Tuesday, 6 August 2019

کیا بے قصور قرض چکائے گا؟

کیا بے قصور قرض چکائے گا؟

جب اسکول میں تھی تو ایک لڑکے نے کہا کہ میری گرل فرینڈ بن جاؤ،
کالج گئی تو کہا آئٹم بن جاؤ،
یونیورسٹی گئی تو کہا پارٹ ٹائم پارٹنر بن جاؤ.
کسی نے یہ نہیں کہا کے میں تیرا مجازی خدا تم میری دلہن بن جاؤ، دھوپ میں چھاؤ بن جاؤ، میرے ایمان کی تکمیل بن جاؤ، اپنے پیروں میں میرے بچوں کی جنت بن جاؤ، پہلا مدرسہ بن جاؤ.
جس نے بھی بنانا چاہا کھلونا بنانا چاہا،
کھیلنے کیلئے
دل بھلانے کیلئے
کپڑے اتارنے کیلئے
ھوس کو سوارنے کیلئے
گرم بخار سدھارنے کیلئے
دل لبھانے کیلئے
میں سوچتی رہ گئی کہ اس کی بھی تو بہن ہوگی. ہر عمل کا ردعمل بھی ہوتا ہے. تو کیا بھائی کا بدلہ بہن دیگی؟
میری ہم جنس دیگی؟
بھائی عزتوں کو اچھالتا رہیگا بہن بدلہ چکاتی رہیگی!
لیکن پھر خیال آیا نہیں نہیں اسکی آنے والے وقتوں میں بیٹی ہوگی جس سے یہ بے انتہاء پیار اور محبت کرتا ہوگا تو کیا وہ معصوم جان یہ قرض چکائے گی؟
کیا یہ سچ ہے جو امام شافعی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: “پاک دامن رہو، تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی، بیشک زنا قرض ہے، اگر تو نے اسے لیا تو ادا تیرے گھر والوں سے ہوگی، اے شخص تو عقلمند ہے تو اس کو جان لے بس!۔

الجواب وباللہ التوفیق:
امام شافعی رحمہ اللہ کا یہ مقولہ اس طرح ہے:
عفوا تعف نساوٴکم في المحرم وتجنبوا ما لا یلیق بمسلم
إن الزنا دین فإن أقرضتہ کان الوفا من أھل بیتک فاعلم
جو 'دیوان امام شافعی' میں موجود ہے، اس کا مضمون صحیح ہے، حدیث شریف سے بھی اس مضمون کی تائید ہوتی ہے، چنانچہ معجم کبیر طبرانی: ۱۱/۱۷۳ میں ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک طویل روایت ہے جس میں نبی کریم علیہ السلاة والسلام نے فرمایا:
”عفوا تعف نساوٴکم“
ترجمہ: پاک دامن رہو تمھاری عورتیں پاک دامن رہیں گی۔ یہی حدیث مستدرک حاکم: ۱۷/۹۸ میں بھی ہے۔ اسی مضمون کو شعر میں بیان کیا ہے:
إن الزنا دین فإن أقرضتہ کان الوفا من أھل بیتک فاعلم ”بیشک زنا قرض ہے، پس اگر تو نے اسے لیا تو اس کی ادائیگی تمھارے گھروالوں سے ہوگی، پس تو جان لے“۔
واللہ تعالیٰ اعلم

No comments:

Post a Comment