حاملہ خاتون کو کیا کھانا چاہئے؟
حاملہ عورت کی خوراک اس کے بچے کی خوراک کا بنیادی ذریعہ ہے۔ اس لئے ماہرین خوراک حاملہ عورت کو مختلف اقسام کی غذائیں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ بچے کی پرورش کے لئے ضروری غذائی اجزا بہم پہنچائی جاسکیں۔
دوران حمل بنیادی غذائیت
امریکن کالج آف گائنی اینڈ آبس (ACOG) کے مطابق ایک حاملہ عورت کو کیلشیم، فولک ایسڈ، فولاد اور لحمیات کی ضرورت ایک عام عورت سے زیادہ ہوتی ہے۔ ان چار بنیادی غذائی اجزاء کی اہمیت مندرجہ ذیل ہے؛
٭فولک ایسڈ:
غذا میں موجود فولک ایسڈ کو فولیٹ کہا جاتا ہے۔ یہ وٹامن بی کی ایک قسم ہے، یہ دوران حمل بچے کے اعصابی نظام جس میں دماغ اور حرام مغز شامل ہیں کی نشوونما میں مددگار ہوتا ہے اور اعصابی نظام کو کسی پیدائشی نقص سے محفوظ رکھتا ہے۔ عام گھریلو خوراک سے فولک ایسڈ کی مطلوبہ مقدار حاصل نہیں ہوتی، اس لیے حمل کی خواہشمند خاتون کو حاملہ ہونے سے ایک ماہ پہلے سے 400 مائیکرو گرام فولک ایسڈ روزانہ لینا چاہئے۔ دوران حمل اس مقدار کو 600 مائیکروگرام تک بڑھادینا چاہئے۔ یہ مقدار حمل میں دی جانے والے طاقت بخش ادویات (ملٹی وٹامن گولیوں) میں عام طور پر پائی جاتی ہے۔ فولک ایسڈ ہرے پتوں والی سبزیوں، اضافی طاقت والے دلیہ، ڈبل روٹی، روٹی اور پاستا میں پایا جاتا ہے۔
٭کیلشیم:
معدنیات کی ایک قسم جو بچے کی ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک ماں مناسب مقدار میںکیلشیم استعمال نہیں کرتی تو قدرتی نظام اس کی ہڈیوں میں سے کیلشیم حاصل کرکے بچے کی ہڈیاں بنادیتا ہے، اس طرح ماں کی ہڈیاں کمزور اور بھربھری ہونے لگتی ہیں۔ اچھے معیار کی ڈیری مصنوعات میں وٹامن ڈی شامل کیا جاتا ہے، یہ ایک اہم غذائی جزو ہے جو کیلشیم میں جذب ہوکر جزو بدن بننے کے عمل میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ بچے کے ڈھانچے کی تشکیل میں کیلشیم اور وٹامن ڈی شانہ بشانہ کام کرتے ہیں۔ امریکن کالج آف گائنی اینڈ آبس کے مطابق 19 سال یا اس سے بڑی عمرکی حاملہ خواتین کو روزانہ 1000 ملی گرام کیلشیم درکار ہوتا ہے جبکہ 14سے 18 سال کی ماؤں کے لئے 1300 ملی گرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیلشیم دودھ دہی پنیر فورٹی فائیڈ مشروبات، مچھلی (دو اقسام سارڈین اور سارڈین) اور چند ہرے پتوں والی سبزیوں مثلا بند گوبھی یا چائنا گوبھی میں پایا جاتا ہے۔
٭فولاد:
ایک حاملہ عورت کو 27 ملی گرام فولاد روزانہ کی بنیاد پر چاہئے۔ یہ مقدار ایک عام عورت کی روزانہ ضرورت سے دوگنا ہے۔ بچے کو زیادہ آکسیجن بہم پہنچانے کیلیے زیادہ خون درکار ہوتا ہے اور اس خون کی تیاری کے لئے معدنیات کی اضافی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوران حمل فولاد کی کم مقدار، خون کی شدید کمی یعنی اینیمیا کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں خاتون تھکاوٹ اور متعدی امراض کا آسان شکار ثابت ہوتی ہے۔ معدنیات خصوصاً فولاد کے بہترین انجذاب کے لئے فولاد سے بھرپور خوراک کے ساتھ وٹامن سی استعمال کیا جانا چاہئے مثلاً شامی کباب یا روسٹ کے ساتھ مالٹے کا تازہ جوس پئیں۔ فولاد کے حصول کے لئے گوشت (بیف ،مٹن) پولٹری (مرغ گوشت اور انڈا) مچھلی دالیں اور چنے اور فورٹی فائیڈ سیریلز استعمال کیجئے۔ ہرے پتوں والی سبزیاں سیب اور کلیجی بھی فولاد کا اچھا ذریعہ ہیں۔
فولاد کے ساتھ وٹامن سی اور کیلشیم کے ساتھ وٹامن ڈی کا استعمال بہترین نتائج کا ضامن ہے۔ اسی طرح فولاد اور کیلشیم کو ایک ہی وقت میں لینے سے دونوں ضائع ہوجاتے ہیں یعنی فولاد کی گولی کو دودھ کے ساتھ لینا غلط ہے۔
٭لحمیات (پروٹین):
اس کی اہمیت انسانی جسم میں ایسے ہی ہے جیسے کسی عمارت کی تعمیر میں اینٹوں کی۔ عموماً ہمارے ہاں خواتین کو اس بنیادی جزو کی غذائی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا کیونکہ گوشت نہ بھی مہیا ہو تب بھی دالوں میں لحمیات کی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے۔خوراک کا یہ بنیادی جزو بچے کے اعضائے رئیسہ مثلاً دل اور دماغ کے بننے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پروٹین گوشت، مچھلی، مرغی، خشک دالوں /بینز انڈوں اور ڈرائی فروٹس سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
دوران حمل ماں کی خوراک ایسی ہونی چاہئے جو ماں اور بچے ہر دو کی جسمانی ضرورت کو پورا کرسکے۔ زچگی سے پہلے کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لئے خوراک میں مندرجہ ذیل پانچ غذائی گروہ شامل ہونے چاہئیں:
1۔ پھل،
2۔ سبزیاں،
3۔ چربی کے بغیرگوشت،
4۔ اجناس،
5۔ دودھ یا دودھ سے بنی مصنوعات
حاملہ کے لئے کھانے کی پلیٹ کو اس انداز میں بھرنا چاہئے کہ اس کی نصف پلیٹ میں پھل اور سبزیاں ہوں، ایک چوتھائی میں گوشت اور ایک چوتھائی میں اجناس (دالیں) ہوں۔ ہر کھانے میں دودھ، دہی یا پنیر کا استعمال ضرور کرے۔ تاہم اپنے طبیب کے مشورے کو مقدم رکھئے!
ربنا تقبل منا و منکم
No comments:
Post a Comment