Monday, 16 April 2018

نماز کے چودہ واجبات کیا ہیں؟

سوال: نماز کے چودہ واجبات کیا ہیں؟

جواب: فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں قرآت کرنا (یعنی تنہا نماز پڑھنے والے یا باجماعت نماز میں اِمام کے لئے).
فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا۔
فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب، سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا بڑی آیت یا تین چھوٹی آیات پڑھنا۔
سورہ فاتحہ کو کسی اور سورت سے پہلے پڑھنا۔
قرآ ت، رکوع، سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا۔
قومہ کرنا یعنی رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا۔
جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھ جانا۔
تعدیلِ ارکان یعنی رکوع، سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا۔
قعدۂ اُوليٰ یعنی تین، چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہد کے برابر بیٹھنا۔
دونوں قعدوں میں تشہد پڑھنا۔
امام کا نمازِ فجر، مغرب، عشاء، عیدین، تراویح اور رمضان المبارک کے وتروں میں بلند آواز سے قرآ ت کرنا اور ظہر و عصر کی نماز میں آہستہ پڑھنا۔
اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ کے ساتھ نماز ختم کرنا۔
نمازِ وتر میں قنوت کے لیے تکبیر کہنا اور دعائے قنوت پڑھنا۔
عیدین کی نمازوں میں زائد تکبیریں کہنا۔
نماز کے واجبات میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدئہ سہو کرنے سے نماز درست ہوجائے گی. سجدئہ سہو نہ کرنے اور قصداً تر ک کرنے سے نماز کا لوٹانا واجب ہے۔
........
مسئله نمبر (221)

سوال: نماز میں کیا کیا چیزیں واجب ہیں، اور اگر کوئی واجب بھولے سے چھوٹ جائے، یا کوئی جان بوجھ کر چھوڑ دے تو نماز کا کیا حکم ہے؟ 
یعنی نماز ہوگی یا نہیں...؟

الجواب بتوفیق اللہ تعالٰی 
"واجب" کی جمع واجبات آتی ہے، اور واجبات ان چیزوں کو کہتے ہیں جن کا نماز میں ادا کرنا ضروری ہے، اگر ان میں سے کوئی چیز بھولے سے چھوٹ جائے تو سجدہ سہو کر لینے سے نماز درست ہو جاتی ہے، اور اگر بھولے سے چھوٹنے کے بعد سجدہ سہو نہ کیا جائے، یا جان بوجھ کر کوئی چیز چھوڑ دی جائے تو نماز کا لوٹانا واجب ہوتا ہے.

واجبات نماز چودہ ہیں:
1- فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں کو قرات کے لئے مقرر کرنا، "ویجب تعیین القراۃ فی الاولیین من الفرض، لمواظبۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی القراۃ فیھما"( مراقی الفلاح ص١٣٥)(ھندیہ١/ ٧١)(شامی زکریا٢/ ١٥١)

2- فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا،
"منھا تعیین قراۃ الفاتحۃ فانّ قراتھا واجبٌ عندنا" (حلبی کبیر ص٢٩٥)

3- فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب اور سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورۃ یا بڑی ایک آیت یا چھوٹی تین آیتیں پڑھنا،
"ومنھا ضم السورۃ او ما یقوم مقامھا من الآیات التی تعدل سورۃً الیھا ای الی الفاتحۃ" (حلبی کبیر ص٢٩٦)

4- سورہ فاتحہ کو سورۃ سے پہلے پڑھنا، "ویجب تقدیم الفاتحۃ علی السورۃ"( ھندیہ١/ ٧١) (حلبی کبیر ص٢٩٦)(شامی زکریا٢/ ٢٥١)(طحطاوی ص١٣٥)

5- قرات اور رکوع اور سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا، یعنی قیام سے رکوع میں، اور رکوع سے قومہ، اور قومہ سے سجدہ میں، اور دونوں سجدے ادا کرنے کے بعد دوسری رکعت کیلئے کھڑا ہونا، وغیرہ وغیرہ، لہذا اگر قیام سے سیدھا سجدہ میں چلا گیا رکوع کئے بغیر، یا ایک ہی سجدہ کرنے کے بعد دوسری رکعت کیلئے کھڑا ہوگیا، یا لگاتار دو مرتبہ رکوع کرلیا، یا تین مرتبہ سجدہ کرلیا،
تو ترتیب میں خلل پڑنے (ٹوٹنے) کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوگا، "ومنھا الانتقال من الفرض الذی ھو فیہ الی الفرض الذی بعدہ فانّ ذالک واجب، حتی لو احل بہ کما اذا رکع رکوعین، یجب علیہ سجود السہو...  او قعد عن النہوض الی الثانیۃ او الرابعۃ ثم قام.. الخ( حلبی کبیر ص٢٩٧)

6- قومہ کرنا یعنی رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا،" وینبغی ان تکون القومۃ والجلسۃ واجبتین للمواظبۃ" (حلبی کبیر ص٢٩٤)(شامی زکریا٢/ ١٥٨)(مجمع الانہر١/ ٩٠)

7- جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان میں سیدھا بیٹھ جانا، "وینبغی ان تکون القومۃ والجلسۃ واجبتین للمواظبۃ" (حلبی کبیر ص٢٩٤)(شامی زکریا٢/ ١٥٨)

8- تعدیلِ ارکان یعنی رکوع سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا، "ویجب الاطمنان وھو التعدیل فی الارکان بتسکین الاجوارح فی الرکوع والسجود حتی تطمئن مفاصلہ فی الصحیح... الخ (طحطاوی علی المراقی ص١٣٥)(شامی زکریا٢/ ١٥٧) (تاتارخانیہ زکریا٢/ ١٣١)

9- قعدہ اولی یعنی تین اور چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہّد کی مقدار بیٹھنا، "ویجب قعود الاول مقدار قراۃ التشہد.. الخ ( طحطاوی ص١٣٦) (شامی زکریا٢/ ١٥٨) ( بدائع١/ ٣٩٩)

10- دونوں قعدوں میں تشہّد پڑھنا،" ویجب قراۃ التشہد ای فی الاولی وفی الجلوس الاخیر ایضاً للمواظبۃ" ( مراقی الفلاح ص١٣٦)(شامی زکریا٢/ ١٥٩)

11- امام کو نماز ِ فجر، مغرب، عشاء، جمعہ، عیدین، تراویح اور رمضان شریف کے وتروں آواز سے قرات کرنا،
اور ظہر، عصر وغیرہ نمازوں میں آہستہ پڑھنا، "ومن ای الواجبات الجھر بالقراۃ فیما یُجھر فیہ بہا کالفجر والجمعۃ والعیدین واولی المغرب والعشاء وکالتراویح فان الجہر بالجمیع فی ذالک واجبٌ علی الامام"( حلبی کبیر ص٢٩٦)(طحطاوی ص١٣٧)
والاسرار یجب علی الامام والمنفرد فیما یسر فیہ وھو الصلاۃ الظہر والعصر والثالثۃ من المغرب والاخریان من العشاء"(شامی زکریا٢/ ١٦٣)(حلبی کبیر ص٢٩٦)

12- لفظ ِ سلام کے ساتھ نماز سے علیحدہ ہونا، یعنی نماز کو ختم کرنا، "ولفظ السلام مرتین فالثانی واجبٌ علی الاصح... الخ(شامی زکریا٢/ ١٦٢)

13- نماز ِ وتر میں قنوت کے لئے تکبیر کہنا اور دعائے قنوت پڑھنا،" ثم وجوب القنوت مبنی علی قول الامام"( شامی زکریا٢/ ١٦٣) (مراقی الفلاح بیروت ص٩٥)

14- دونوں عیدوں کی نماز میں زائد تکبیریں کہنا، "ویجب تکبیرات العیدین، وکل تکبیرۃ منھا واجبۃٌ" مراقی الفلاح بیروت ص٩٥) ( شامی زکریا٢/ ١٦٣)

فائدہ: بعض علماء نے ان چیزوں کو بھی نماز کے واجبات میں سے شمار کیا ہے.. 
1- نماز شروع کرتے وقت خاص "اللہ اکبر" کے لفظ سے تکبیر تحریمہ کہنا، کسی اور لفظ مثلاً "اللہ اعظم" وغیرہ سے نماز شروع کرنا مکروہ تحریمی ہے، "ویجب تعیین لفظ التکبیر لافتتاح کل صلاۃ لمواظبۃ علیہ" (طحطاوی کراچی ص١٣٧)(شامی زکریا٢/ ١٧٨)(مجمع الانہر١/ ٨٩)

2- فرض کی شروع کی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں سورہ فاتحہ بلا فصل ایک ہی بار پڑھی جائے، اگر لگاتار دو مرتبہ پڑھ دی، تو سجدہ سہو واجب ہوجائے گا، ومنھا الاقتصار فیھما ای فی الرکعتیین الاولیین علی مرۃ واحدۃ فی کل واحدۃ، فانہ واجبٌ.. الخ( حلبی کبیر ص٢٩٥)

3- سجدہ میں پیشانی کے ساتھ ناک کا زمین پر ٹیکنا بھی واجب ہے، اور بلا عذر صرف ناک پر سجدہ کرنا ممنوع ہے، ویجب ضم الانف ای ما صلب منہ للجبہۃ فی السجود لمواظبۃ علیہ... الخ( مراقی الفلاح ص١٣٥)(شامی زکریا٢/ ٢٠٤)(الجوہرۃ النیرہ١/ ٧٥)

4- ہر رکعت میں دونوں سجدے لگاتار کرنا، ویجب مراعاۃ الترتیب فیما بین السجدتین وھو الاتیان بالسجدۃ الثانیہ فی کل رکعۃ... الخ (مراقی الفلاح ص١٣٥)(شامی زکریا٢/ ١٥٣)

5- دو سے زائد رکعت والی فرض نمازوں میں قعدہ اولی میں تشہد پڑھتے ہی تیسری رکعت کیلئے کھڑے ہونا، اگر بھول سے دیر کردی، اور درود شریف پڑھنا شروع کردیا تو سجدہ سہو واجب ہوجائے گا، "ویجب القیام الی الرکعۃ الثالثۃ من غیر تراخ بعد قراۃ التشہد.... الخ( مراقی الفلاح ص١٣٦)

6- عیدین کی دوسری رکعت میں رکوع میں جاتے ہوئے تکبیر کہنا واجب ہے،(دوسری نمازوں میں یہ تکبیر صرف سنت ہے) ویجب تکبیرۃ الرکوع فی ثانیۃ ای الرکعۃ الثانیۃ من العیدین تبعاً لتکبیرات الزوائد فیھا لاتصالہا" ( مراقی الفلاح ص١٣٦)( حلبی کبیر ص٢٩٧)
(مستفاد: کتاب المسائل١/ ٣١١ تا ٣١٨)
واللہ اعلم بالصواب

مفتی معمور بدر مظاہری، قاسمی (اعظم-پوری)

No comments:

Post a Comment