اے نجیہ! کاش ہماری بیویاں بھی ایسی ہی سمجھ دار ہوتیں
_________________
من #قصص-النساء
بعد أن طلق الشيخ راغب زوجته نجية قال لها :
إذهبي إلى بيت أهلك
فقالت :
لن أذهب إلى بيت أهلي..ولن أخرج من هذا البيت إلا بحتف أنفي..!!
فقال لها :
لقد طلقتكِ..ولا حاجة لي بكِ..أخرجي من بيتي.
فقالت :
لن أخرج..ولا يجوز لك إخراجي من البيت حتى أخرج من العدة وعليك النفقة.
فقال :
هذه جرأة ووقاحة وقلة حياء..!!
قالت :
لستُ أكثر تأديباً من الله جل جلاله
وقرأت قول الله تعالى :
{يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاء فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا} ( #الطلاق : 1 ) .
فنفض عباءته بشدة وأدبر غاضباً وهو يقول في تذمر :
والله بلشة..
أما هي فابتسمت وكأن شيئاً لم يحدث وجمعت أمرها..فكانت تتعمد في كل يوم فعل هذه الأمور :
تجمير البيت (تبخيره بالطيب) ..وتأخذ زينتها عن آخرها وتتعطر..وتجلس له في البيت في طريق خروجه ودخوله..فلم يقاوم لأكثر من خمسة أيام..وعاد إليها بإنشاء الفعل وليس باللفظ .
وفي ذات يوم تأخرت في إعداد الفطور..فقال لها معنفاً :
هذا تقصير منكِ في حقي عليكِ وهو ليس من سلوك المرأة المؤمنة.
فقالت له :
إحمل أخاك المؤمن على سبعين محمل من الخير..وحسن الظن من أفضل السجايا..وأنه من راحة البال وسلامة الدين..ومن حَسُنَ ظنُه بالناس حاز منهم المحبة.
فقال لها :
هذا كلام لا ينفع في تبرير التقصير..أيرضيك أن أخرج بدون فطور..؟؟؟!!
فقالت له :
من صفات المؤمن الحق القناعة بما قسم الله عز وجل ولو كان قليلاً..قال الرسول صلى الله عليه وسلم.. "قد أفلح من أسلم..ورزق كفافاً..وقنعه الله بما أتاه"
فقال :
لن آكل أي شيء
فقالت :
أنت لم تتعلم الدرس.
لم يلتفت الشيخ راغب إلى كلام زوجته وخرج غاضبا من بيته ولم يكلمها حتى بعد عودته إلى البيت.
وفي الليل هجر فراشها فنام أسفل السرير واستمر على هذا الحال لعشر ليالي بأيامها.
وكانت في النهار تهيئ له طعامه وشرابه..وتقوم على عادتها بجميع شؤونه..وفي الليل تخلع لباس الحياء..فتتزين وتتعطر وتنام في فراشها إلا أنها لا تكلمه عن قصد وتدبير.
وفي الليلة الحادية عشر نام في أول الأمر كعادته أسفل السرير..ثم صعد إلى سريره فضحكت وقالت له :
لماذا جئت..؟؟!!
فقال لها :
لقد انقلبت..!!
فقالت :
ينقلبون من الأعلى إلى الأسفل..وليس من الأسفل إلى الأعلى..!!
فقال وهو يبتسم :
المغناطيس فوق السرير أقوى من جاذبية الأرض.
ثم قال في بهجة وسرور :
لو أن كل النساء مثلك يا نجية..لما طلق رجل زوجته..ولحلت جميع المشاكل في البيوت
لقد كنت لي يا نجية نِعم المعين على طاعة الله عزّ وجلّ فجزاك الله عني خير الجزاء ولا فرّق الله بيننا.
هكذا ينتصر الحلم على الغضب.
هل تعلم أن داخل كل امرأة نجية..كلّ امرأة تناجي ربّها هي نجيّة..تسعى لتنجو من هذه الدّنيا الدّنيّة لتنال جنّات عليا.
أنجانا الله وإياكم من النار
..........
عورتوں کے تعلق سے ایک بہترین کہانی
شیخ راغب نے اپنی بیوی نجیہ کو طلاق دے دی، طلاق کے بعد انہوں نے بیوی سے کہا: تم اپنے گھر چلی جاؤ.
بیوی بولی: میں ہرگز گھر نہیں جاؤں گی، اب اس گھر سے میری لاش ہی نکلے گی
شیخ راغب بولے: میں تمہیں طلاق دے چکا ہوں، اب مجھے تمہاری حاجت نہیں، چلی جاؤ میرے گھر سے
بیوی بولی: میں نہیں جاؤں گی، آپ مجھے گھر سے نہیں نکال سکتے جب تک میں عدت پوری نہ کر لوں، تب تک میرا خرچ بھی آپ کے ذمے ہے.
شیخ راغب بولے: یہ تو ڈھٹائی ہے، جسارت ہے، بے شرمی ہے
بیوی بولی: آپ اللہ سے زیادہ ادب سکھانے والے تو نہیں ہے، کیا آپ نے اللہ کا یہ فرمان نہیں پڑھا:
یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوۡہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ وَ اَحۡصُوا الۡعِدَّۃَ ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ رَبَّکُمۡ ۚ لَا تُخۡرِجُوۡہُنَّ مِنۡۢ بُیُوۡتِہِنَّ وَ لَا یَخۡرُجۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیۡنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَہٗ ؕ لَا تَدۡرِیۡ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحۡدِثُ بَعۡدَ ذٰلِکَ اَمۡرًا (الطلاق :1)
اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں انہیں طلاق دو اور عدت کا حساب رکھو ، اور اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرتے رہو نہ تم انہیں ان کے گھر سے نکالو اور نہ وہ (خود) نکلیں ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ کھلی برائی کر بیٹھیں یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں جو شخص اللہ کی حدوں سے آگے بڑھ جائے اس نے یقیناً اپنے اوپر ظلم کیا تم نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ تعالٰی کوئی نئی بات پیدا کردے ۔
شیخ راغب نے غصے میں اپنا کپڑا جھاڑا اور یہ بڑبڑاتے ہوئے گھر سے نکل گئے: اللہ کی قسم! اس عورت نے تو عاجز کرکے رکھا ہے.
بیوی بس مسکراکر رہ گئی، کچھ بولی نہیں، اپنا حوصلہ مضبوط رکھا.
اب جان بوجھ کر بیوی نے روزانہ کا یہ معمول بنالیا کہ کمرے میں روم فریشنر سے اسپرے کرتی، آخر میں خود بھی سجتی سنورتی، خوشبو لگاتی اور گھر کے اندر شیخ راغب کے آنے جانے کے راستے میں بیٹھ جاتی.
شیخ صاحب پانچ دن سے زیادہ صبر نہ کرسکے اور پھر انہوں نے زبان سے نہیں بلکہ عملی طور پر بیوی سے رجوع کرلیا.
ایک دن بیوی نے ناشتہ بنانے میں کچھ تاخیر کر دی، شیخ راغب نے غصے میں کہا : یہ تمہاری طرف سے میرے حق میں کوتاہی ہے. یہ ایک مومن عورت کا سلوک نہیں ہے
بیوی بولی: اپنے مومن بھائی کے کام کو ستر مرتبہ بھلائی پر محمول کرنا چاہیے. نیک گمان رکھنا انسان کی بہترین صفات میں سے ایک ہے، جو شخص لوگوں کے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہے وہ ان کی محبت حاصل کرتا ہے.
شیخ راغب بولے: یہ سب کہہ دینے سے تمہارا جرم کم نہیں ہو جائے گا، کیا تم یہ چاہتی ہو کہ میں بغیر ناشتہ کیے گھر سے چلا جاؤں؟
بیوی بولی: حقیقی مومن کی ایک صفت یہ بھی ہوتی ہے کہ اللہ تعالٰی نے اس کی قسمت میں جو لکھا ہے اس پر قناعت کرے اگرچہ تھوڑا ہی ہو. رسول صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں : قَدْ أَفْلَحَ مَنْ أَسْلَمَ، وَرُزِقَ كَفَافًا ، وَقَنَّعَهُ اللَّهُ بِمَا آتَاهُ وہ شخص کامیاب ہو گیا جو اسلام لایا، اسے اس کی ضرورت کے بقدر روزی دی گئی اور اللہ نے اسے جو کچھ دیا اس پر قناعت کی بھی توفیق دی
شیخ راغب بولے: اب تو میں ہرگز کچھ نہیں کھاؤں گا
بیوی بولی: افسوس آپ نے ان باتوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا
شیخ راغب نے بیوی کی بات پر دھیان بھی نہیں دیا اور غصے میں گھر سے نکل گئے
گھر لوٹنے کے بعد بھی انہوں نے بیوی سے کوئی بات چیت نہیں کی
رات میں انہوں نے بیوی کو بستر پر تنہا چھوڑدیا اور خود بستر کے نیچے سوتے رہے
شیخ صاحب کا یہی حال رہا یہاں تک کہ دس دن اور دس راتیں گزرگئیں
دن میں بیوی کھانا وغیرہ تیار کرتی اور سارے کام معمول کے مطابق کرتی
رات میں بیوی اپنے اوپری لباس اتار دیتی، میک اپ کرتی، خوشبو لگاتی اور بستر پر لیٹ جاتی. جان بوجھ کر شوہر سے کوئی بات چیت نہ کرتی.
گیارہویں رات پہلے تو شیخ راغب معمول کے مطابق بستر کے نیچے لیٹ گئے لیکن پھر تھوڑی ہی دیر میں بستر پر آگئے
بیوی ہنسنے لگی اور بولی: آپ کیوں آئے ہیں؟
شیخ بولے: میں پلٹ کر واپس آگیا ہوں
بیوی بولی : لوگ پلٹتے ہیں تو اوپر سے نیچے جاتے ہیں نیچے سے اوپر تو نہیں جاتے
شیخ نے مسکراتے ہوئے کہا: بستر پر جو مقناطیس ہے اس میں زمین کی قوت کشش سے زیادہ پاور ہے
پھر شیخ نے مسرت آمیز لہجے میں کہا: نجیہ! اگر دنیا کی ساری عورتیں تمہاری طرح ہوجائیں تو کوئی مرد اپنی بیوی کو کبھی طلاق نہ دے اور گھروں کے سارے مسائل ختم ہو جائیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے سچ فرمایا: جو عورت اپنے شوہر کی بدسلوکی پر صبر کرتی ہے اللہ اسے آسیہ بنت مزاحم کے جیسا اجر دیتا ہے، اے نجیہ! تم اللہ کی اطاعت کے کاموں میں میری بہترین مددگار ہو، اللہ تمہیں میری طرف سے جزائے خیر دے اور کبھی ہمیں جدا نہ کرے.
اس طرح سنجیدگی غصے پر غالب آجاتی ہے.
اس پیغام کو نشر کر کے خانگی بیداری میں آپ بھی حصہ لیجئے
نجیہ کے اندر معاشرتی امور میں جذبات کے صحیح استعمال کا ہنر موجود تھا
کیا آپ جانتے ہیں؟
ہر عورت کے اندر ایک نجیہ ہوتی ہے
ہر وہ عورت جو اپنے رب سے مناجات کرے، اس حقیر دنیا کے بجائے جنت کے حصول کے لیے تگ و دو کرے وہ نجیہ ہے
اللہ ہم سب کو جہنم کی آگ سے نجات دے
(سوشل میڈیا پر وائرل ایک عربی پوسٹ کا اردو ترجمہ، مترجم : عبدالغفار سلفی، بنارس)
فَـتَعَالَى اللّـٰهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۖ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَۚ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيْـمِ (116)
سو اللہ بہت ہی عالیشان ہے جو حقیقی بادشاہ ہے، اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں، عرش عظیم کا مالک ہے.
سورہ المؤمنون آیہ 116
No comments:
Post a Comment