Friday, 27 April 2018

ایمان اور نکاح کی تجدید کا طریقہ کیا ہے؟

 ایمان اور نکاح کی تجدید کا طریقہ کیا ہے؟

سوال: میں نے سنا تھا کہ اپنے نکاح کی تصدیق یا تجدید کرتے رہنا چاہئے، اس کا مطلب کیا ہے؟ اور اگر ایسا کرنا ہے تو طریقہ بھی بتادیں۔
جواب: فقہاء کرام نے لکھاہے کہ: دین سے ناواقف لوگ اپنی گفتگو میں ایسے الفاظ استعمال کرجاتے ہیں جن کی وجہ سے ان کا ایمان اور نکاح خطرے میں پڑجاتا ہے اور بعض اوقات ختم ہوجاتاہے؛ اس لئے ایسے لوگوں کو احتیاطاً وقتاً فوقتاً تجدید نکاح کرتے رہناچاہئے۔
تجدیدِ نکاح کاطریقہ یہ ہے کہ: دوگواہوں کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب وقبول کرلیا جائے،  مثلاً: بیوی کہے کہ: میں اپنے آپ کو آپ کے نکاح میں دیتی ہوں اور شوہر کہے کہ میں قبول کرتا ہوں۔
فقط واللہ اعلم
http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D8%AA%D8%AC%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D9%86%DA%A9%D8%A7%D8%AD-%DA%A9%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%B3%DB%92/2017-03-20
.......
سوال # 26963
تجدید نکاح کی صورت کیا ہے؟ اس کا مکمل طریقہ کیا ہے؟ نیز کن صورتوں میں تجدید کی ضرورت پڑتی ہے؟ براہ کرم، تفصیل سے بتائیں۔

Published on: Oct 27, 2010
جواب # 26963
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1582=1582-11/1431
تجدید نکاح کا کوئی الگ طریقہ نہیں ہے، آدمی جس طرح پہلی مرتبہ نکاح کرتا ہے بایں طور کہ نکاح کا ایجاب وقبول کم ازکم دوشرعی گواہوں کی موجودگی میں انجام پاتا ہے، بعینہ یہی صورت تجدید نکاح کی ہوتی ہے۔ اس کی ضرورت اس وقت پڑتی ہے جب میاں بیوی میں سے کوئی کسی موجب کفر بات کا ارتکاب کربیٹھے اور دائرہٴ اسلام سے خارج ہوجائے، پھر تجدید ایمان کے بعد دونوں ساتھ رہنا چاہیں یا شوہر بیوی کو طلاق بائن دیدے اور پھر زوجین ایک ساتھ زندگی گزارنے پر رضامند ہوجائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
http://www.darulifta-deoband.com/home/ur/Nikah-Marriage/26963
........
نکاح چاہے ابتداء ً ہو یا اس کی تجدید ہو دونوں صورتوں میں مہر مقرر کرنے، وکیل بنانے اور ایجاب وقبول کے دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنے کا حکم یکساں ہے۔ شریعت مطہرہ میں نکاح کا ایک ہی طریقہ کار ہے البتہ اگر تجدید نکاح فقط برائے تجدید ہو کسی غرض (مثلا عورت کا بائنہ یا مرتدہ ہوجانے کی وجہ) سے نہ ہو تو دوبارہ مہرا مقرر کرنا ضروری نہیں، پچھلا مہر ہی کافی ہے۔
لما فی القرآن الکریم(النساء:۳): فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنٰى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ ذٰلِكَ اَدْنٰى اَلَّا تَعُوْلُوْا ۔
وفی الھندیۃ (۲۷۰/۱): الباب الثاني فيما ينعقد به النكاح وما لا ينعقد به: ينعقد بالإيجاب والقبول وضعا للمضي أو وضع أحدهما للمضي والآخر لغيره مستقبلا كان كالأمر أو حالا كالمضارع كذا في النهر الفائق۔
وفی الشامیۃ (۴۲/۱): والاحتياط أن يجدد الجاهل إيمانه كل يوم ويجدد نكاح امرأته عند شاهدين في كل شهر مرة أو مرتين ، إذ الخطأ وإن لم يصدر من الرجل فهو من النساء كثير ۔
وفی الفقہ الاسلامی (۶۵۸۱/۹): خلاصة شروط الزواج في كل مذهب على حدة :الحنفية: للزو اج شروط في الصيغة وفي العاقدين وفي الشهود:أما شروط الصيغة : (وهي الإيجاب والقبول) فهي:
(۱) - أن تكون بألفاظ مخصوصة: وهي إما صريحة وإما كناية۔۔۔(۲)أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد۔(۳) ألا يخالف القبول الإيجاب۔(۴)أن تكون الصيغة مسموعة للعاقدين۔(۵) ألا يكون اللفظ مؤقتاً بوقت كشهر، وهونكاح المتعة۔۔۔۔ وأما الشهادة: فهي شرط لصحة الزواج، وتكون بشهادة رجلين أو رجل وامرأتين، ولو كانا محرمين بالنسك۔ 

نجم الفتاوی

...........
س… کوئی شخص کفر کے الفاظ بولتا ہے، مثلاً: “روزہ وہ رکھے جو بھوکا ہو”، یا “روزہ وہ رکھے جس کے گھر میں گندم نہ ہو”، “نماز میں اٹھک بیٹھک کون کرے؟” یا اسی طرح کے اور کوئی کلمہ کفر بولے تو کیا اس کا ایمان ختم ہوجاتا ہے؟ اس کی نماز روزہ اور حج، صدقات اور زکوٰة ختم ہوجاتے ہیں، اور اس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟ اس کو اب کیا کرنا چاہئے؟ کیا نکاح دوبارہ پڑھائے؟ اور توبہ کس طرح کرے؟ اگر وہ توبہ نہیں کرتا ہے اور عورت کے ساتھ مباشرت کرتا ہے جبکہ بیوی کے ساتھ نکاح تو جاتا رہا، کیا وہ زنا کا مرتکب ہوتا ہے؟ اب وہ کس طرح پھر سے مسلمان ہوگا؟ براہ کرم تفصیل سے جواب دیں، نامعلوم کتنے شخص اس میں مبتلا ہیں؟
ج… دین کی کسی بات کا مذاق اڑانا کفر ہے، اس سے ایمان ساقط ہوجاتا ہے، ایسے شخص کو اپنے کلماتِ کفریہ سے توبہ کرکے اور کلمہ شہادت پڑھ کر اپنے ایمان کی تجدید کرنی چاہئے، نکاح بھی دوبارہ کیا جائے، اگر بغیر توبہ یا بغیر تجدید نکاح کے بیوی کے پاس جائے گا تو بدکاری کا گناہ دونوں کے ذمہ ہوگا۔
 Aap ke Masail aur Unka Hal (آپ کے مسائل اور ان کا حل) - Maulana Yusuf Ludhianvi Shaheed
http://www.onlinefatawa.com/fatawa/view_scn/18896

No comments:

Post a Comment