Tuesday 24 April 2018

جوتا پہن کر نماز جنازہ

جوتا پہن کر نماز جنازہ
........
صحتِ نمازِ جنازہ کی شرطیں
نمازِ جنازہ کے صحیح ہونے کی شرطیں دو قسم کی ہیں
١.ایک قسم کی شرطیں وہ ہیں جو نماز پڑھنے والے سے متعلق ہیں اور وہ سوائے وقت کے وہی ہیں جو اور نمازوں کے لئے ہیں یعنی طہارت حقیقی و حکمی، سترِ عورت، استقبال قبلہ، نیت، اس نماز میں تکبیر تحریمہ بھی شرط نہیں بلکہ رکن ہے اور نماز نہ ملنے کے گمان سے اس کے لئے تیمم جائز ہے، جو شخص جوتا پہن کر نمازِ جنازہ پڑھے اس کے لئے جوتا اور اس کے نیچے کی زمین دونوں پاک ہونے چاہئے ورنہ نماز نہ ہوگی اور اگر کوئی جوتا پائوں سے نکال جوتے پر کھڑے ہوکر نماز پڑھے تو صرف جوتے کا پاک ہونا ضروری ہے خواہ اس کے نیچے کی زمین پاک ہو یا نہ ہو
٢. دوسری قسم کی شرطیں وہ ہیں جو میت سے تعلق رکھتی ہیں وہ چھ ہیں:
١.میت کا مسلمان ہونا جب کہ وہ زندہ پیدا ہونے کے بعد مرا ہو، مسلمان خواہ فاسق یا بدعتی بھی ہو اور خواہ اس نے خودکشی کی ہو، اس کی نماز جنازہ صحیح ہے سوائے ان لوگوں کے جن کا ذکر غسل کے بیان میں گزر چکا اور آگے بھی آتا ہے کافر اور مرتد کی نمازِ جنازہ صحیح نہیں ہے.
٢. طہارت یعنی میت کے بدن و کفن اور جگہ کا نجاست حقیقیہ سے پاک ہونا اور میت کے بدن کا نجاستِ حکمیہ سے پاک ہونا میت کے بدن کا نجاست سے پاک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس غسل دیا گیا ہو اور غسل ناممکن ہونے کی صورت میں تیمم کروایا گیا ہو، اگر غسل دینے کے بعد کفن پہنانے سے پہلے میت کے بدن سے نجاست نکلے تو اس کو دھودیا جائے، غسل اور وضو لوٹانے کی ضرورت نہیں اور اگر کفن پہنانے کے بعد نجاست نکلے تو وہ معاف ہے اس کے دھونے کی ضرورت نہیں چاہے سارا بدن نجس ہوجائے کفن پاک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پاک کپڑے کا کفن دیا گیا ہو پھر اگر بعد میں میت سے نجاست خارج ہو کر کفن نجس ہوگیا تو معاف ہے اور نماز درست ہے جگہ پاک ہونے سے مراد یہ ہے کہ میت پاک پلنگ یا تخت پر ہو، وہ جگہ جس پر پلنگ یا تخت رکھا ہوا ہو اس کا پاک ہونا شرط نہیں اور پلنگ یا تخت وغیرہ کے بغیر میت کو ناپاک زمین پر رکھ دیا جائے تو بعض کے نزدیک نماز درست ہو جائے گی اور بعض کے نزدیک درست نہیں ہوگی.
٣.سترِ عورت یعنی جس حصہ بدن کا زندگی میں چھپانا فرض ہے میت کا بھی وہ حصہ بدن چھپا ہوا ہو ورنہ نمازِ جنازہ درست نہیں ہوگی.
٤.میت کا کل جسم یا اکثر حصہ جسم امام کے آگے قبلہ کی جانب ہونا ورنہ نمازِ جنازہ درست نہ ہوگی اگر جنازہ الٹا رکھا یعنی امام کے داہنی طرف میت کے پاؤں اور امام کے بائیں طرف میت کا سر ہوا تو نماز ہو جائے گی، لیکن قصداً ایسا کرنے سے سنت متوارثہ کے خلاف کرنے کا گناہ ہوگا اور میت کے بدن کا کوئی حصہ امام کے بلمقابل ہونا بھی شرط ہے خواہ تھوڑا سا ہی ہو.
٥.میت کا کل جسم یا اکثر حصہ جسم سر کے ساتھ یا بغیر سر کے یا نصف حصہ جسم مع سر کے موجود ہونا ورنہ نمازِ جنازہ صحیح نہیں ہوگی.
٦.میت کا یا میت والے پلنگ یا تخت وغیرہ کا زمین پر رکھا ہوا ہونا اگر میت گاڑی یا جانور پر ہو یا لوگوں کو ہاتھ پر ہو تو نماز صحیح نہ ہو گی لیکن اگر عذر ہو مثلاً زمین پر کیچڑ ہو تو جائز و درست ہے.
فائدہ: نمازِ جنازہ میں جماعت کا ہونا شرط نہیں ہے اکیلے شخص کے نماز جنازہ پڑھ لینے سے بھی اس کی فرضیت سب کے ذمہ سے ادا ہوجائے گی اگرچہ وہ اکیلی عورت ہی ہو اور خواہ وہ عورت لونڈی ہی ہو لیکن جماعت سے پڑھنے کی صورت ہر مقتدی کی نماز صحیح ہونے کے لئے ہر مقتدی میں اس کے متعلق شرائط صحتِ نماز کا پایا جانا ضروری ہے ا ور نمازِ جنازہ کی فرضیت ادا ہونے کے لئے صرف امام میں ان شرطوں کا پایا جانا کافی ہے بالغ کا امام ہونا بھی بعض کے نزدیک شرط ہے پس نابالغ کے پیچھے نمازِجنازہ درست نہیں ہے اور لوگوں کے ذمہ سے یہ فرضِ کفایہ ادا نہیں ہو گا اکیلا نابالغ نمازِ جنازہ پڑھے تب بھی یہ فرضِ کفایہ ادا نہیں ہوگا.
http://www.majzoob.com/1/13/133/1332110.htm

............
سوال:-{918}
نمازِ جنازہ کے وقت کچھ لوگ چپل جوتے اتار کر اسی پر پاؤں رکھ کر کھڑے ہوتے ہیں، کچھ لوگ چپل جوتے پہنے ہوئے اور کچھ لوگ ننگے پاؤں، صحیح طریقہ کیا ہے؟  (عبد التواب، گھونگر، بھوارہ، مدھوبنی)

جواب:- نماز جنازہ یا کسی اور نماز کی حالت میں اگر جوتا یا چپل پاؤں میں ہو تو اس میں کوئی بڑی قباحت نہیں، خود رسول اللہ ا سے جوتوں سمیت نماز پڑھنا ثابت ہے۔(۲) البتہ یہ ضروری ہے کہ جوتے چپل پاک ہوں، کوئی ناپاکی نہ لگی ہو، ہاں اگر چپل اتار لی جائے اور اس کے اوپر پاؤں رکھا جائے، اور نچلے حصے میں نجاست لگی ہو تو مضائقہ نہیں، فقہاء نے ایسی اشیاء پر نماز کو درست قرار دیا ہے جس کی بالائی سطح پاک ہو، گو نیچے کی سطح میں نجاست لگی ہو:
’’ولو کان أسفل نعلیہ فحسب نجساًو صلیٰ بھما لا یجوز و إن نزعھما و قام علیٰ ظھرھما جاز‘‘
غالباً اسی لیے احتیاطاً بعض حضرات ننگے پاؤں یا جوتے چپل پر پاؤں رکھ کر نماز جنازہ میں کھڑے ہوتے ہیں، اس طرح کی احتیاط مناسب ہے، تاہم اگر جوتا کے پاک ہونے کا یقین ہو تو جوتا پہن کر نماز پڑھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں
(۱) کبیری: ص: ۲۰۶ ۔محشی۔
(۲) صحیح البخاری عن أنس ص: ۱/۵۶، باب الصلاۃ فی النعال۔
از کتاب الفتاوی
........
سوال # 158894
نماز خنازہ میں بعض لوگ چپل پہنکر اور بعض لوگ چپل پاوں سے نکال کر ان چپلوں پر کھڑے ہوتے ہیں حالاں کہ ان چپلوں کا استعمال بہت الخلاء کے لیے بھی کرتے ہیں تو کیا اس طرح نماز پڑھنا درست ہے یا چپل بالکل اتار کر علیحدہ رکھنے ضروری ہیں؟

نوٹ: بعض لوگ اپنی بات کو درست کرنے کے لئے یہ بھی کہتے ہیں کہ جب تک چپل پاؤں میں ہے تو چپل اور پاؤں میں اتصال قوی ہے اور اگر پاؤں نکال کر چپل پر رکھ لیں تو اتصال ضعیف ہے، اب اگر نجاست چپل میں ہو تو بھی مضر نہیں ہوگی۔ یہ بات کہاں تک درست ہے؟ آپ تینوں صورتوں:
۱۔ چپل پاوں میں ہوں،
۲۔ پاوں چپل کے اوپر ہوں،
۳. پاؤں اور چپل بالکل علیحدہ ہوں، کی وضاحت فرمائیں۔

جواب # 158894
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 605-514/N=6/1439
(۱): جوتا، چپل پہن کر نماز جنازہ پڑھنے کی صورت میں پورا جوتا یاچپل اور جوتا، چپل کی جگہ دونوں کا پاک ہونا ضروری ہے، اگر جوتے، چپل کا کوئی بھی حصہ یا جوتا، چپل کی جگہ ناپاک ہوئی اور اس کی ناپاکی بہ قدر مانع ہے تو نماز نہ ہوگی (فتاوی دار العلوم دیوبند، ۵: ۳۱۸، جواب سوال: ۲۸۸۴، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند، احکام میت جدید تخریج شدہ،ص: ۱۰۹ )؛ لیکن جو جوتا، چپل استنجا خانہ لے جائے جاتے ہیں، ان کا ناپاک ہونا ضروری نہیں ہے؛ کیوں کہ عام طور پر لوگ احتیاط کے ساتھ ہی آب دست لیتے ہیں اور ناپاک چھینٹیں جوتا، چپل پر نہیں پڑتیں، اور اگر جوتا یا چپل کاتلا ناپاک ہوگیا ہو تو پاک زمین پر بار بار چلنے اور رگڑ لگنے سے وہ پاک ہوجاتا ہے؛ البتہ احتیاط اس میں ہے کہ ایسا جوتا، چپل پہن کر نماز جنازہ نہ پڑھی جائے۔
وقد قدمنا فی باب شروط الصلاة أنہ لو قام علی النجاسة وفی رجلیہ نعلان لم یجز، ولو افترش نعلیہ وقام علیہما جاز وبہذا یعلم ما یفعل فی زماننا من القیام علی النعلین فی صلاة الجنازة لٰکن لابد من طہارة النعلین کما لایخفی (البحر الرائق، کتاب الصلاة، ۲:۳۱۵، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔
(۲): جب آدمی جوتا، چپل پہن کر نماز پڑھے گا تو جسم کے کپڑوں کی طرح جوتا، چپل انسان کے تابع ہوں گے ؛ اس لیے جگہ کی طرح ان کا بھی پاک ہونا ضروری ہوگا۔ اور جوتا، چپل پر کھڑے ہوکر نماز پڑھی جائے تو اس صورت میں جوتا، چپل تابع نہ ہوں گے۔
(۳): اگر کوئی شخص جوتا، چپل اتارکر ان پر کھڑے ہوکر نماز پڑھے تو صرف جوتا، چپل کے اس حصہ کا پاک ہونا کافی ہے جس پر آدمی کا پیر ہو، جگہ کا یا جوتا، چپل کے تلے اور اطراف کا پاک ہونا ضروری نہیں۔ اور اگر جوتا، چپل اتار کر زمین پر کھڑے ہوکر نماز پڑھی جائے تو صرف زمین کا پاک ہونا کافی ہے۔
(فتاوی محمودیہ، ۸: ۵۸۱، ۵۸۲، جواب سوال: ۴۰۶۴، ۴۰۶۵، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل ، امداد الاحکام۱: ۸۳۲، ۸۳۳، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی، احکام میت جدید تخریج شدہ، ص: ۱۱۰)۔
ولو افترش نعلیہ وقام علیھما جاز فلا یضر نجاسة ما تحتھما لکن لا بد من طھارة نعلیہ مما یلی الرجل لا مما یلي الأرض (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاة، باب أحکام الجنائز، ص: ۵۸۲، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Death--Funeral/158894
........
سوال # 36775
کیا نماز جنازہ چپل پہن کر پڑھائی جاسکتی ہے؟ مہربانی کر کے اس کا جواب دیں۔

جواب # 36775
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی (م): 349=349-3/1433
اگر چپل کے نیچے کا حصہ نجس ہے تو اس کو پہن کر نماز جنازہ پڑھنا یا پڑھانا درست نہیں، ہاں اگر چپل سے پیر نکال کر اس کے اوپر پیر رکھ کر نماز پڑھی جائے تو درست ہے، اور اگر نیچے کا حصہ نجس نہیں ہے تو اس کو پہن کر نماز پڑھی اور پڑھائی جاسکتی ہے، مگر یہ کہ فرش بھی (زمین) ناپاک ہو تو چپل اتاکر پیر اس پر رکھ لیں، ولو افترس نعلیہ وقام علیہما جاز، فلا یضر نجاستہ ما تحتہما لکن لا بد من طہارة نعلیہ مما یلي الرجل لا مما یلي الأرض إلخ (طحطاوي علی مراقي الفلاح)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Salah-Prayer/36775
.......
جوتے پہن کر نماز پڑھنا
آج کا سوال نمبر ۱۱۸۳
جنازے کی نماز جوتے چپل پہن کر پڑھ سکتے ہیں یا اتارنا ضروری ہے؟

جواب
حامداومصلیاومسلما
آج کل کچھ لوگ جوتے چپل پہن کر نماز جنازہ ادا کرتے ہیں انکے لئے ضروری ہے کہ جس جگہ نماز ادا کر رہے ہو وہ اور جوتے چپل دونوں پاک ہوں ورنہ نماز نہیں ہوگی
بہشتی گوہر
اور اگر جوتا چپل نکال دیا جائے اور صرف اسکے اوپر پیر رکھ کر نماز ادا کرتے ہیں تو صرف جوتے چپل کے اوپر کے حصے کا پاک ہونا ضروری ہے اگرچہ جوتے چپل کا تلوا ناپاک ہو نیز اس صورت میں زمین بھی ناپاک ہو تب بھی کوئی حرج نہیں
البتہ
جوتا چپل نکال کر نماز پڑھنا ہی احتیاطا مناسب ہے
بہشتی گوہر. امداد الاحکام
احکام میت ۶۲
✏  حق کا داعی انصار احمد
واللہ اعلم بالصواب
✏عمران اسماعیل میمن حنفی استاذ دار العلوم رام پورا سورت گجرات ھند
http://aajkasawaal.blogspot.in/2017/11/blog-post_22.html?m=1
..........
سوال:
[1] جنازہ پڑھتے وقت زیادہ تر لوگ اپنا جوتا اتار دیتے ہیں جبکہ
[2] کئی حضرات ایسے بھی ہوتے ہیں جو جوتے پہن کر نماز پڑھتے ہیں
یا
[3] اتار تو لیتے ہیں لیکن پاؤں ان پر ہی رکھ لیتے ہیں۔ کیا اس طرح سے نماز ادا کرنا درست ہے؟

جواب:
1: جوتے اتار کر نماز جنازہ پڑھنا درست ہے بشرطیکہ جس جگہ کھڑے ہوں وہ جگہ پاک ہو۔
[الدر المختار: باب صلاۃ الجنازۃ، ج3 ص 122]
2: اس میں یہ دیکھ لیا جائے کہ اگر جوتے کا اوپر والا، اندرونی اور نچلا حصہ اور جس جگہ پر کھڑے ہیں، پاک ہے تو اس صورت میں نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں، اور اگر (مذکورہ جگہیں) ناپاک ہوں تو انہیں پہن کر نماز جنازہ نہیں پڑھ سکتے۔
[کذا فی امداد الاحکام: فصل فی الصلوۃ علی المیت، ج1 ص832]
3: اگر جوتا اتار کر اس پر کھڑے ہوں تو اس صورت میں جوتے کے اوپر والے حصہ کا پاک ہونا ضروری ہے، نچلے حصہ کا پاک ہونا ضروری نہیں۔عالمگیری میں ہے:
وَلَوْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ وَقَامَ عَلَيْهِمَا جَازَ سَوَاءٌ كان ما يَلِي الْأَرْضَ منه نَجِسًا أو طَاهِرًا إذَا كان ما يَلِي الْقَدَمَ طَاهِرًا
الفتاویٰ العالمکیریۃ: کتاب الصلاۃ؛ الفصل الثانی، ج1 ص69

ترجمہ: اگر نمازی نے اپنے جوتے اتار دیے اور ان پر کھڑا ہوجائے تو یہ جائز ہے، چاہے جوتے کا نچلا حصہ جو زمین سے متصل ہے نجس ہو یا پاک ہو بشرطیکہ جوتے کا وہ حصہ جوپاؤں کے ساتھ ملا ہوا ہے پاک ہو۔
http://library.ahnafmedia.com/135-faqeeh/2013/feb/308-namaze-jnaza-ke-muthalq-chund-msuial

........
سوال # 53528
ہمارے یہاں مولوی صاحب نے جنازہ پہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ نماز جنازہ پڑھتے وقت جوتے اتار کر پاؤں جوتوں کے اوپر رکھنے سے بہتر ہے کہ جوتے پہن کے نماز جنازہ ادا کرلی جائے کیوں کہ جوتوں کے اوپر والے حصہ پہ نجاست لگی ہونے کا خدشہ ہے جب کہ جوتوں کے اندر نجاست نہیں ہوسکتی۔ آپ اس کی وضاحت فرمادیں۔

جواب # 53528
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1057-1057/M=9/1435-U
مولوی صاحب مذکور نے صرف جوتے کے اندر اور اوپرو الے حصے کا خیال کرکے مسئلہ بتایا اور اس پہلو سے غور نہیں فرمایا کہ جوتے کا نچلا حصہ جو ”شول“ کہلاتا ہے جو زمین سے لگتا رہتا ہے وہ اگر نجس ہو تو جوتا پہن کر نماز جنازہ پڑھنا درست نہیں ہوتا اور اوپری حصے کے بمقابل نچلے حصے کے نجس ہونے کا امکان غالب ہے اس لیے اگر نیچے کے حصے میں گندگی ہو تو پیر نکال کر جوتے کے اوپر رکھ کر نماز پڑھ لے بشرطیکہ اوپری حصہ بھی پاک ہو اور اگر اوپری حصہ بھی ناپاک ہے تو جوتا پہن کر نماز پڑھنا درست نہیں، جوتا پیر سے نکال کر الگ کردے اور پاک جگہ میں کھڑے ہوکر نماز پڑھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Salah-Prayer/53528
.........
جوتے پہن کر نماز جنازہ یا کوئی اور نماز پڑھنے کا حکم
--------------------------
سوال… جوتوں کے ساتھ نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ خواہ وہ نماز جنازہ ہو یا مطلق نماز ہو اور کیا اس میں جوتوں کے نئے وپرانے ہونے، یا مکان وجگہ کی کوئی تخصیص ہے؟ تحقیقی جواب تحریر فرمائیں۔ شکریہ
جواب… واضح رہے کہ فی نفسہ جوتوں کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے، لیکن جوتے پہن کر نماز پڑھنے میں درجہ ذیل خرابیاں لازم آتی ہیں، جن کی بنا پر اس میں نماز پڑھنے سے منع کیا جاتا ہے:
جوتے عموماً پاک نہیں ہوتے۔ جوتے پہن کر سجدہ کی حالت میں انگلیوں کے سرے قبلہ کی طرف نہیں ہوتے۔ چوں کہ مساجد میں قالین وغیرہ ہوتے ہیں ، تو ایسی صورت میں جوتے پہن کر نماز پڑھنے سے قالین وغیرہ کی تلویث کا اندیشہ ہے۔
نیز خصوصاً جوتے پہن کر نماز پڑھنے میں چوں کہ عیسائیوں کے ساتھ مشابہت ہے ،اس وجہ سے مفتیان کرام نے جوتے پہن کر نماز پڑھنے کو ممنوع قرار دیا ہے، جہاں تک نماز جنازہ کا تعلق ہے، اس میں چوں کہ مذکورہ قباحتیں نہیں پائی جاتی ہیں، لہٰذا جوتے پہن کر نماز پڑھنا درست ہے، بشرطیکہ جوتے اور زمین پاک ہوں۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

1 comment: