Monday, 16 April 2018

آشنا کے ساتھ بھاگنے والی منکوحہ خاتون کا سابقہ نکاح

آشنا کے ساتھ بھاگنے والی منکوحہ خاتون کا سابقہ نکاح

سلسلہ (1765)

کیا فرماتے ہیں علماءکرام ومفتیان اعظام مسئلہ ذیل کے بارے کہ ایک لڑکی کی شادی ہوئی تقریبا دو ماہ وہ لڑکی آپنی شوہر کو چھوڑکر دوسرا لڑکا کیساتھ فرار ہوگئی اور کچھ عرصے کے بعد وہ لڑکی واپس میکے چلی آئی. اس لڑکی کے شوہر نے بھی دوسری شادی کرلی، اب لڑکی والوں نے کہا کہ تم لڑکی کو سنبھالو یا طلاق دیدو. لڑکے والوں نے کہا شادی کا تمام خرچہ دیدو تب طلاق دینگے. سوال یہ ھے کہ شادی کا خرچہ لڑکی والوں سے لینا جائز ھے؟؟ براہ کرم مع حوالہ جواب عنایت فرمائیے

الجواب وباللّٰہ التوفیق:
لڑکی جب تک دوسرے آشنا کے ساتھ فرار تھی تب تک وہ زناکاری وحرام کاری میں مبتلا تھی یہ بہت ہی گھناؤنا وقابل نفرت عمل یے تاہم اس سے شوہر کے نکاح پہ فرق نہیں پڑے گا۔ نکاح بدستور باقی رہے گا
والمزني بہا لاتحرم علی زوجہا۔ (شامی، زکریا ۴/۱۴۴، کراچي ۳/۵۰)
لو زنت امرأۃ رجل لم تحرم علیہ وجاز لہ وطؤہا عقب الزنا۔ (شامي، کراچي۳/۳۴، زکریا۴/۱۰۹)
شوہر کو چاہئے کہ اسے طلاق رجعی دیدے ۔تاکہ بعد عدت وہ دوسرے مرد کے لئے حلال ہوسکے۔
تاہم اگر شوہر طلاق پہ کچھ عوض لینا چاہے تو بیوی کی رضامندی کے بعد خلع کے بطور لے سکتا ہے۔ عوض مالی کے بدلہ بیوی کی جان بخشی یعنی تسریح وتفریق ہی کو خلع کہتے ہیں۔
اس عنوان سے طلاق کے بدلے خرچ لے سکتا یے۔ لیکن شادی میں ہوئے مصارف کو اب وصولنا شرعا واخلاقا درست نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
شکیل منصور القاسمی
٢٩. ١١.١٤٣٩

No comments:

Post a Comment