Wednesday 18 July 2018

بڑے بے آبرو ہوکر ترے کوچے سے ہم نکلے

بڑے بے آبرو ہوکر ترے کوچے سے ہم نکلے                                  
کل ٹی وی ڈیبیٹ کے دوران ایک نہایت ھی شرمناک واقعہ پیش آیا جس نے پوری علماء برادری کو شرمسار کردیا اور ہر غیرت مند انسان کو جھنجھوڑ دیا ڈیبیٹ کا موضوع تھا طلاق اور اسلام سے اخراج۔۔بریلی کی رھنے والی خاتون ندا خان کا نکاح نبیرہ اعلی حضرت کے خاندان میں ھوا اور پھر طلاق ھوگئی طلاق کے خلاف ندا خان نے ہنگامہ کیا تو دربار اعلی حضرت کے پجاریوں نے ندا خان کو اسلام سے خارج کردیا اور ساتھ ھی سوشل بائیکاٹ کا اعلان کردیا یہ  سب کچھ فتوی کی شکل میں کیا گیا یہی نہیں بلکہ پریس کانفرنس کرکے با ضابطہ میڈیا کو فتوی کی کاپی بھی دکھائی دی گئی پریس کانفرنس میں کچھ جاھل احمق عقل وشعور سے پیدل مولوی اچھل اچھل کر فتوی کی نمائش کر رھے تھے اس سے صاف ظاھر ھو رھا تھا کہ وہ بیٹھے بٹھائے میڈیا کو ایک نیا مدعا دے رھے ھیں جو آج کل ہاتھ دھو کر اسلام طلاق حلالہ اور تعدد ازدواج جیسے موضوعات کو لیکر آسمان سر پر اٹھائے ھوئے ھے  پریس کانفرنس ختم ھوتے ھی ٹی وی چینل کے گماشتے مولویوں کی تلاش میں نکل پڑے تاکہ شام کے وقت مکمل شان وشوکت کے ساتھ مباحثہ کی محفل سجائی جائے اور مولویوں کے خلاف جم کر بھڑاس نکالی جائے اتفاق کی بات تین چار دن قبل ھی راقم نے اس بارے میں ایک پوسٹ لکھی تھی اور کچھ مولویوں کو نام لیکر متنبہ کیا تھا بہر حال شام کو جب بزم آراستہ ھوئی تو تن تنہا اعجاز ارشد قاسمی اس کے دولہا تھے ایسا لگتا ھے کہ اکثر ڈیبیٹ والے مولویوں نے موقع کی نزاکت کو سمجھتے ھوئے ہاتھ  کھڑے کردیئے یہلے تو وہ آج تک چینل میں چاربجے سے پانچ بجے تک براجمان رھے مباحثہ کے دوران آئیں بائیں بکتے رھے اور جی کھول ملت کی جگ ھنسائی کا سامان فراھم کرتے رھے پھر وہاں سے بزعم خود فاتحانہ انداز میں نکلے اور زی نیوژ میں داخل ھوئے تاکہ جو بچی کھچی کسرتھی وہ بھی پوری ھوجائے موصوف کو دو بدنام زمانہ خاتون کے درمیان بٹھایا گیا اور وہ بھی پورے طمطراق کے ساتھ بیٹھے گویا آج وہ دو نوں کو مکمل اسلام میں داخل کرکے ھی اٹھیں گے ایک طرف نوجوان فلم ساز خاتون تو دوسری طرف اسلام بیزار عورت فرح فیض جو ایک غیر مسلم کے ساتھ رھتی ھے اور تین طلاق کے خلاف مہم میں پیش پیش تھی بحث شروع ھوتے ھی بدتمیزی بھرے سوالات کی بوچھار ھونے لگی جن  کے جوابات قاسمی صاحب کے پاس نہیں تھے اس لئے بغل میں بیٹھی دونوں خواتین کو ملاؤوں کے خلاف بھڑاس نکالنے کا خوب موقع مل رھا تھا نتیجہ یہ ھوا کہ قاسمی صاحب مشتعل ھوگئے اور آپا کھو بیٹھے اس کے بعد جو کچھ ھوا اس نے علماء برادری کا سر شرم سے جھکا دیا۔۔۔ لٹی پٹی ملت کو نیلام کردیا اور میڈیا کو ایسا مسالہ فراھم کردیا جو بہت دنوں تک اس کے کام آئے گا۔۔۔۔۔اس میں شک نہیں کہ کل جو کچھ ھوا وہ حد درجہ افسوسناک ھے اور باعث عبرت بھی۔۔ضرورت اس بات کی ھے کہ علماء فی الحال ڈیبیٹ کلچر سے دور رھیں خاص طور سے ان موضوعات پر جو اس وقت میڈیا کی پہلی پسند ھیں۔۔۔ھمیں اپنے علماء کو ڈیبیٹ کی ٹریننگ دینی چاھئے اور بھر پور تیار کرانی چاھئے۔۔۔آج کا ڈیبیٹ ماضی کا مناظرہ ھے اور یقینا مناظرہ کے میدان میں علماء کے انمٹ نقوش ھیں جدید انداز میں اسی کو ڈیبیٹ کہتے ھیں لیکن دونوں کے انداز اور اسلوب میں بہت فرق ھے ۔۔۔اس بات کو ھمیں ملحوظ رکھنا چاھئے۔۔۔اور آخری بات یہ کہ ھمیں اپنی نیتوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ھے اور گلیمر کی دنیا سے اپنے آپکو دور رکھنا چاھئے یقینا یہ عصر حاضر کا ایک بہت بڑا فتنہ ھے جس نے ھمارے مسائل کو پیچیدہ اور ھماری مشکلات کو دو چند کردیا ھے۔۔۔اللہ  ھمیں صحیح شعور عطا فرمائے۔۔۔۔                                        
فقط۔۔۔ (محمد نصراللہ  ندوی ندوة العلماء لکھنؤ)

No comments:

Post a Comment