سوال: نکاح اور رخصتی کے بعد اگر ڈھول بجے اور رقص کی محفل سجے تو کیا اس سے ولیمہ پر کوئی اثر پڑتا ہے؟
خلاصہ سوال اگر ولیمہ سے پہلے رقص اور موسیقی کی محفل سجے تو کیا یہ ولیمہ کھانا درست ہے؟
جواب: اگر پہلے سے رقص وسرود کی محفل سجنے کا علم ہو تو ایسی دعوت میں شرکت کسی کے لئے بھی جائز نہیں ہے۔
اگر پہلے سے علم نہ ہو اور منکرات شرعیہ کا ارتکاب دستر خوان کی مجلس سے الگ جگہ ہورہا ہو تو اس دستر خوان پہ عوام الناس کھانا کھاسکتے ہیں۔ اسی طرح ڈھول باجے کی مجلس میں ہی دسترخوان کا انتظام ہو اور عوامی طبقہ برداشت کرسکتا ہو تو صبر کرکے کھانا کھالے۔
علماء و مشائخ کے لئے ایسی جگہوں میں شرکت درست نہیں۔ ہاں اگر شرکت کے وقت رقص وسرود موقوف کرواسکتے ہوں تو موقوف کرواکے کھانا کھالیں۔ رقص وسرود کی مجالس کے جریان کی صورت میں مقتدا وپیشوایان قوم کے لئے شرکت درست نہیں۔
درمختاربرحاشیہ رد المحتار ج ۵ ص۲۴۵ کتاب الحظر و الاباحۃ میں ہے : (دعی الی ولیمۃ وثمۃ لعب او غناء قعد و أکل) لو المنکر فی المنزل فلو علی المائدۃ لا ینبغی ان یقعد بل یخرج … (فان قدر علی المنع فعل و الا) یقدر (صبران لم یکن ممن یقتدی بہ فان کان مقتدی و لم یقدر علی المنع خرج و لم یقعد)۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
17 رجب 1439 ہجری
No comments:
Post a Comment