کلمات اذان چھوٹ جائیں یا ترتیب غلط هوجائے تو كیا پوری اذان دہرانی ہوگی؟
میرا سوال یہ ہے کہ گزشتہ روز ایک آدمی نے مغرب کی اذان دی اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ دیا اور حی علی الفلاح کے بعد اللہ اکبر تین یا چار مرتبہ کہا ہے اور ہم لوگوں نے لا الہ الااللہ کہنے سے پہلے اس کو ہٹادیا. کیا یہ اذان مکمل کہلائے گی کہ نہیں؟
الجواب و باللہ التوفیق:
صورت مسئولہ میں واضح رہے کہ اگر اذان دیتے وقت الفاظ ِ اذان چھوٹ جائیں تو صرف چھوٹے ہوئے الفاظ کو ادا کرلیا جائے دوبارہ اذان سرے سےدینے کی ضرورت نہیں بلکہ چھوٹے ہوئے الفاظ دہرانے کے بعد ما بقیہ الفاظ بالترتیب سنت کے مطابق ادا کئے جائیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 389)
وَلَوْ قَدَّمَ فِيهِمَا مُؤَخَّرًا أَعَادَ مَا قَدَّمَ فَقَطْ
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 389)
(قَوْلُهُ: أَعَادَ مَا قَدَّمَ فَقَطْ) كَمَا لَوْ قَدَّمَ الْفَلَاحَ عَلَى الصَّلَاةِ يُعِيدُهُ فَقَطْ أَيْ وَلَا يَسْتَأْنِفُ الْأَذَانَ مِنْ أَوَّلِهِ
اگر اذان اور اقامت میں سے کوئی کلمہ چھوٹ جائے تو اگر اذان واقامت کے بعد فوراً یاد آجائے تو جو کلمہ چھوٹ گیا ہے وہاں سے اعادہ کرے اور اگر کچھ دیر کے بعد یاد آیا تو شروع سے لوٹائے۔ ویترسل فیہ بسکتۃ بین کل کلمتین ویکرہ ترکہٗ وتندب إعادتہٗ۔ (درمختار بیروت۲؍۴۹، زکریا ۲؍۵۳) ولوقدم فیہما مؤخراً أعاد ما قدم فقط ولایتکلم فیہما أصلا ولو رد سلام فإن تکلم استأنفہ۔ (درمختار بیروت ۲؍۵۱، زکریا۲؍۵۶، احسن الفتاوی ۲؍۲۸۵)
واللہ اعلم باالصواب
ابو حنیفہ توحید قاسمی
ریاض سعودی عرب
صورت مسئولہ میں واضح رہے کہ اگر اذان دیتے وقت الفاظ ِ اذان چھوٹ جائیں تو صرف چھوٹے ہوئے الفاظ کو ادا کرلیا جائے دوبارہ اذان سرے سےدینے کی ضرورت نہیں بلکہ چھوٹے ہوئے الفاظ دہرانے کے بعد ما بقیہ الفاظ بالترتیب سنت کے مطابق ادا کئے جائیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 389)
وَلَوْ قَدَّمَ فِيهِمَا مُؤَخَّرًا أَعَادَ مَا قَدَّمَ فَقَطْ
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (1 / 389)
(قَوْلُهُ: أَعَادَ مَا قَدَّمَ فَقَطْ) كَمَا لَوْ قَدَّمَ الْفَلَاحَ عَلَى الصَّلَاةِ يُعِيدُهُ فَقَطْ أَيْ وَلَا يَسْتَأْنِفُ الْأَذَانَ مِنْ أَوَّلِهِ
اگر اذان اور اقامت میں سے کوئی کلمہ چھوٹ جائے تو اگر اذان واقامت کے بعد فوراً یاد آجائے تو جو کلمہ چھوٹ گیا ہے وہاں سے اعادہ کرے اور اگر کچھ دیر کے بعد یاد آیا تو شروع سے لوٹائے۔ ویترسل فیہ بسکتۃ بین کل کلمتین ویکرہ ترکہٗ وتندب إعادتہٗ۔ (درمختار بیروت۲؍۴۹، زکریا ۲؍۵۳) ولوقدم فیہما مؤخراً أعاد ما قدم فقط ولایتکلم فیہما أصلا ولو رد سلام فإن تکلم استأنفہ۔ (درمختار بیروت ۲؍۵۱، زکریا۲؍۵۶، احسن الفتاوی ۲؍۲۸۵)
واللہ اعلم باالصواب
ابو حنیفہ توحید قاسمی
ریاض سعودی عرب
-----------------------------------
سوال
اگر اذان کے الفاظ آگے پیچھے ہوجائیں تو اذان ہو جائے گی یا دوبارہ دینی ہوگی؟ اگر اقامت میں قد قامت الصلاہ بھول جائیں تو اقامت ہوجائے گی؟
براہ مہربانی آگاہ فرمائیے۔
الجواب و باللہ التوفیق:
اگر ااذان واقامت کے الفاظ میں تقدیم وتاخیر (آگے پیچھے) ہوجائے یا کوئی کلمہ بھول سے چھوٹ جائے تو فوراً یاد آنے کی صورت میں جہاں سے ترتیب غلط ہوئی وہاں سے ترتیب صحیح کرے پڑھ لے اور چھوٹے ہوئے لفظ کو کہہ لے پھر بعد کے کلمات کا اعادہ کرلے شروع سے پوری اذان واقامت کو دہرانا ضروری نہیں، اور اگر کچھ دیر کے بعد یاد آئے تو شروع سے اعادہ کرلے․․․ ولو قدم فیہما موٴخرًا، أعاد ما قدم فقط ولا یتکلم فیہا أصلاً، فإن تکلم استأنف، وقال الشامي: کما لو قدم الفلاح علی الصلاة یعیدہ فقط أي ولا یستأنف الأذان من أولہ الخ․ (شامي کراچی: ۱/ ۳۶۱)
No comments:
Post a Comment