Monday, 30 April 2018

مزدوروں کے حقوق کا اسلامی منشور (1791)

مزدوروں کے حقوق کا اسلامی منشور
(1791)
جسمانی محنت ومزدوری انسانی زندگی کا قیمتی سرمایہ اور متاع گراں مایہ ہے۔۔
1886 عیسوی  کے "مئی ڈے" سے ہزاروں سال قبل جبکہ محنت کش طبقہ کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک روا رکھا جاتا، ان سے کام لے کر اور محنت ومزدوری کرواکے ان کے حقوق غصب وہضم کرلئے جاتے تھے۔ ایسے وقت میں اسلام   نے محنت کش اور مزدور طبقہ کو سماج میں باعزت حیثیت عطا کرنے کے ساتھ ان کے سماجی حقوق کے تحفظ کا ایک جامع منشور پیش کیا جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:
1۔۔۔۔ان کے اموال ومزدوری کو ناحق ہضم کرجانے کو ناجائز قرادیا:
 وَلا تَبخَسُوا النّاسَ أَشياءَهُم وَلا تُفسِدوا فِي الأَرضِ بَعدَ إِصلاحِها ذلِكُم خَيرٌ لَكُم إِن كُنتُم مُؤمِنينَ ﴿85٥﴾   (سورة الأعراف)
یعنی لوگوں کے حقوق کھاکر ظلم نہ کرو اور ان میں کمی نہ کرو۔ (ولا نفسدوا فی الارض بعد اصلاحھا) یعنی انبیاء (علیہم السلام) کے بھیجنے اور انصاف کا حکم دینے سے جو اصلاح ہوئی اس کے بعد فساد نہ کرو اور جس نبی کو کسی قوم کی طرف بھیجا گیا تو وہ اس قوم کی اصلاح ہے (ذلکم خیر لکم ان کنتم مئومنین) یعنی جس کا تم کو حکم دیا یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔
2۔۔۔انہیں سماج میں باعزت مقام بخشا۔ برداشت سے زیادہ کام کروانے سے منع کیا۔ ان کے کام میں ہاتھ بٹانے کا حکم دیا:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمْ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُ
صحيح البخاري. كتاب الإيمان30
اور حضرت ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا غلام تمہارے بھائی ہیں اور دین وخلقت کے اعتبار سے تمہاری ہی طرح ہیں ان کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری آزمائش کے لئے ما تحت بنایا ہے، لہذا اللہ تعالیٰ جس شخص کے بھائی کو اس کا ماتحت بنائے یعنی جو شخص کسی غلام کا مالک بنے تو اس کو چاہئے کہ وہ جو خود کھائے وہی اس کو بھی کھلائے اور جو خود پہنے وہی اس کو بھی پہنائے نیز اس سے کوئی ایسا کام نہ لے جو اس کی طاقت سے باہر ہو اور اگر کوئی ایسا کام اس سے لئے جائے جو اس کی طاقت سے باہر ہو تو اس کام میں خود بھی اس کی مدد کرے. ( بخاری ومسلم)
3۔۔۔۔مزدوری طے کئے بغیر انہیں مزدور رکھ لینے سے منع کیا:
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ اسْتِئْجَارِ الْأَجِيرِ حَتَّى يُبَيَّنَ أَجْرُهُ وَعَنْ النَّجْشِ وَاللَّمْسِ وَإِلْقَاءِ الْحَجَرِ مسند أحمد  رقم الحديث 11255
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے اس وقت تک کسی شخص کو مزدوری پر رکھنے سے منع فرمایا ہے جب تک اس کی اجرت واضح نہ کر دی جائے، نیز بیع میں دھوکہ، ہاتھ لگانے یا پتھر پھینکنے کی شرط پر بیع کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔
4۔۔۔پسینہ خشک ہونے سے قبل مزدوری ادا کرنے کا حکم دیا:
[ص: 817]
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَطِيَّةَ السَّلَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطُوا الْأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ .سنن ابن ماجة.كتاب الرهون. باب أجر الأجراء
رقم الحديث 2443.

عباس بن ولید، وہب بن سعید بن عطیہ، عبدالرحمن بن زید بن اسلم، حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول 
صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے قبل دے دو۔
5۔۔۔حیثیت کے باوجود قرض خواہوں اور مزدوروں کی مزدوری ادا نہ کرنے کو ظلم قرار دیا:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ فَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ
صحيح البخاري. كتاب الحوالة
رقم الحديث 2166
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا کہ مالدار کا ادائے قرض میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی شخص کا قرض مالدار کے حوالہ کردیا جائے تو اسے قبول کرلینا چاہئے۔
6۔۔۔ مزدور کے حقوق ہضم کرلینے والوں کو قیامت میں سزا ملے گی اور پیغمبر اسلام صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم خود مزدور کی طرف سے روز قیامت جھگڑیں گے: 
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَهُ وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْهُ وَلَمْ يُعْطِ أَجْرَهُ
صحيح البخاري. كتاب البيوع
رقم الحديث 2114.
بَاب إِثْمِ مَنْ بَاعَ حُرًّا

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم 
صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ تین شخص ایسے ہیں جن سے میں قیامت کے دن جھگڑوں گا، ایک تو وہ شخص جس نے میرے نام اور میری سوگند کے ذریعے کوئی عہد کیا اور پھر اس کو توڑ ڈالا دوسرا وہ شخص ہے جس نے ایک آزاد شخص کو فروخت کیا اور اس کا مول کھایا اور تیسرا شخص وہ ہے جس نے کسی مزدور کو مزدوری پر لگایا اور اس سے کام لیا (یعنی جس کام کے لئے لگایا تھا وہ پورا کام اس سے کروایا) لیکن اس کو اس کی مزدوری نہیں دی) (بخاری)
یہ اسلام کی طرف سے مزدوروں کے دیئے حقوق ہیں۔کاش! اقوام عالم ان حقوق کی محافظ بن جائے تو "مزدور دن" منانے کی ضرورت ہی نہ بچے گی۔
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
١٤شعبان ١٤٣٩ہجری
مطابق یکم مئی 2018 عیسوی

No comments:

Post a Comment