Thursday 19 April 2018

غیر شرعی لباس کی سلائی کا حکم

غیرشرعی لباس کی سلائی کا حکم

-------------------------------
--------------------------------

سوال: میری بہن عورتوں کے کپڑے سلائی کرتی ھے یہاں پر زیادہ تر عورتیں آدھی آستین کے کپڑے سلواتی ہیں تو کیا آدھی آستین کے کپڑے سی کردینا درست ھے؟

--------------------------------

الجواب وباللّٰہ التوفیق:
ایسا لباس سی کر دینا جس سے اعضا مستورہ منکشف ہوتے ہوں اور واجبی ستر ختم ہوجاتا ہو. اعانت علی المعصیہ ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے لیکن اجرت حلال ہوگی
مطلقا فساق وفجار کا لباس سینا بشرطیکہ اعضاء مستورہ نہ کھلتے ہوں مکروہ ہے
وإن کان إسکافًا أمرہ إنسان أن یتخذ لہ خفًا علی زي المجوس، أوالفسقۃ، أو خیاطاً أمرہ أن یتخذ لہ ثوباً علی زي الفسوق یکرہ لہ أن یفعل؛ لأنہ سبب التشبہ بالمجوس … والفسقۃ۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في البیع ۹/۵۶۲، کراچي۶/۳۹۲)
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
٣ شعبان المعظم ١٤٣٩ھجری

http://saagartimes.blogspot.com/2018/04/blog-post_61.html





No comments:

Post a Comment