Tuesday 31 July 2018

ایس ایم ایس کے ذریعہ طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے

سوال… کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ایک شخص اپنی بیو ی کو ”تجھے طلاق ہے“ کا میسج تین بار سینڈ کرتا ہے تو کیا اس سے ایک طلاق واقع ہوگی یا تین؟ نیز اختیاری اور غیر اختیاری طور پر تین بار سینڈ ہونے کے اعتبار سے کوئی فرق ہوگا یا نہیں؟ براہ مہربانی قرآن و حدیث و فقہ حنفی کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب بعون الملک الوھاب…
صورت مسئولہ میں  جب مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو ”تجھے طلاق ہے“ کا میسج تین دفعہ بھیج دیا تو اس سے اس کی بیوی پر تین طلاقیں پڑ گئیں یہ میسج اگرچہ طلاق مرسومہ نہیں لیکن وہ شخص میسج بھیجنے کا اقرار کررہا ہے پھر چاہے اس نے یہ میسج اپنے اختیار سے کیا ہو یا غیر اختیاری طور پر، دونوں  صورتوں میں طلاق پڑجاتی ہے۔
لمافی القرآن الکریم (البقرة:۲۲۹): الطَّلاَقُ مَرَّتٰنِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ اَوْ تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ۔
وفی سنن الترمذی (۲۲۵/۱) باب ماجاء فی الجد والھزل فی الطلاق:عن أبى هريرة ؓ قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم:
"ثلاث جدهن جد وهزلهن جد النكاح والطلاق والرجعة"
وفی الشامیۃ (۲۴۶/۳) مطلب فی الطلاق بالکتابۃ: قوله (طلقت بوصول الكتاب) أي إليها ولا يحتاج إلى النية في المستبين المرسوم ولا يصدق في القضاء أنه عنى تجربة الخط ط بحر ومفهومه أنه يصدق ديانة في المرسوم رحمتي ۔۔۔ وفي التاترخانية كتب في قرطاس إذا أتاك كتابي هذا فأنت طالق ثم نسخه في آخر أو أمر غيره بنسخه ولم يمله عليه فأتاها الكتابان طلقت ثنتين قضاء إن إقر أنهما كتاباه أو برهنت وفي الديانة تقع واحدة بأيهما أتاها ويبطل الآخر ۔

(۲۰۳) ایس ایم ایس کے ذریعے مذاق میں  طلاق دینے کا حکم
سوال… کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ زید اپنی بیوی کو SMS کررہا تھا ایک دن مذاق میں SMS کیا کہ تجھے تین طلاق تو کیا اس طرح ایس ایم ایس کرنے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
الجواب بعون الملک الوھاب…
مذاق میں تحریراً طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں زید کا اپنی بیوی کو مذاق میں SMSکے ذریعے تین طلاقیں دینے سے، تین طلاقیں اس پر واقع ہوگئی ہیں اور مذکورہ عورت زید پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے لہٰذا زید کا بغیر حلالہ شرعیہ کے مذکورہ عورت کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم رکھنا ناجائز اور حرام ہے۔
لمافی القرآن الکریم(البقرة:۲۳۰): فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِن بَّعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَه فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا اَن يَّتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا اَن يُّقِيْمَا حُدُوْدَ اللهِ وَتِلْكَ حُدُوْدُ اللهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ۔
وفی الھندیۃ (۳۵۳/۱) فصل فیمن یقع الطلاق وفیمن لایقع طلاقہ: وطلاق اللاعب والھازل بہ واقع۔
وفی الشامیۃ (۲۴۶/۳) مطلب فی الطلاق بالکتابۃ: (قولہ کتب الطلاق الخ) قال فی الھندیۃ: الکتابۃ علی نوعین: مرسومۃ وغیر مرسومۃ۔الخ۔
باب تعلیق الطلاق (طلاق کو معلق کرنے کا بیان)

.....
ایس ایم ایس کے ذریعہ طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے
http://www.onlinefatawa.com/fatawa/view_scn/8781
ایس ایم ایس کے ذریعہ طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے
http://www.onlinefatawa.com/fatawa/view_scn/8781

No comments:

Post a Comment