Wednesday, 18 April 2018

واضح کیجئے دیت کی کیا صورت ہوگی؟

سوال: دیت کو ذرا واضح کیجئے مفتی صاحب اسکی کیا صورت ھوگی؟

الجواب وباللہ التوفیق:
صورت مسئولہ میں  دیت کے متعلق مکمل روایت ہے جس میں اعضاء مخصوصہ (شرمگاہ کا بھی ذکر ہے جس میں مکمل دیت ہے) روایت یہ ہے:
عن أبي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كتب إلى أهل اليمن وكان في كتابه : " أن من اعتبط مؤمنا قتلا فإنه قود يده إلا أن يرضى أولياء المقتول " وفيه : " أن الرجل يقتل بالمرأة " وفيه : " في النفس الدية مائة من الإبل وعلى أهل الذهب ألف دينار وفي الأنف إذا أوعب جدعه الدية مائة من الإبل وفي الأسنان الدية وفي الشفتين الدية وفي البيضين الدية وفي الذكر الدية وفي الصلب الدية وفي العينين الدية وفي الرجل الواحدة نصف الدية وفي المأمومة ثلث الدية وفي الجائفة ثلث الدية وفي المنقلة خمس عشر من الإبل وفي كل أصبع من أصابع اليد والرجل عشر من الإبل وفي السن خمس من الإبل " . رواه النسائي والدارمي وفي رواية مالك : " وفي العين خمسون وفي اليد خمسون وفي الرجل خمسون وفي الموضحة خمس "
(2/294)

3493 – [ 8 ] ( لم تتم دراسته )
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال : قضى رسول الله صلى الله عليه و سلم في المواضح خمسا خمسا من الإبل وفي الأسنان خمسا خمسا من الإبل . رواه أبو داود والنسائي والدارمي وروى الترمذي وابن ماجه الفصل الأول

اور حضرت ابوبکر ابن محمد ابن عمر و ابن حزم اپنے والد (حضرت محمد بن عمرو) سے اور وہ ابوبکر کے دادا (حضرت عمرو ابن حزم) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل یمن کے پاس ایک ہدایت نامہ بھیجا جس میں لکھا ہوا تھا کہ جو شخص قصدًا کسی مسلمان کو ناحق مار ڈالے (یعنی قتل عمد کا ارتکاب کرے) تو اس کے ہاتھوں کے فعل کا قصاص ہے (یعنی اس نے اپنے ہاتھوں کے فعل اور تقصیر کے ذریعہ جو قتل عمد کیا ہے اس کی سزا میں اس کو بھی قتل کر دیا جائے) الاّ یہ کہ مقتول کے ورثاء راضی ہو جائیں (یعنی اگر مقتول کے وارث قاتل کو معاف کر دیں یا اس سے خون بہا لینے پر راضی ہوجائیں تو اس کو قتل نہ کیا جائے) اس ہدایت نامہ میں یہ بھی تھا کہ (مقتول) عورت کے بدلے میں (قاتل) مرد کو قصاص میں قتل کیا جائے."
اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ:
"جان کا خون بہا سو اونٹ ہیں (یعنی جس کے پاس اونٹ ہوں وہ خون بہا میں مذکورہ تفصیل کے مطابق سو اونٹ دے) اور جس کے پاس سونا ہو وہ ایک ہزار دینار دے، اور ناک کی دیت (جب کہ وہ سب توڑے گئے ہوں) پوری دیت (یعنی ایک سو اونٹ کی تعداد ہے اور پیٹھ کی ہڈی توڑے جانے کی پوری دیت ہے اور عضو خاص کے کاٹے جانے کی بھی پوری دیت ہے اور دونوں آنکھوں کو پھوڑ دینے کی بھی پوری دیت ہے، اور ایک پیر کاٹنے پر آدھی دیت ہے اور سر کی جلد زخمی کرنے پر تہائی دیت ہے اور پیٹ میں زخم پہنچانے پر بھی تہائی دیت ہے اور اس طرح مجروح کرنے پر کہ ہڈی اپنی جگہ سے سرک گئی ہو پندرہ اونٹ دینے واجب ہیں ، اور ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں میں سے ہر ایک انگلی (کاٹنے) پر دس اونٹ دینے واجب ہیں، اور ہر ہر دانت کا بدلہ پانچ پانچ اونٹ ہیں۔ (نسائی، درامی) اور امام مالک کی روایت میں یہ الفاظ ہیے کہ ایک آنکھ (پھوڑنے کی دیت پانچ اونٹ ہیں اور ایک ہاتھ اور ایک پیر کی دیت پچاس پچاس اونٹ ہیں اور ایسا زخم پہنچانے کی دیت جس میں ہڈی نکل آئی یا ظاہر ہوگئی ہو پانچ اونٹ ہیں
واللہ اعلم بالصواب
        ابو حنیفہ
محمد توحید سالم القاسمی
    ریاض سعودی عرب

No comments:

Post a Comment