سورج غروب کے وقت بچوں کو باہر نہ نکلنے دو
مغرب کے وقت یا سورج غروب کے وقت بچوں کو باہر نہ نکلنے دو اس لئے کہ یہ شیاطین کے نکلنے کا وقت ہے. کیا یہ کسی حدیث کا مضمون ہے؟؟
الجواب وباللہ التوفیق:
غروبِ آفتاب سے لے کر عشاء کا وقت داخل ہونے تک شیاطین وجنات کا گزر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت بچوں کو باہر چھوڑنے سے منع فرمایا ہے، جیساکہ صحیح بخاری میں ہے:
"5623 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ، أَوْ أَمْسَيْتُمْ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحُلُّوهُمْ، فَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَيَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا، وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا، وَأَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ». قال النووي في شرح صحيح مسلم: قَوْله: جُنْح اللَّيْل هُوَ ظَلَامه، وَيُقَال: أَجْنَحَ اللَّيْل أَيْ: أَقْبَلَ ظَلَامه. فَكُفُّوا صِبْيَانكُمْ أَيْ: اِمْنَعُوهُمْ مِنْ الْخُرُوج ذَلِكَ الْوَقْت. وقال الشبيهي الإدريسي في الفجر الساطع على الصحيح الجامع: إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ: أي أوله عند غروب الشمس".
صحیح مسلم کی روایت میں مزید صراحت ملتی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج غروب ہونے کے بعد سے عشاء تک بچوں اور مویشیوں کو باہر چھوڑنے سے منع فرمایا ہے:
"قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُرْسِلُوا فَوَاشِيَكُمْ وَصِبْيَانَكُمْ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْبَعِثُ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ." رواه مسلم. قال النووي: الْفَوَاشِي كُلّ مُنْتَشِر مِنْ الْمَال كَالْإِبِلِ وَالْغَنَم وَسَائِر الْبَهَائِم وَغَيْرهَا، وَفَحْمَة الْعِشَاء ظُلْمَتهَا وَسَوَادهَا، وَفَسَّرَهَا بَعْضهمْ هُنَا بِإِقْبَالِهِ وَأَوَّل ظَلَامه، وَكَذَا ذَكَرَهُ صَاحِب نِهَايَة الْغَرِيب، قَالَ: وَيُقَال لِلظُّلْمَةِ الَّتِي بَيْن صَلَاتَيْ الْمَغْرِب وَالْعِشَاء: الْفَحْمَة، وَلِلَّتِي بَيْن الْعِشَاء وَالْفَجْر الْعَسْعَسَة".
فقط
واللہ اعلم
جامعہ بنوریہ ٹاؤن
غروبِ آفتاب سے لے کر عشاء کا وقت داخل ہونے تک شیاطین وجنات کا گزر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت بچوں کو باہر چھوڑنے سے منع فرمایا ہے، جیساکہ صحیح بخاری میں ہے:
"5623 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ، أَوْ أَمْسَيْتُمْ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحُلُّوهُمْ، فَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَيَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا، وَأَوْكُوا قِرَبَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرُوا آنِيَتَكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ أَنْ تَعْرُضُوا عَلَيْهَا شَيْئًا، وَأَطْفِئُوا مَصَابِيحَكُمْ». قال النووي في شرح صحيح مسلم: قَوْله: جُنْح اللَّيْل هُوَ ظَلَامه، وَيُقَال: أَجْنَحَ اللَّيْل أَيْ: أَقْبَلَ ظَلَامه. فَكُفُّوا صِبْيَانكُمْ أَيْ: اِمْنَعُوهُمْ مِنْ الْخُرُوج ذَلِكَ الْوَقْت. وقال الشبيهي الإدريسي في الفجر الساطع على الصحيح الجامع: إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ: أي أوله عند غروب الشمس".
صحیح مسلم کی روایت میں مزید صراحت ملتی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج غروب ہونے کے بعد سے عشاء تک بچوں اور مویشیوں کو باہر چھوڑنے سے منع فرمایا ہے:
"قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُرْسِلُوا فَوَاشِيَكُمْ وَصِبْيَانَكُمْ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْبَعِثُ إِذَا غَابَتْ الشَّمْسُ حَتَّى تَذْهَبَ فَحْمَةُ الْعِشَاءِ." رواه مسلم. قال النووي: الْفَوَاشِي كُلّ مُنْتَشِر مِنْ الْمَال كَالْإِبِلِ وَالْغَنَم وَسَائِر الْبَهَائِم وَغَيْرهَا، وَفَحْمَة الْعِشَاء ظُلْمَتهَا وَسَوَادهَا، وَفَسَّرَهَا بَعْضهمْ هُنَا بِإِقْبَالِهِ وَأَوَّل ظَلَامه، وَكَذَا ذَكَرَهُ صَاحِب نِهَايَة الْغَرِيب، قَالَ: وَيُقَال لِلظُّلْمَةِ الَّتِي بَيْن صَلَاتَيْ الْمَغْرِب وَالْعِشَاء: الْفَحْمَة، وَلِلَّتِي بَيْن الْعِشَاء وَالْفَجْر الْعَسْعَسَة".
فقط
واللہ اعلم
جامعہ بنوریہ ٹاؤن
----------------------------------------------
غروبِ آفتاب کے وقت چھوٹے بچوں کو باہر نکالنے سے گریز کرنا
بسم الله الرحمن الرحيم
اَلْحَمْدُ لِله رَبِّ الْعَالَمِيْن،وَالصَّلاۃ وَالسَّلام عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِيم وَعَلیٰ آله وَاَصْحَابه اَجْمَعِيْن۔
غروبِ آفتاب کے وقت چھوٹے بچوں کو باہر نکالنے سے گریز کرنا
اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وعمل کو قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے اسوہ یعنی نمونہ بنایا ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بجالانے میں ہی دونوں جہاں کی کامیابی مضمر ہے۔ اس وقت ایک ایسے مسئلہ کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جس پر تقریباً ہر خاص وعام کا عمل ختم ہوگیا ہے۔ اور وہ ہے غروبِ آفتاب کے وقت چھوٹے بچوں کو گھر سے باہر نکالنے سے گریز کرنا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب غروبِ آفتاب قریب ہوجائے تو اپنے بچوں کو باہر نکلنے سے روکو کیونکہ اس وقت شیاطین پھیل جاتے ہیں۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو باہر جانے دیا جائے۔ (صحیح البخاری ۔ کتاب بدء الاخلاق ۔ باب صفۃ ابلیس وجنودہ ح ۳۲۸۰)
اسی طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غروب آفتاب کے وقت چوپایوں اور بچوں کو باہر نہ بھیجو کیونکہ غروب آفتاب کے وقت شیاطین پھیل جاتے ہیں۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر جائے تو باہر جانے دو۔ (صحیح مسلم ۔ کتاب الاشربۃ ۔ باب الامربتغطےۃ الاناء وایکاء )
صحیح بخاری وصحیح مسلم کی اِن دونوں احادیث اور اِس موضوع پر دیگر احادیث نبویہ کی روشنی میں خیر القرون سے عصر حاضر کے محدثین، مفسرین وعلماء کرام نے کہا ہے کہ غروب آفتاب سے کچھ پہلے سے غروب آفتاب کے کچھ دیر تک چھوٹے بچوں کو باہر نکالنے سے گریز کرنا چاہئے۔ لیکن دیگر احادیث نبویہ کی روشنی میں علماء کرام نے تحریر کیا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم الزامی نہیں ہے بلکہ ترغیبی ہے یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے افراد کو ترغیب دی ہے کہ اس وقت چھوٹے بچوں کو گھر ہی میں رکھیں۔
Naat-Sharif 2020 In Hindi नात शरीफ 2020 हिंदी में
ReplyDeletenaat-sharif-in-hindi