انسانی دودھ کی ذخیرہ اندوزی اور اس سے رضاعت کا مسئلہ
انسانی دودھ کی ذخیرہ اندوزی دور جدید میں رضاعت کی ترقی یافتہ شکل ہے۔
انسانی دودھ کی ذخیرہ اندوزی صرف فلاح اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بلا قیمت ہونی چاہئے۔ قیمت لیکر خاتون کے دودھ کا کاروبار یا کسی ملک بینک میں جمع کرنا درست نہیں.
جس عورت کا دودھ دو سال کی ابتدائی مدت میں بچہ پیے گا وہ رضاعی بیٹا بن جائے گا اور دونوں کے درمیان دودھ کے رشتے ثابت ہوجائیں گے جو سلسلہ مناکحت کے لئے مانع ہیں.
اس طرح کے ملک بینک کے منتظمین کے لئے ضروری ہے کہ:
1۔۔۔۔ہر عورت کا دودھ علیحدہ علیحدہ رکھا جائے تاکہ دودھ کا رشتہ کم سے کم بچوں کے درمیان ثابت ہوسکے۔
2۔ جس عورت کا دودھ جمع کیا گیا ہے اس کی مکمل تفصیلات و معلومات شیر خوار بچہ کو اور اس بچہ کی مکمل تفصیلات ومعلومات اس خاتوں کو فراہم کی جائیں تاکہ اختلاط رشتہ نہ ہوسکے۔
اگر متعدد خواتین کا دودھ ایک ہی جگہ جمع کیا جاتا ہو تو جس جس عورت کا دودھ میں بچہ کے حلق میں جائے گا سب سے حرمت رضاعت ثابت ہوجائے گی۔ اور پھر دریں صورت اشتباہ رشتہ کے امکانات قوی ہوجائیں گے۔
آپ کے پوچھے گئے سوال میں عرض یہ ہے کہ ملک بینک میں اگر کسی متعین خاتون کا علیحدہ رکھا ہوا دودھ مل جائے تو بچہ کو پلایا جائے۔ دونوں کے مابین حرمت رضاعت ثابت ہوجائیگی۔
ایسا ممکن نہ ہو تو مخلوط دودھ بھی دیا جاسکتا ہے لیکن پہر اختلاط حرمت ہوگا۔
اگر گائے یا ڈبہ کا دودھ بچہ کے لئے نقصان دہ نہ ہو تو اسی کو استعمال میں لایا جائے اس میں کسی قسم کا کوئی تکلف نہیں ہے ۔۔۔
واللہ اعلم
شکیل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment