Thursday 12 July 2018

جس دل میں قرآن پاک محفوظ نہیں وہ ویران گھر ہے، کیا یہ حدیث ہے؟

جس دل میں قرآن پاک محفوظ نہیں وہ ویران گھر ہے، کیا یہ حدیث ہے؟
سوال: جس دل میں قرآن پاک محفوظ نہیں وہ ویران گھر ہے، کیا یہ حدیث ہے؟ اگر ہے تو حوالہ بھی عنایت فرمائیے
الجواب: جس دل میں قرآن پاک محفوظ نہیں وہ ویران گھر ہے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جس شخص کے قلب میں قرآن پاک کا کوئی حصّہ بھی مخفوظ نہیں وہ بمنزلہ ویران گھر کے ہے۔۔۔
جو قلب کلام پاک سے خالی ہوتا ہے شیاطین کا اس پر تسلّط زیادہ ہوتا ہے۔ اس حدیث میں حفظ کی کس قدر تاکید آئی ہے کہ اس دل کو ویران گھر ارشاد ہوا ہے جس میں کلام پاک محفوظ نہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس گھر میں کلام پاک پڑھا جاتا ہے اس کے اہل و عیال کثیر ہوجاتے ہیں۔ اس میں خیر و برکت بڑھ جاتی ہے۔ ملائکہ اس میں نازل ہوتے ہیں اور شیاطین اس گھر سے نکل جاتے ہیں اور جس گھر میں تلاوت نہیں ہوتی اس میں تنگی اور بے برکتی ہوتی ہے۔ ملائکہ اس گھر سے چلے جاتے ہیں, شیاطین اس میں گھس جاتے ہیں۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے منقول ہے اور بعض لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ خالی گھر وہی ہے جس میں تلاوتِ قرآن شریف نہ ہو۔
(فضائل قرآن, فضائل اعمال)

913 حدثنا أحمد بن منيع حدثنا جرير عن قابوس بن أبي ظبيان عن أبيه عن ابن عباس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الذي ليس في جوفه شيء من القرآن كالبيت الخرب قال هذا حديث حسن صحيح
الحاشية رقم: 1(ترمذي )
[ ص: 186 ] قوله: (أخبرنا جرير) هو ابن عبد الحميد (عن قابوس بن أبي ظبيان) الجنبي الكوفي. قال في التقريب فيه لين. وقال في تهذيب التهذيب : روى عن أبيه حصين بن جندب وآخرين، وعنه جرير بن عبد الحميد وآخرون (عن أبيه) أبي ظبيان واسمه حصين بن جندب الكوفي ثقة .
قوله: (إن الذي ليس في جوفه) أي قلبه "شيء من القرآن كالبيت الخرب" بفتح الخاء المعجمة وكسر الراء أي الخراب لأن عمارة القلوب بالإيمان وقراءة القرآن وزينة الباطن بالاعتقادات الحقة والتفكر في نعماء الله تعالى. وقال الطيبي أطلق الجوف وأريد به القلب إطلاقا لاسم المحل على الحال، وقد استعمل على حقيقته في قوله تعالى: ما جعل الله لرجل من قلبين في جوفه واحتيج لذكره ليتم التشبيه له بالبيت الخرب بجامع أن القرآن إذا كان في الجوف يكون عامرا مزينا بحسب قلة ما فيه وكثرته، وإذا خلا عما لا بد منه من التصديق والاعتقاد الحق والتفكير في آلاء الله ومحبته وصفاته يكون كالبيت الخرب الخالي عما يعمره من الأثاث والتجمل. انتهى. قال القاري بعد نقل كلام الطيبي هذا ما لفظه: وكأنه عدل عن ظاهر المقابلة المتبادر إلى الفهم، وإذا خلا عن القرآن لعدم ظهور إطلاق الخراب عليه. انتهى.
قوله: (هذا حديث حسن صحيح) وأخرجه أحمد والدارمي والحاكم ، وقال صحيح الإسناد .

No comments:

Post a Comment