﻋِﻘَﺎﺏ ﻓَﺄَﻛُﻮﻥ ﻣﺜﻞ ﻋﺒﺪ اﻟﺴﻮء ﺇِﻥ ﺧَﺎﻑَ ﻣﻮَاﻟِﻴﻪ ﺃﻃﺎﻋﻬﻢ ﻭَﺇِﻥ ﻟﻢ ﻳﺨﻔﻬﻢ ﻋﺼﺎﻫﻢ ﻭَﻟَﻜِﻨِّﻲ ﺃُﺭِﻳﺪ ﺃَﻥ ﺃﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺣﺒﺎ ﻟَﻪُ.
۔۔۔۔۔
غریب الحدیث: ج۔3 /ص 395
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کے بارے فرمایا:
صہیب بہت بہترین آدمی ہیں اگر اللہ عزوجل سے نہ ڈرتے تب بھی اس کی نافرمانی نہ کرتے.
امام ابو عبید فرماتے ہیں: اس کی توجیہہ یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مراد یہ تھی کہ صہیب رضی اللہ عنہ اللہ تبارک و تعالی کی اطاعت اس کی محبت کی بنا پر کرتے ہیں اس کے عذاب کے ڈر سے نہیں پس اگر ایسا کوئی عقاب و عذاب نہ بھئ ہوتا جس سے وہ ڈرے تب بھی اللہ تعالی کی نافرمانی نہ کرتے.
اور اسی وہ حدیث بھی جو بعض سے روایت ہے کہ
میں یہ پسند نہیں کرتا کہ اللہ کی عبادت کسی ثواب کی طمع یا عذاب کے ڈر سے کروں اور اس برے غلام کی طرح بن جاؤں جو اگر اپنے آقاؤں سے ڈرے تو ان کی اطاعت کرتا ہے اور اگر ان سے نہ ڈرے تو ان کی نافرمانی کرتا ہے لیکن مجھے یہ پسند ہے کہ میں اللہ کی عبادت اس سے محبت کی بنا پر کروں.
۔۔۔۔۔۔۔
غریب الحدیث ۔ امام ابو عبید قاسم بن سلام ۔ ج 3/ ص: 395
امام۔ ابو نعیم اصفہانی:
امام ابو نعیم نے باب قائم کیا ہے:
§ﺳﺎﻟﻢ ﻣﻮﻟﻰ ﺃﺑﻲ ﺣﺬﻳﻔﺔ ﻭﻣﻨﻬﻢ اﻟﺤﺎﻓﻆ اﻟﻘﺎﺭﻱ، ﻭاﻹﻣﺎﻣ اﻟﺠﺎﺭﻱ، ﺳﺎﻟﻢ ﻣﻮﻟﻰ ﺃﺑﻲ ﺣﺬﻳﻔﺔ. ﻛﺎﻥ ﺻﺒﺎ ﻭاﻣﻘﺎ، ﻭﺑﻤﻮﺩﻉ اﻟﻜﺘﺎﺏ ﻧﺎﻃﻘﺎ، ﻭﻓﻲ اﻟﻌﺒﺎﺩﺓ ﻣﺨﻠﺼﺎ ﻭاﺛﻘﺎ
یعنی حضرت سالم مولی ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ اللہ عزوجل کی عبادت میں مخلص تھے
اس باب میں وہ یہ احادیث لائے ہیں
ﻓﻘﺎﻝ ﻋﻤﺮ: ﺳﻤﻌﺖ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻘﻮﻝ: «ﺇﻥ سالما ﺷﺪﻳﺪ اﻟﺤﺐ ﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ، ﻟﻮ ﻛﺎﻥ ﻻ ﻳﺨﺎﻑ اﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ ﻣﺎ ﻋﺼﺎﻩ»،
یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے:
*بے شک سالم اللہ تعالی سے شدید محبت کرنے والوں میں سے ہے اگر وہ اللہ سے نہ ڈرتے تب بھی اس کی نافرمانی نہ کرتے
اس کے بعد یہ حدیث لائے ہیں:
ﺳﻤﻌﺖ ﻧﺒﻴﻚ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻭﻫﻮ ﻳﻘﻮﻝ: «ﺇﻧﻪ ﻳﺤﺐ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﺣﻘﺎ ﻣﻦ ﻗﻠﺒﻪ»
یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (اگر میں ان کو خلیفہ بناؤں تو اللہ تعالی کو اس عمل کے جوابدہی میں یہ کہوں کہ اے اللہ) میں نے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت سالم اللہ تعالی کے ساتھ دل سے محبت رکھتے ہیں
اس سے معلوم ہوا کہ امام ابو نعیم اصفہانی رحمة اللہ علیہ کے ہاں اللہ عزوجل کی ذات کی محبت کے لیے عبادت کرنا۔ نہ کہ عقاب و سزا کے ڈر سے۔ یہ عبادت میں اخلاص کی نشانی ہے
واللہ اعلم
حافظ ابن کثیر:
فأما قول عمر رضي الله عنه في صهيب بن سنان الرومي نعم العبد صهيب لو لم يخف الله لم يعصه فهو مشهور عنه ولم أره إلى الآن بإسناد عنه والله الموفق وقد ذكره أبو عبيد في كتاب الغريب ولم أره أسنده قال ووجهه أن صهيبا إنما يطيع الله حبا له لا مخافة عقابه يقول فولم يكن عقاب يخافه ما عصى الله
[ابن كثير، مسند الفاروق لابن كثير، ٦٨١/٢]
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حضرت صہیب بن سنان الرومي رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ فرمانا کہ
صھیب نہت بہترین بندہ ہے اگر وہ اللہ تعالی سے نہ ڈرتے (تو بھئی) اللہ کی نافرمانی نہ کرتے۔
تو یہ قول ان سے مشہور ہے لیکن ابھی تک میں اس کو ان تک کسی سند سے نہیں پایا۔ اور اللہ تعالی توفیق دینے والا ہے.
جبکہ امام ابو عبید رحمہ اللہ نے اس کو اپنی کتاب الغریب (غریب الحديث) میں ذکر کیا ہے۔ لیکن ان کو سند ذکر کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔
اور انہوں نے (امام ابو عبید نے) فرمایا کہ: اس حدیث کی توجیہہ یہ ہے کہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ اللہ کی اطاعت صرف اس کی محبت کے خاطر کیا کرتے تھے _نہ کہ اس کے عقاب اور سزا کے ڈر سے پس اگر اللہ تعالی کا کوئی عقاب نہ بھئ ہوتا جس سے وہ ڈرتے ہوں تب بھی وہ اللہ کی نافرمانی نہ کرتے_
.......
امام ابو عبید قاسم بن سلام:
امام ابو عبید قاسم بن سلام غریب الحدیث میں فرماتے ہیں:
ﻭَﻗَﺎﻝَ
[ﺃَﺑُﻮ ﻋﺒﻴﺪ -]
: ﻓِﻲ ﺣَﺪِﻳﺚ ﻋﻤﺮ
[ﺭَﺿِﻲ اﻟﻠﻪ ﻋَﻨﻪُ -]
ﺃَﻧﻪ ﻗَﺎﻝَ: ﻧﻌﻢ اﻟْﻤَﺮْء ﺻُﻬﻴﺐ ﻟَﻮ ﻟﻢ ﻳﺨﻒ اﻟﻠﻪ ﻟﻢ ﻳَﻌْﺼِﻪِ. ﻗَﺎﻝَ ﺃَﺑُﻮ ﻋﺒﻴﺪ: ﻭَاﻟْﻤﻌْﻨَﻰ ﻭَاﻟْﻮَﺟْﻪ ﻓِﻴﻪِ ﺃَﻥ ﻋﻤﺮ ﺭَﺿِﻲ اﻟﻠﻪ ﻋَﻨﻪُ ﺃَﺭَاﺩَ ﺃﻥّ ﺻﻬﻴﺒﺎ ﺇِﻧَّﻤَﺎ ﻳُﻄِﻴﻊ اﻟﻠﻪ
[ ﺗﺒَﺎﺭﻙ ﻭَﺗَﻌَﺎﻟَﻰ-]
ﺣﺒﺎ
[ﻟَﻪُ -]
ﻻَ ﻣَﺨَﺎﻓَﺔ ﻋِﻘَﺎﺑﻪﻳَﻘُﻮﻝ: ﻓَﻠَﻮ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻋِﻘَﺎﺏ ﻳﺨﺎﻓﻪ ﻣَﺎ ﻋﺼﻰ اﻟﻠﻪ
[ﻋﺰ ﻭَﺟﻞ -]
ﺃَﻳْﻀﺎ ﻭﻣﺜﻞ ﺫَﻟِﻚ ﺣَﺪِﻳﺚ ﻳﺮْﻭﻯ ﻋَﻦ ﺑَﻌﻀﻬﻢ ﺃَﻧﻪ ﻗَﺎﻝَ: ﻣَﺎ ﺃﺣﺐّ ﺃﻥْ ﺃﻋﺒُﺪَ اﻟﻠﻪَ ﻟِﻄﻤﻊ ﻓِﻲ ﺛَﻮَاﺏ ﻭَﻻَ ﻣَﺨَﺎﻓَﺔ ﻋِﻘَﺎﺏ ﻓَﺄَﻛُﻮﻥ ﻣﺜﻞ ﻋﺒﺪ اﻟﺴﻮء ﺇِﻥ ﺧَﺎﻑَ ﻣﻮَاﻟِﻴﻪ ﺃﻃﺎﻋﻬﻢ ﻭَﺇِﻥ ﻟﻢ ﻳﺨﻔﻬﻢ ﻋﺼﺎﻫﻢ ﻭَﻟَﻜِﻨِّﻲ ﺃُﺭِﻳﺪ ﺃَﻥ ﺃﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺣﺒﺎ ﻟَﻪُ.
۔۔۔۔۔
غریب الحدیث: ج۔3 /ص 395
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کے بارے فرمایا:
صہیب بہت بہترین آدمی ہیں اگر اللہ عزوجل سے نہ ڈرتے تب بھی اس کی نافرمانی نہ کرتے.
امام ابو عبید فرماتے ہیں: اس کی توجیہہ یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مراد یہ تھی کہ صہیب رضی اللہ عنہ اللہ تبارک و تعالی کی اطاعت اس کی محبت کی بنا پر کرتے ہیں اس کے عذاب کے ڈر سے نہیں پس اگر ایسا کوئی عقاب و عذاب نہ بھئ ہوتا جس سے وہ ڈرے تب بھی اللہ تعالی کی نافرمانی نہ کرتے.
اور اسی وہ حدیث بھی جو بعض سے روایت ہے کہ
میں یہ پسند نہیں کرتا کہ اللہ کی عبادت کسی ثواب کی طمع یا عذاب کے ڈر سے کروں اور اس برے غلام کی طرح بن جاؤں جو اگر اپنے آقاؤں سے ڈرے تو ان کی اطاعت کرتا ہے اور اگر ان سے نہ ڈرے تو ان کی نافرمانی کرتا ہے لیکن مجھے یہ پسند ہے کہ میں اللہ کی عبادت اس سے محبت کی بنا پر کروں.
۔۔۔۔۔۔۔
غریب الحدیث ۔ امام ابو عبید قاسم بن سلام ۔ ج 3/ ص: 395
امام۔ ابو نعیم اصفہانی:
امام ابو نعیم نے باب قائم کیا ہے:
§ﺳﺎﻟﻢ ﻣﻮﻟﻰ ﺃﺑﻲ ﺣﺬﻳﻔﺔ ﻭﻣﻨﻬﻢ اﻟﺤﺎﻓﻆ اﻟﻘﺎﺭﻱ، ﻭاﻹﻣﺎﻣ اﻟﺠﺎﺭﻱ، ﺳﺎﻟﻢ ﻣﻮﻟﻰ ﺃﺑﻲ ﺣﺬﻳﻔﺔ. ﻛﺎﻥ ﺻﺒﺎ ﻭاﻣﻘﺎ، ﻭﺑﻤﻮﺩﻉ اﻟﻜﺘﺎﺏ ﻧﺎﻃﻘﺎ، ﻭﻓﻲ اﻟﻌﺒﺎﺩﺓ ﻣﺨﻠﺼﺎ ﻭاﺛﻘﺎ
یعنی حضرت سالم مولی ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ اللہ عزوجل کی عبادت میں مخلص تھے
اس باب میں وہ یہ احادیث لائے ہیں
ﻓﻘﺎﻝ ﻋﻤﺮ: ﺳﻤﻌﺖ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻘﻮﻝ: «ﺇﻥ سالما ﺷﺪﻳﺪ اﻟﺤﺐ ﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ، ﻟﻮ ﻛﺎﻥ ﻻ ﻳﺨﺎﻑ اﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ ﻣﺎ ﻋﺼﺎﻩ»،
یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے:
*بے شک سالم اللہ تعالی سے شدید محبت کرنے والوں میں سے ہے اگر وہ اللہ سے نہ ڈرتے تب بھی اس کی نافرمانی نہ کرتے
اس کے بعد یہ حدیث لائے ہیں:
ﺳﻤﻌﺖ ﻧﺒﻴﻚ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻭﻫﻮ ﻳﻘﻮﻝ: «ﺇﻧﻪ ﻳﺤﺐ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﺣﻘﺎ ﻣﻦ ﻗﻠﺒﻪ»
یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (اگر میں ان کو خلیفہ بناؤں تو اللہ تعالی کو اس عمل کے جوابدہی میں یہ کہوں کہ اے اللہ) میں نے تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ حضرت سالم اللہ تعالی کے ساتھ دل سے محبت رکھتے ہیں
اس سے معلوم ہوا کہ امام ابو نعیم اصفہانی رحمة اللہ علیہ کے ہاں اللہ عزوجل کی ذات کی محبت کے لیے عبادت کرنا۔ نہ کہ عقاب و سزا کے ڈر سے۔ یہ عبادت میں اخلاص کی نشانی ہے
واللہ اعلم
No comments:
Post a Comment