طلاق نامہ پہ دستخط کرنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے
-----------------------
سلسلہ نمبر (1782)
السلام عليكم ورحمت الله وبركاته
حضرت محترم صاحب بندہ آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہے مع دلیل کے جواب عنایت فرمائیے
گزارش یہ ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ناراض کرکے وکیل کے سامنے دو شاہدین کے ساتھ اپنی بیوی کو زندگی بھر چھوڑنے کے لئے کتابت میں اس عورت سے کوئی نسبت نہ ہونے کو بھی لکھا ہے پھر دونوں کی مرضی کے ساتھ اس کتابت میں دستخط بھی دیا پھر شاھدین نے بھی دستخط دیا. ابھی ایسا الگ رہتا کہ چار ماہ تک ہوگیا. ایسی حالت میں ابھی عورت نے دوسرا نکاح کرنا چاہتا کیا اس عورت کے لئے دوسرا آدمی سے نکاح کرنا جائز ہے یا نھیں
حضرت رحم کرکے جواب عنایت فرما ئیے
بندہ محمد افضل.
برما ملک.
مانڈلے شھر
-----------------------
الجواب وباللہٰ التوفیق:
اگر شوہر راضی خوشی سے اپنی بیوی کے طلاق نامہ پہ دستخط کردے چاہے زبان سے کچھ نہ کہے تب بھی طلاق واقع ہوجائے گی۔
بعد عدت عورت دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے
عن ابراہیم اذا کتب الطلاق بیدہ وجب علیہ ۔( مصنف ابن ابی شیبۃ ، باب فی الرجل یکتب طلاق امراتہ بیدہ ، ج رابع ، ص ۸۱، نمبر ۱۷۹۹۲؍ مصنف عبد الرزاق، باب الرجل یکتب الی امراتہ بطلاقھا ،ج سادس ، ص ۳۲۰، نمبر ۱۱۴۸۰) اس قول تابعی میں ہے کہ ہاتھ سے طلاق لکھنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ عن عطاء انہ سئل عن رجل انہ کتب طلاق امراتہ ثم ندم فأمسک الکتاب قال ان امسک فلیس بشیء و ان امضاہ فھو طلاق۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ ، باب فی الرجل یکتب طلاق امراتہ بیدہ ، ج رابع ، ص ۸۱، نمبر۱۷۹۹۴؍ مصنف عبد الرزاق، باب الرجل یکتب الی امراتہ بطلاقھا ،ج سادس ، ص ۳۲۰،)
کورٹ میں جاکر غیر مسلم حاکم کے سامنے دستخط کرے اور حاکم کو طلاق کا وکیل بنادے تو اس سے بھی طلاق ہوجائے گی۔ وکیل بننے کے لئے مسلم ہونا ضروری نہیں ہے۔ ذمی کو شراب کی فروخت کے لئے مسلمان وکیل بناسکتا ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment