صرف عورت کی خاطر مسلک کے خلاف کرنا؟
سوال
آج سے تقریبا پانچ ماہ قبل میرے برادر نسبتی کا نکاح ہوا جس کے بعد پتہ چلاکہ اس کی شریک حیات اور اس کے اہل خانہ 'اہلحدیث' ہیں. دو ماہ بعد لڑکی اپنے میکہ گئی دوبارہ واپس بلانے پر نہیں آٸی. ماہ مبارک کے بعد بات کرنے کا جھانسہ دیکر گھر بلاکر اپنے شوہر اور اس کے اہل خانہ کی پٹاٸی کردی. وجہ پٹاٸی صرف اتنی سی ہے کہ نماز حنفی مسلک کے مطابق پڑھو اور دوسری طرف نوبیاہتا کی ضد ہے کہ نماز اہل حدیث کے طریقہ پر پڑھونگی اور وہ بھی اہلحدیث کی مسجد میں جاکر ہی نماز ادا کرونگی. اس صورت میں دریافت طلب مسٸلہ یہ ھے کہ قرآن اور سنت کی روشنی میں بتائیں کہ عورت نماز کے لٸے مسجد جاٸے یا نہ جاٸے. مدلل اور مفصل جواب دیں. عین کرم ھوگا.
الجواب وباللہ التوفیق:
آج کل کے اہل حدیث فرقہ ضالہ اور اہل سنت و الجماعت سے خارج ہیں، لیکن وہ لوگ ہم احناف کو بوجہ تقلید شخصی مرتکب شرک وحرام گردانتے ہوئے ہم سے مناکحت کو صریح ناجائز کہتے ہیں.
مسلم ہونے کی وجہ سے ان کی عورتوں سے ہمارا نکاح کرنا اگرچہ جائز ہے؛ لیکن حد درجہ قابل اجتناب واحتیاط ہے، غیر مقلد عورتیں اپنے شوہر کو اہل حدیث بنانے کے لئے مختلف طریقے اپناتے ہوئے دباؤ ڈالتی ہیں.
صرف عورت کی خاطر اپنے مسلک کے خلاف کرنا اور مقصد پورا کرنے کے لئے کسی اور مسلک کا سہارا لینا خطرناک ہے، شامی میں ہے۔ ایک حنفی المسلک نے ایک اہل حدیث (غیر مقلد) کی لڑکی سے نکاح کا پیغام بھیجا. اس نے کہا اگر تو اپنا مذہب چھوڑ دے یعنی امام کے پیچھے قرأت پڑھے اور رکوع میں جاتے ہوئے رفع یدین کرے تو پیغام منظور ہے. اس حنفی نے یہ شرط منظور کرلی اور نکاح ہوگیا، شیخ وقت امام ابو بکر جو زجانی رحمت اللہ علیہ نے یہ سنا تو افسوس کیا اور فرمایا:
"النکاح جائز ولکن اخاف علیہ ان یذھب ایمانہ وقت النزع لا نہ استخف بالمذھب الذی ھو حق عندہ وترکہ لا جل جیفۃ منتنۃ۔"
ترجمہ: (شیخ وقت امام ابو بکر جوزجانی رحمت اللہ علیہ نے فرمایا کہ خیر) نکاح تو ہوگیا لیکن مجھے اس شخص کے سوء خاتمہ کا اندیشہ ہے کہ اس نے عورت کی خاطر اس مذہب کے خلاف کیا اور اس مذہب کی توہین کی جس کو وہ آج تک حق سمجھتا تھا (شامی ج۳ ص ۲۶۳ باب التعزیز مطب فیما اذا ارتحل الی غیر مذھبہ)
فتاوی رحیمیہ ج ۸ ص ۲۰۳)
نماز کے لئے مسجد بھیجنے کا سوچنا تو بعد کی بات ہے. پہلے شوہر کی دھلائی کروانے والی ایسی ناشزہ سے جان خلاصی کی کوئی سبیل نکالی جائے. ایسی عورت سے خلاصی ہی بہتر ہے. اپنے ہم مسلک عورتوں کی بحمد اللہ ابھی کوئی قحط سالی نہیں ہے. آخر لات جوتے کھاکر مذہب فروشی کو کوئی عقل مند وبا غیرت شوہر کیسے برداشت کرسکتا ہے.
فقط
واللہ اعلم
شکییل منصور القاسمی
آج کل کے اہل حدیث فرقہ ضالہ اور اہل سنت و الجماعت سے خارج ہیں، لیکن وہ لوگ ہم احناف کو بوجہ تقلید شخصی مرتکب شرک وحرام گردانتے ہوئے ہم سے مناکحت کو صریح ناجائز کہتے ہیں.
مسلم ہونے کی وجہ سے ان کی عورتوں سے ہمارا نکاح کرنا اگرچہ جائز ہے؛ لیکن حد درجہ قابل اجتناب واحتیاط ہے، غیر مقلد عورتیں اپنے شوہر کو اہل حدیث بنانے کے لئے مختلف طریقے اپناتے ہوئے دباؤ ڈالتی ہیں.
صرف عورت کی خاطر اپنے مسلک کے خلاف کرنا اور مقصد پورا کرنے کے لئے کسی اور مسلک کا سہارا لینا خطرناک ہے، شامی میں ہے۔ ایک حنفی المسلک نے ایک اہل حدیث (غیر مقلد) کی لڑکی سے نکاح کا پیغام بھیجا. اس نے کہا اگر تو اپنا مذہب چھوڑ دے یعنی امام کے پیچھے قرأت پڑھے اور رکوع میں جاتے ہوئے رفع یدین کرے تو پیغام منظور ہے. اس حنفی نے یہ شرط منظور کرلی اور نکاح ہوگیا، شیخ وقت امام ابو بکر جو زجانی رحمت اللہ علیہ نے یہ سنا تو افسوس کیا اور فرمایا:
"النکاح جائز ولکن اخاف علیہ ان یذھب ایمانہ وقت النزع لا نہ استخف بالمذھب الذی ھو حق عندہ وترکہ لا جل جیفۃ منتنۃ۔"
ترجمہ: (شیخ وقت امام ابو بکر جوزجانی رحمت اللہ علیہ نے فرمایا کہ خیر) نکاح تو ہوگیا لیکن مجھے اس شخص کے سوء خاتمہ کا اندیشہ ہے کہ اس نے عورت کی خاطر اس مذہب کے خلاف کیا اور اس مذہب کی توہین کی جس کو وہ آج تک حق سمجھتا تھا (شامی ج۳ ص ۲۶۳ باب التعزیز مطب فیما اذا ارتحل الی غیر مذھبہ)
فتاوی رحیمیہ ج ۸ ص ۲۰۳)
نماز کے لئے مسجد بھیجنے کا سوچنا تو بعد کی بات ہے. پہلے شوہر کی دھلائی کروانے والی ایسی ناشزہ سے جان خلاصی کی کوئی سبیل نکالی جائے. ایسی عورت سے خلاصی ہی بہتر ہے. اپنے ہم مسلک عورتوں کی بحمد اللہ ابھی کوئی قحط سالی نہیں ہے. آخر لات جوتے کھاکر مذہب فروشی کو کوئی عقل مند وبا غیرت شوہر کیسے برداشت کرسکتا ہے.
فقط
واللہ اعلم
شکییل منصور القاسمی
No comments:
Post a Comment