Friday 6 September 2019

الفاظ کا کھیل

الفاظ کا کھیل

ایک نالائق شخص وزیر تعمیرات بن گیا۔ وہ اتنا نالائق تھا کہ اسے رشوت وصول کرنے کا بھی سلیقہ نہیں تھا۔
اس کے پاس ایک ٹھیکیدار آیا اور ایک فائل پر منظوری کے عوض بیس لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا۔ وزیر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ‘ جھٹ سے فائل منگوائی اور اس پر Approved لکھ دیا۔
اب فائل منظور ہوئی مگر ٹھیکیدار کہیں نظر ہی نہیں آیا۔
دو چار دن انتظار کرنے کے بعد وزیر بہت پریشان ہوا کہ اب کیا کرے؟
اسی اثنا میں اس کے چپڑاسی نے اپنے وزیر کا اُترا ہوا چہرہ اور طبیعت کی بے کلی دیکھ کر اندازہ لگایا کہ کچھ گڑ بڑ ہے۔ وہ وزیر کے پاس آیا اور رازداری سے کہنے لگا: حضور!
ہوں تو میں چپڑاسی مگر کافی عرصہ سے یہ وزارت میں ہی چلا آرہا ہوں۔ آپ مجھے اپنی پریشانی کی وجہ بتائیں‘ میں کوئی حل نکال دوں گا۔
وزیر نے کہا: فائل اپروو کردی ہے مگر اب ٹھیکیدار ہاتھ نہیں آرہا۔
چپڑاسی نے کہا فائل واپس منگوالیں۔ وزیر نے کہا: اب اس پر کٹنگ کس طرح کروں؟
چپڑاسی نے کہا: جناب پریشان نہ ہوں‘ کوئی کٹنگ نہیں ہوگی۔
فائل واپس آئی۔ چپڑاسی نے کہا آپ اس Approved سے پہلے Not لکھ دیں۔ مقصد پورا ہوجائے گا اور کوئی کٹنگ وغیرہ بھی نہیں ہوگی۔
وزیر نے ایسا ہی کیا۔ اب ٹھیکیدار کو پتہ چلا تو بھاگا بھاگا آیا اور بیس لاکھ روپے کا بریف کیس پکڑایا۔
اب وزیر پھر پریشان ہوگیا اور پھر چپڑاسی کو بلایا کہ اب کیا کروں؟
چپڑاسی بولا جناب عرصہ ہوا یہ وزارت میں ہی چلا رہا ہوں۔ آپ نے فائل پر جہاں Not لکھا ہے وہاں 'ٹی' کے بعد 'ای' لگادیں۔
یعنی Not کو Note بنادیں۔ اب یہ ہوگیا
Note: Approved
وزیر نے ایسا ہی کیا اور من کی مراد پائی۔
شنید ہے کہ بہت سے محکمے وزراء نہیں چپڑاسی چلارہے ہیں کہ ان کا تجربہ اور آئی کیو بہت سے وزراء سے بہتر اور زیادہ ہوتا ہے-

https://saagartimes.blogspot.com/2019/09/blog-post_55.html


No comments:

Post a Comment