Saturday, 7 April 2018

جن پانچ جانوروں کو ہر جگہ مارنا جائز ہے

جن پانچ جانوروں کو ہر جگہ مارنا جائز ہے
(1760)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
‏- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : " خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ : الْحَيَّةُ، وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ ، وَالْحُدَيَّا ".

رواه مسلم

‏قال الشيخ عبدالله بن عقيل رحمه الله :

خمسُ فواسق حدأةُ مع فأرةٍ
                    كلبُ عقورُ والغراب وعقربُ
حدیا کا صحیح ترجمہ کیا ہوگا؟
وضاحت فرمائیں بہتر ہوگا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب وباللہ التوفیق

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ الْفَأْرَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْحُدَيَّا وَالْغُرَابُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
صحيح البخاري: 3136۔ كتاب بدأ الخلق .بَاب خَمْسٌ مِنْ الدَّوَابِّ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ
أخرجه مسلم في الحج ٦٧\٦٨.٦٩.والنساي في المناسك باب ١١٣.١١٤.١١٩.وابن ماجة في المناسك باب ٩١ .ومالك في الحج ٩٠.ومسند أحمد ٦\٣٣.
٨٧.٩٧.٢٥٩\٢٦١

( والحديا ) تصغير حدأة على وزن عنبة قلبت الهمزة بعد ياء التصغير ياء وأدغمت ياء التصغير فيه فصار حدية ثم حذفت التاء وعوض عنها الألف لدلالته على التأنيث أيضا ، كذا في المرقاة .
یعنی " چیل" کو مصغرا حدیا کہتے ہیں
موطأ مالك اور نسائی کی روایت میں مکبرہ یعنی "الحدأة "کے ساتھ آیا ہے۔
حضرت عائشہ ؓ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ایذاء پہنچانے والے پانچ جانور ہیں جن کو حدود حرم سے باہر بھی اور حدود حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے (مارنے والا خواہ احرام کی حالت میں ہو خواہ احرام سے باہر ہو) سانپ، ابلق کوا، چوہا، کٹ کھنا کتا، چیل۔ (بخاری ومسلم)

اس کتے کو مارنا حرام ہے جس سے فائدہ حاصل ہوتا ہے، اسی طرح اس کتے کو بھی مارانا حرام ہے جس سے کوئی فائدہ حاصل نہ ہوتا ہو تو اس سے کوئی ضرر و نقصان بھی نہ پہنچتا ہو۔
مذکورہ بالا حدیث میں جن جانوروں کا ذکر کیا گیا ہے مارنے کی اجازت صرف انہیں پر منحصر نہیں بلکہ یہی حکم ان تمام جانروں کا بھی ہے جن سے ایذاء پہنچتی ہو جیسے چیونٹی، پسو، چچری اور کھٹمل وغیرہ۔ ہاں اگر حالت احرام میں جوئیں ماری جائیں گی تو پھر حسب استطاعت و توفیق صدقہ دینا واجب ہو گا۔

گرگٹ اور چھپکلی کو مارنا باعث اجر وثواب فعل ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف حدیثوں میں اسے ماڈالنے کا نہ صرف حکم دیا ہے بلکہ پہلی مرتبہ مارنے پر زیادہ ثواب بتایا ہے۔
ارشاد نبوی ہے : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَسَمَّاهُ فُوَيْسِقًا۔(صحیح مسلم، کتاب السلام، باب استحباب قتل الوزغ حدیث نمبر 2238 )
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ’وزغ‘ کو قتل کرنے کا حکم دیا اور اسے ’فاسق“ قرار دیا ہے۔
بخاری کی روایت میں ہے :

أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْوَزَغِ وَقَالَ كَانَ يَنْفُخُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام۔(صحیح بخاری، کتاب احادیث الانبیاء، باب قول اللہ تعالی واتخذ اللہ ابراھیم خلیلا ۔حدیث نمبر 3180)
اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ’وزغ‘ کو قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے جلائی آگ میں پھونکیں مارتی تھی۔
گرگٹ کی بہت ساری قسمیں ہیں۔ہر قسم اپنی طبعیت کے اعتبار سے نوع انسانی کے لئے مضر ہے۔اس لئے ضرر سے بچانے کے لئے اسے مار ڈالنے کا حکم ہے۔

ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ پہلی ہی مرتبہ میں مار ڈالنے والے کو زیادہ ثواب ملتا ہے :
عن أبي ہریرة أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: من قتل وزغة بالضربة الأولی کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثانیة کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثالثة کان لہ کذا وکذا حسنة․ (رواہ الترمذي وقال: حدیث أبي ہریرة حدیث حسن صحیح: ۱/۲۷۳، أبواب الصید، باب في قتل الوزغ، ط: مریم أجمل فاوٴنڈیشن ممبئی إنڈیا)
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
١٤\٦\١٤٣٩ہجری

No comments:

Post a Comment